مملکت میں پہلی مرتبہ داخلی اور بیرون ملک سے آنے والے حجاج کے لیے مشترکہ قانون بنایا جا رہا ہے۔ خلاف ورزی پر پانچ لاکھ ریال تک جرمانہ عائد ہوگا۔
نئے قانون کے تحت حجاج کو خدمات فراہم کرنے میں کوتاہی پر وزارت حج و عمرہ ضروری اقدامات کی مجاز ہوگی۔
مطلوبہ سروس کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ کسی اور ادارے کے ذریعے حجاج کو سروس فراہم کرائی جا سکے گی۔
حجاج کو سروس کی فراہمی میں کوتاہی پر کارروائی کی جائے کی۔ خلاف ورزی کرنے والے ادارے سے حجاج کے جملہ اخراجات وصول کیے جائیں گے۔ اس کی کوئی انتہائی حد مقرر نہیں کی گئی۔
وزارت حج و عمرہ حج خدمات کی فراہمی پر کسی اور کمپنی یا ادارے سے تعاون لینے کی مجاز ہوگی۔
وزارت اس مقصد کے لیے ایک یا اس سے زیادہ کمیٹیاں تشکیل دے گی۔ ہر کمیٹی کے ممبران کی تعداد کم از کم تین ہوگی، تینوں ممبران ڈگری ہولڈر ہوں گے۔
حجاج کو خدمات فراہم کرنے والے ہر ادارے سے اقرار نامہ لیا جائے گا کہ وہ وزارت حج و عمرہ کی مقرر کردہ خدمات ہر لحاظ سے فراہم کرے گا۔
حج خدمات فراہم کرنے والے وزارت حج و عمرہ کے ساتھ آن لائن منسلک ہوں گے۔
حجاج کو ان خدمات کا معاوضہ دیا جائے گا جو انہیں وعدے کے باوجود نہیں دی گئی ہوں۔ اسی طرح غیر معیاری خدمات کا بھی معاوضہ دیا جائے گا۔
وزارت حج و عمرہ نے نئے قانون کے تحت داخلی اور خارجی حجاج کے لیے خدمات کا یکساں معیار مقرر کرنے کی کوشش کی ہے۔
نئے قانون میں خلاف ورزی پر سزائیں بھی مقرر ہیں۔ غفلت برتنے یا کوتاہی پر حج خدمات فراہم کرنے والے ادارے کو انتباہ دیا جائے گا اور جرمانہ ہوگا، حج سروس کی فراہمی سے معطل کر دیا جائے گا۔
حج خدمات پیش کرنے والوں کی درجہ بندی کو کم کر دیا جائے گا۔ بعض حالات میں حج پرمٹ سروس منسوخ کر دیا جائے گا جبکہ بار بار خلاف ورزی پر سزا دگنی ہوگی۔
وزارت حج و عمرہ تمام خلاف ورزیوں اور ان پر سزاؤں کا چارٹ تیارکر رہی ہے۔
نئے قانون میں یہ پابندی لگائی گئی کہ کوئی بھی ادارہ پرمٹ کے بغیر حج خدمات فراہم کرنے کا مجاز نہیں۔ خلاف ورزی پر پانچ لاکھ ریال جرمانہ ہوگا۔
اگر خلاف ورزی کرنے والا غیرملکی ہوا تو اسے بلیک لسٹ کر کے مملکت سے بے دخل کر دیا جائے گا۔