Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین سے اناج کی برآمد کے لیے مغرب کو وعدے پورے کرنا ہوں گے، اردوغان

اناج کی برآمد کا معاہدہ ماسکو کی جانب سے تجدید نہ کرنے سے ختم ہو گیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان نے گذشتہ روز منگل کو کہا ہے کہ یوکرین سے اناج کی برآمدات کی اجازت دینے کے معاہدے کی بحالی کا انحصار مغربی ممالک پر ہے۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق  طیب اردوغان نے کہا ہے کہ روس جس نے معاہدے میں توسیع سے انکار کیا تھا، اس کے ساتھ انقرہ اور اقوام متحدہ کی ثالثی میں کئے جانے والے وعدوں پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔
طیب اردوغان نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ حالیہ ٹیلی فون کال کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ میرے خیال میں اس کا حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔
ترکیہ اس معاہدے میں اہم شراکت دار ہے جس نے یوکرین کے اناج کی کھیپ کو بحیرہ اسود کے راستے  محفوظ طریقے سے گزرنے کی اجازت دی تھی۔
جولائی 2022 میں ترکیہ اور اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والا اناج کی برآمد کا معاہدہ گزشتہ ماہ ماسکو کی جانب سے تجدید نہ کئے جانے سے ختم ہو گیا تھا۔
گزشتہ ماہ  یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران طیب اردوغان نے اعلان کیا تھا کہ اگست میں ولادمیر پوٹن ترکیہ کا دورہ کریں گے۔
واضح رہے کہ ماسکو نے اس وقت ناراضی کا اظہار کیا جب صدر زیلنسکی یوکرین کی ازوف رجمنٹ کے پانچ اعلیٰ کمانڈروں کو اپنے ساتھ  استنبول سے واپس لے آئے۔
ان کمانڈروں کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ وہ ماسکو کے ساتھ  قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت تنازعے کے خاتمے تک ترکیہ میں ہی رہیں گے۔

ترکیہ نے یوکرین کے اناج کی کھیپ کو بحیرہ اسود  سے گزرنے کی اجازت دی تھی۔ فوٹو اے پی

مزید برآں اس موقع پر کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا تھا کہ یہ ترکیہ کے ساتھ معاہدے کی براہ راست خلاف ورزی ہے۔
واضح رہے کہ روس اور یوکرین میں لڑائی کے دوران بھی نیٹو کا رکن ملک ترکیہ دونوں ممالک کے ساتھ اپنے دوستانہ تعلقات برقرار رکھنے میں کامیاب رہا ہے۔
دوسری طرف مغربی ممالک کی جانب سے روس پر عائد پابندیوں سے ہٹ کر انقرہ نے یوکرین کو اسلحہ فراہم کیا ہے۔

شیئر: