Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ناگاساکی پر ایٹمی حملے کی 78 ویں برسی پر امن اعلامیہ

روس یوکرین کشیدگی سے جوہری ہتھیاروں سے پاک دنیا کا راستہ مشکل ہے۔ فوٹو عرب نیوز
جاپان کے شہر ناگاساکی  پر امریکہ کے ایٹم بم  گرانے کی 78 ویں برسی کے موقع پر میئر نے امن اعلامیہ میں عالمی طاقتوں پر زور دیا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کو ختم کر دیں۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سٹی میئر نے کہا ہے کہ جوہری ڈیٹرنس ایٹمی جنگ کے خطرات کو بھی بڑھاتا ہے۔

ہیروشیما پر ایٹم بم گرنے سے 140000 افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔ فوٹو ٹوئٹر

ناگاساکی کے میئر شیرو سوزوکی نے یہ تبصرہ مئی میں سات صنعتی طاقتوں کے گروپ(G-7)  کی جانب سے جوہری تخفیف اسلحہ سے متعلق ایک علیحدہ دستاویز کو منظور کرنے کے بعد کیا جس میں ایٹمی ہتھیاروں کو بطور ڈیٹرنس استعمال کرنے کا کہا گیا تھا۔
میئر شیرو سوزوکی نے بدھ کو اپنے امن اعلامیے میں کہا ہے کہ اب ہمت دکھانے اور جوہری ڈیٹرنس پر انحصار سے آزاد ہونے کے فیصلے کا وقت آ گیا ہے۔
اس موقع پر سوزوکی نے کہا کہ روس کے جوہری خطرے نے دیگر جوہری ریاستوں کو ایٹمی ہتھیاروں پر انحصار تیز کرنے یا صلاحیتوں کو بڑھانے کی ترغیب دی ہے۔

عالمی طاقتوں کو چاہئے کہ اب جوہری ہتھیاروں کو ختم کر دیں۔ فوٹو اے پی

اس عمل سے جوہری جنگ کے خطرات میں مزید اضافہ ہوا ہے  اور یہ کہ صرف روس ہی جوہری ڈیٹرنس کے خطرے کی نمائندگی کرنے والا ملک نہیں۔
تقریب کے شرکاء نے 11:02 بجے جس لمحے جنوبی جاپانی شہر پر گرایا جانے والا ایٹم بم پھٹا،امن کی گھنٹی کی آواز کے ساتھ ہی ایک لمحے کی خاموشی اختیار کی۔
اس سانحے کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سوزوکی نے کہا کہ جیسے جیسے وقت گزرتا گیا تلخ یادیں دھندلی ہوتی جاتی رہی ہیں۔

شرکاء نے امن کی گھنٹی کی آوازپر ایک لمحے کی خاموشی اختیار کی۔ فوٹو عرب نیوز

انہوں نے کہا کہ ایٹم بم حملے کی حقیقت اور اس کے بعد رونما ہونے والے حالات و واقعات دنیا میں ابھی تک مکمل طور پر شیئر نہیں کئے گئے۔
سوزوکی جن کے والدین ناگاساکی ایٹمی حملے میں بچ گئے، نے کہا کہ ایٹم بم دھماکوں کی حقیقت کو جاننا ہی جوہری ہتھیاروں کے بغیر دنیا کے حصول کا نقطہ آغاز ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سانحہ میں زندہ بچ جانے والوں کی گواہیاں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف ایک حقیقی رکاوٹ ہیں۔

ناگاساکی پر دوسرے ایٹمی حملے کے بعد جاپان نے ہتھیار ڈال دئیے۔ فوٹو عرب نیوز

جاپان کے وزیراعظم فومیو کیشیدا نے ذاتی طور پر یادگاری تقریب میں شرکت نہیں کی انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں اعتراف کیا ہے کہ روس کی یوکرین پر جنگ سمیت بڑھتی ہوئی کشیدگی اور تنازعات کی وجہ سے جوہری ہتھیاروں سے پاک دنیا کی طرف راستہ مزید مشکل ہو گیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ نے 6 اگست 1945 کو ہیروشیما پر دنیا کا پہلا ایٹم بم گرا کر شہر کو تباہ کر دیا اور 140000 افراد لقمہ اجل بن گئے۔
 تین دن بعد ناگاساکی پر دوسرے ایٹمی حملے میں مزید 70000 افراد صفحہ ہستی سے مٹ گئے ، بعدازاں 15 اگست کو جاپان نے ہتھیار ڈال دئیے۔
جاپان کے اس عمل سے دوسری جنگ عظیم اور ایشیا میں اس کی تقریباً نصف صدی کی جارحیت کا خاتمہ ہوگیا۔

شیئر: