کہتے ہیں کہ فن سماج کا آئینہ دار ہوتا ہے اور یہی اصول کم و بیش فلموں پر بھی عائد ہوتا ہے۔ آج سے کوئی سات سال قبل انڈیا کے معروف فلم ساز انوراگ کشیپ نے ایک فلم ’رمن راگھو 0۔2‘ بنائی تھی جو عالمی طور پر ’سائیکو رمن‘ کے نام سے ریلیز ہوئی۔
اس فلم میں اداکار نواز الدین صدیقی اور وکی کوشل نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہ فلم ایک ایسے قاتل پر مبنی ہے جس نے سنہ 1960 کی دہائی میں بالی وڈ نگری یعنی بمبئی میں خوف و ہراس پھیلا رکھا تھا۔
اس وقت میرے چچا مخلص الرحمان بمبئی میں ہی رہا کرتے تھے جب وہ بچپن میں ہمیں یہ کہانی سناتے تو ہمارے رونگٹے کھڑے ہو جاتے۔
وہ شخص کسی امیر یا اہم شخصیت کے لیے خوف و ہراس کا مترادف نہیں تھا بلکہ تنہا بے سہارا اور فٹ پاتھ پر سونے والوں اور کچی آبادی میں رہنے والوں کے لیے موت تھا۔ جب وہ پکڑا گیا تھا تو لوگوں نے چین کا سانس لیا تھا۔ لیکن اس کے باوجود اس کے بارے میں زیادہ معلومات حاصل نہیں ہیں۔
اس شخص کے بارے میں پولیس کے پاس بھی کوئی زیادہ معلومات نہیں ہے لیکن جب انوراگ کشیپ نے رمن راگھو پر فلم بنائی تو ایک بار پھر وہ بہت سے لوگوں کی یادوں میں تازہ ہو گیا۔
مزید پڑھیں
-
’جاوید اقبال، ان ٹولڈ سٹوری آف سیریل کلر‘Node ID: 597121