Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نگراں وزیراعظم کا تقرر، صدر خط لکھنے سے قبل آئین پڑھیں: شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے نگراں وزیراعظم کے تقرر کے حوالے سے لکھے گئے خط کے ردعمل میں کہا ہے کہ صدر مملکت کو چاہیے کہ وہ پہلے آئین پڑھ لیں۔  
جمعے کو اسلام آباد میں صحافیوں کے ساتھ الوداعی ملاقات کے دوران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’آئین نگراں وزیراعظم کے تقرر کے لیے آٹھ دن کا وقت دیتا ہے۔‘
’وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف مشاورت کرکے تین تین نام فائنل کرتے ہیں اور اگر وہ کامیاب نہ ہوں تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس چلا جاتا ہے۔ پارلیمانی کمیٹی اگر تین میں فیصلہ نہ کر سکے تو پھر الیکشن کمیشن کے پاس حتمی فیصلہ کرنے کے لیے دو دن ہوتے ہیں۔‘  
شہباز شریف نے مزید کہا کہ میری جمعرات کو اپوزیشن لیڈر سے ملاقات ہوئی تھی۔ آج میں نے حکومتی اتحادیوں کو مشاورت کے لیے بلایا ہے۔ اس کے بعد آج یا سنیچر کو قائد حزب اختلاف سے ملاقات ہوگی اور امید ہے کہ اس ملاقات میں ہم نام فائنل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔‘  
ملاقات کے آغاز پر جب صحافیوں نے وزیراعظم سے نئی تازہ پوچھی تو انہوں نے کہا کہ وہ تو آپ کے پاس ہوتی ہے۔ ایک صحافی نے کہا کہ آپ راجا ریاض کا وقت ضائع کر رہے ہیں جس پر وزیراعظم نے خوب قہقہہ لگایا۔  
خیال رہے کہ جمعے کو صدر مملکت نے وزیراعظم شہبار شریف اور تحلیل شدہ قومی اسمبلی کے قائدِ حزبِ اختلاف راجا ریاض احمد کو خط لکھا ہے جس میں ان سے 12 اگست تک نگراں وزیراعظم کا نام دینے کے لیے کہا گیا ہے۔ 
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 224 ون اے کے تحت صدر مملکت، وزیراعظم اور قائد ِحزب ِاختلاف کے مشورے سے نگراں وزیرِاعظم کی تعیناتی کرتے ہیں۔ 

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’عمران خان نے چار سال میں جو کچھ کیا اس کا خمیازہ ملک نے بھگتا ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

صحافیوں سے گفتگو میں وزیراعظم نے اپنی حکومت کی 16 ماہ کی کارکردگی بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ میری زندگی کے مشکل ترین مہینے تھے۔‘
’اس سے زیادہ چیلنجز میں نے کبھی نہیں دیکھے۔ ہم نے دن رات محنت کرکے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا ہے۔ سول و عسکری قیادت کی محنت سے ملک ترقی کی جانب گامزن ہوا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یکم اگست کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑا کیونکہ عالمی مارکیٹ میں بھی اضافہ ہوا۔ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جو ہمارے کنٹرول میں نہیں ہے۔‘  
عمران خان کی سزا کے حوالے سے وزیراعظم نے ایک بار پھر کہا کہ ’ہمیں اس کی کوئی خوشی نہیں ہے۔ عمران خان نے چار سال میں جو کچھ کیا اس کا خمیازہ ملک نے بھگتا ہے۔‘ 

شیئر: