Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا رواں برس جشن آزادی منانے کا شوق ماند پڑ گیا ہے؟

پاکستان کا یوم آزادی 14 اگست کل منایا جائے گا، لیکن جشن آزادی کی رونقیں مہنگائی کی نظر ہوتی دکھائی دیتی ہیں۔ سجاوٹ کے لیے جھنڈے اور دیگر اشیا کے سٹالوں پر رش نہ ہونے کے برابر ہے۔
محمد کاشف کا تعلق لاہور سے ہے اور وہ گذشتہ 30 برسوں سے اگست کے مہینے میں سجاوٹ سے متعلق اشیا کا ٹھیلہ لگاتے ہیں۔ انہوں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’رواں برس صورت حال نازک ہے کیونکہ مہنگائی کی شرح بہت زیادہ ہے۔ جو چیز 100 روپے والی تھی وہ 250 میں مل رہی ہے۔ چیزیں لوگوں کی استعداد سے باہر ہو چکی ہیں۔
محمد کاشف کا کہنا تھا کہ ’جو ہیٹ میں نے پہنا ہوا ہے، یہ گذشتہ برس 150 سے 200 روپے میں بیچا تھا لیکن اس بار اس کی قیمت 500 سے 600 روپے ہے۔ شاہ عالمی سے ہی سامان اتنا مہنگا مل رہا ہے جو اس سے پہلے کبھی بھی نہیں دیکھا۔‘
غلام رسول بھی ہر برس اگست کے مہینے میں جھنڈیوں کا سٹال لگاتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ ’میں پانچ برسوں سے 14 اگست کا سٹال لگا رہا ہوں اس دفعہ بہت نقصان میں جا رہے ہیں۔ امید نہیں ہے کہ اس برس جو پیسے لگائے ہیں پورے ہو پائیں گے۔ ہم نے ماضی میں ہر برس اس موقع پر بڑا پیسہ کمایا ہے۔ پتا نہیں اس دفعہ لوگوں کو کیا ہو گیا ہے۔ پریشان ہیں بیچارے، مہنگائی کی وجہ سے لوگ آتے ہی نہیں ہیں۔ کوئی بیچارہ آتا ہے تو ریٹ پوچھتا ہے اور چلا جاتا ہے۔ کچھ لوگ ریٹ کم کرنے کی بات کرتے ہیں تو ان پر ترس آ جاتا ہے اور اپنی خریدی ہوئی قیمت پر ہی ان کو چیز دے دیتے ہیں۔ سوچتے ہیں کہ چلو جو پیسہ لگایا ہے وہ ہی واپس آجائے لیکن اس بار ایسا بھی ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔‘
14 اگست کے حوالے سے لاہور میں لوگوں کا جوش و خروش ایک مثال کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور لوگ 14 اگست منانے کے لیے خاص طور پر ارد گرد کے علاقوں سے یہاں کا رخ کرتے ہیں۔

غلام رسول کے مطابق لوگ سٹال پر آتے ہیں اور ریٹ پوچھ کر چلے جاتے ہیں۔ (فوٹو: اردو نیوز)

اگست کا مہینہ شروع ہوتے ہی شہری اپنے گھروں پر جھنٹے وغیرہ لگا لیتے ہیں، گاڑیوں موٹرسائیکلوں اور رکشوں پر بھی جھنڈے دکھائی دیتے ہیں، لیکن اس بار معاملہ خاصا مختلف ہے۔
خال خال گھروں پر جھنڈے دیکھائی دے رہے ہیں۔ سڑکوں پر چلتی پھرتی گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں پر بھی بہت کم قومی پرچم دکھائی دے رہے ہیں۔ البتہ سرکاری سطح پر 14 اگست منانے کے خاص انتظامات نظر آ رہے ہیں۔ ضلعی حکومت سرگرم ہے۔
تمام سرکاری عمارتوں، انڈرپاسز، فلائی اوورز اور چوکوں چوراہوں پر چراغاں کیا گیا ہے اور ان کی آرائش کی گئی ہے۔ لاہور شہر میں سب سے بڑی تقریب حضوری باغ میں پنجاب کی نگران حکومت کی طرف سے رکھی گئی ہے۔ جس میں وزیراعلٰی سمیت بڑی شخصیات شریک ہوں گی۔
ترجمان پنجاب حکومت عامر میر کا کہنا ہے کہ ’ہم 14 اگست بھر پور طریقے سے منا رہے ہیں۔ 14 اگست کے شروع ہوتے ہی شاندار آتش بازی کی جائے گی، تقریباً تمام سرکاری ادارے یوم آزادی منانے کے لیے بھرپور تیاری کر رہے ہیں۔

14 اگست کے حوالے سے لاہور میں لوگوں کا جوش و خروش ایک مثال کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ (فوٹو: اردو نیوز)

مختلف سیاسی جماعتوں کی طرف سے بھی لاہور میں کئی تقریبات رکھی گئی ہیں۔ جماعت اسلامی نے لبرٹی چوک میں ایک تقریب رکھی ہے۔ التبہ پاکستان تحریک انصاف کی صورت حال اس بار مختلف ہے، ایک تو بظاہر اس کے حامی اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر رواں برس 14 اگست سادگی سے منانے کی ایک دوسرے کو تلقین کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ دوسری طرف بعض رہنماوں اور خود عمران خان نے اپنے حامیوں کو 14 اگست پر بھرپور طریقے سے باہر نکل کر احتجاج ریکارڈ کروانے کی درخواست بھی کر رکھی ہے۔ تاہم ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ 14 اگست کی رات اور پھر اگلے دن لاہور میں روایتی طریقے سے لوگ باہر نکلتے ہیں یا پھر اس پر کوئی سیاسی چھاپ بھی ہو گی۔

شیئر: