الیکشن کمیشن نے خیبر پختونخوا کے نگراں وزیراعلٰی کو سیاسی سرگرمیوں میں ملوث وزرا اور معاونین کو ہٹانے کی سفارش کر دی ہے۔
خیبر پختونخوا میں نگران حکومت کے قیام کے ساتھ ہی کابینہ اراکین پر جانبداری کا الزام لگایا گیا۔ سب سے پہلے تحریک انصاف کے سابق وزرا نے اعتراض کیا، اور الیکشن کمیشن کو متعدد بار اس ضمن میں نوٹس لینے کی درخواست کی۔
سابق صوبائی وزیر تیور سلیم جھگڑا، شوکت یوسفزئی اور عاطف خان سمیت دیگر رہنماؤں نے نگراں وزیراعلٰی کو کابینہ اراکین کی سیاسی سرگرمیوں سے متعلق آگاہ کیا، مگر وزیراعلٰی اعظم خان نے کوئی نوٹس نہ لیا۔
مزید پڑھیں
-
پشاور میں انسانوں کے دانتوں سے کاٹنے کے واقعات، وجہ کیا ہے؟Node ID: 783046
تحریک انصاف کے رہنماؤں کے علاوہ پی ڈی ایم کی اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی نگراں کابینہ اراکین پر سیاسی وابستگی کا الزام لگایا۔
نگراں وزرا پر جانبداری کا الزام کیوں لگا؟
نگران سیٹ اپ کے بعد صوبائی وزیر اطلاعات سمیت بیشتر وزیروں نے تحریک انصاف کے منصوبوں پر بلاضرورت تنقید کرکے ان کے خلاف انکوائری شروع کر دی جس سے ان پر انگلی اٹھی، جبکہ دوسری جانب سابق نگراں وزیر ٹرانسپورٹ شاہد خٹک سمیت دیگر وزرا نے میڈیا پر تحریک انصاف کے خلاف بیانات دیے جس کے بعد وہ تنقید کے زد میں آگئے۔
نگراں وزیر کی سیاسی جلسے میں شرکت
سابق نگراں وزیر برائے ٹرانسپورٹ شاہد خٹک نے 22 جولائی کو ضلع نوشہرہ میں عوامی نیشنل پارٹی کے جلسے میں شرکت کی جہاں انہوں نے تقریر کے دوران پی ٹی آئی اور مسلم لیگ کے رہنماوں پر تنقید کی۔ نگراں وزیر کی سیاسی سرگرمی میں شرکت پر الیکشن کمیشن نے شاہد خٹک کو ہٹانے کی ہدایت کی جس کے بعد ان کو کابینہ سے ہٹا دیا گیا۔
تاہم شاہد خٹک کے بقول انہوں نے پہلے ہی سے وزیراعلٰی کو استعفی ارسال کر دیا تھا۔
الیکشن کمیشن کا نگراں وزیراعلٰی کو خط
31 جولائی کو الیکشن کمیشن نے خیبر پختونخوا کے نگراں وزیراعلٰی اعظم خان کو خط لکھا اور نگراں کابینہ کے کچھ اراکین کی جانبداری پر برہمی کا اظہار کیا۔ الیکشن کمیشن نے لکھا کہ نگراں وزیر سیاسی جلسوں میں شرکت کر رہے ہیں جو الیکشن رولز اور آئین کی خلاف ورزی ہے۔
