Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نگراں وزیراعظم کے نام پر راجا ریاض سے آج ملاقات ہوگی: شہباز شریف

راجا ریاض کا کہنا تھا کہ کوشش کریں گے کہ وزیراعظم اور میں کسی ایک نام پر متفق ہوں (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’عمران خان کو سزا ملی تو ہمیں اس کی قطعاً کوئی خوشی نہیں ہوئی۔ مٹھائی بانٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ جس نے ایسا کیا اس نے بالکل غلط کیا۔‘
بدھ کو قومی اسمبلی مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم کے نام پر اپوزیشن لیڈر کے ساتھ مشاورت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’راجا ریاض سے اج جمعرات کو ملاقات کروں گا۔ آئین تین دن کی مہلت دیتا ہے۔ اگر ہم فیصلہ نہ کر سکے تو معاملہ ہاؤس کو بھیج دیں گے۔‘
اس سے قبل قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر راجا ریاض نے کہا تھا کہ ان کی پوری کوشش ہوگی وزیراعظم کے ساتھ مشاورت میں نگراں وزیراعظم کا نام فائنل کر لیں۔
خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر راجا ریاض کے درمیان نگراں وزیراعظم کے تقرر کے حوالے سے آج جمعرات کو مشاورت ہونی ہے۔
جیو نیوز سے گفتگو میں جب راجا ریاض سے سوال کیا گیا کہ نگراں وزیراعظم کے لیے وزیراعظم سے ملاقات ابھی تک نہ ہو پائی، کیا کوئی ڈیڈلاک ہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ کسی قسم کا کوئی ڈیڈلاک نہیں ہے۔ 
’آج وزیراعظم سے ملاقات شیڈول ہے۔‘
اپوزیشن لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ ’آج اسمبلی تحلیل ہوجائے گی، تین دن کا وقت ہے اس دوران نگراں وزیراعظم کے لیے مشاورت کریں گے۔‘
ایک سوال کے جواب میں راجا ریاض کا کہنا تھا کہ کوشش کریں گے کہ وزیراعظم اور میں کسی ایک نام پر متفق ہوں، پوری کوشش ہوگی وزیراعظم کے ساتھ نگراں کا نام فائنل کرلیں۔
قومی اسمبلی کی تحلیل آج 
پاکستان کی قومی اسمبلی آج اپنی مدت مکمل ہونے سے تین دن قبل تحلیل کر دی گئی، جبکہ نگراں وزیراعظم کے تقرر کے لیے وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کے درمیان ملاقات بھی شیڈول ہے جس میں مختلف ناموں پر غور کیا جائے گا۔  
ملکی تاریخ کی پندرھویں قومی اسمبلی کی مدت 12 اور 13 اگست کی درمیانی رات 12 بجے مکمل ہونا تھی تاہم نئے انتخابات 60 کے بجائے 90 دن میں کرانے کے لیے اسمبلی کو مدت مکمل ہونے سے تین دن پہلے تحلیل کر دیا گیا ہے۔
پاکستان کے آئین کے مطابق اگر قومی اسمبلی اپنی مدت مکمل کرکے تحلیل ہوتی تو انتخابات دو ماہ کے اندر کرانا لازم تھا جبکہ اب اسمبلی اپنی مدت سے پہلے تحلیل کر دی گئی ہے تو انتخابات کے لیے تین ماہ کا وقت درکار ہے۔  
موجودہ قومی اسمبلی کے ارکان نے 13 اگست 2018 کو حلف اٹھایا تھا جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی حکومت قائم ہوئی تھی۔ 2018 سے 2022 تک عمران خان قائدِ ایوان رہے تاہم اپریل 2022 میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے انہیں اس عہدے الگ کر دیا گیا اور شہباز شریف وزیراعظم بن گئے۔  
تحریک انصاف کے استعفوں کے باعث پی ٹی آئی کے منحرف رکن راجا ریاض نئے قائد حزب اختلاف بنے۔  
قومی اسمبلی کے بدھ کو الوداعی اجلاس کے بعد ارکان کا اجتماعی گروپ فوٹو ہوا۔ یہ بھی محض اتفاق ہے کہ 1999 تک ملک میں قومی اسمبلی کبھی بھی اپنی مدّت مکمل نہیں کر سکی تھی۔
کبھی مارشل لا اور کبھی 58 ٹو بی کے اختیار کے ذریعے صدر نے اسمبلی کو توڑ دیا۔ 2002 سے 2018 تک تین اسمبلیوں نے اپنی مدت مکمل کی تاہم اس دوران وزرائے اعظم تبدیل ہوتے رہے۔


قانون کے مطابق اسمبلی اپنی مدت سے پہلے تحلیل کر دی جائے تو انتخابات کے لیے تین ماہ کا وقت درکار ہوتا ہے (فائل فوٹو: گیٹی امیجز)

موجودہ قومی اسمبلی اگرچہ اپنی مدت مکمل کرسکتی تھی، لیکن حکمراں اتحاد نے ایک نئی روایات ڈالتے ہوئے انتخابات کے لیے زیادہ وقت حاصل کرنے کے لیے اسے قبل از وقت تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا۔
قومی اسمبلی کی تحلیل کے ساتھ ہی آئینی تقاضے کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اور قائد حزب اختلاف راجا ریاض کے درمیان ملاقات بھی طے ہے جس میں نگراں وزیراعظم کے لیے مختلف ناموں پر غور کیا جائے گا اور اتفاق رائے کی صورت میں نگراں وزیراعظم کے نام کا اعلان کر دیا جائے گا۔  
نئے وزیراعظم کی حلف برداری تک شہباز شریف وزیراعظم کی ذمہ داریاں نبھاتے رہیں گے۔ آئین کے مطابق اگر قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کے درمیان اتفاق نہیں ہوتا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں جائے گا جہاں حکومت اور اپوزیشن کی برابر نمائندگی ہو گی۔
کمیٹی بھی اگر کسی نام پر متفق نہیں ہوتی تو وہ دو یا تین نام الیکشن کمیشن کو بھجوا دے گی جو ان ناموں میں سے کسی ایک کو نگراں وزیراعظم مقرر کر دے گا۔

شیئر: