Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’شادی کے بعد پتہ چلا اہلیہ عورت نہیں مرد ہے،‘ مصری شہری

 سسرال سے علیحدگی کو کہا تاہم ایسا کرنے سے انکار کیا گیا (فوٹو: العربیہ)
مصر کی شمالی کمشنری البحیرہ میں ایک مصری شہری نے دعویٰ کیا ہے کہ ’اس کی اہلیہ عورت نہیں بلکہ ایک مرد ہے۔‘
مصری شہری کا کہنا ہے کہ ’منگنی کے دو سال بعد شادی ہوئی تو اس بات کا پتہ چلا۔‘
العربیہ نیٹ کے مطابق مصری ذرائع ابلاغ  اور سوشل میڈیا پر یہ موضوع زیر بحث ہے۔ اس پر ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ 
مصری شہری نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ’اس کی اہلیہ مردانہ و زنانہ دونوں خصوصیات رکھتی ہے جس پر سسرال والوں کو آگاہ کیا۔ جواب ملا یہ کوئی بڑی بات نہیں، آپریشن سے مسئلہ حل ہوجائے گا۔‘
مصری شہری کا کہنا ہے ’ڈاکٹروں سے رجوع کرنے پر بھی مسئلہ حل نہیں ہوا تو سسرال سے دوستانہ ماحول میں علیحدگی کو کہا تاہم ایسا کرنے سے انکار کیا گیا۔‘
بعد ازاں صلح کاروں نے میرے حق میں فیصلہ دیا تاہم سسرال والے کہہ رہے ہیں کہ’ جہیز دلہن کے پاس رہے گا۔ خاموشی سے علیحدگی اختیار کی جاسکتی ہے۔‘
مصری شہری نے بتایا کہ ’اس کی اہلیہ نو برس کی عمر تک لڑکے کے طور پر زندگی گزارتی رہی چونکہ زنانہ خصوصیات مردانہ خصوصیات کے مقابلے میں زیادہ تھیں، اس لیے گھر والوں نے صرف نام تبدیل کیا۔‘
علاوہ ازیں مصری شہری کی اہلیہ نے اپنا دفاع میں کہا کہ ’بچپن میں آپریشن سے پیدائشی خرابی کی اصلاح کر دی گئی تھی۔‘
خاتون نے دعویٰ کیا کہ ’وہ مکمل طور پر ایک عورت ہے اور شوہر کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ طبی معائنے کے لیے تیار ہوں۔‘
خاتون کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ ’وہ اپنے شوہر سے ’امید‘ سے بھی تھی تاہم تشدد کے باعث حمل ضائع ہوگیا۔‘
خاتون نے الزام لگایا کہ ’شوہر اور اس کے گھر والے بدنام کرنے کے لیے یہ ڈھونگ رچا رہے ہیں تاکہ وہ میرے گھر والوں سے رقم ہتھیا سکیں۔‘ 

شیئر: