Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غمگین گانے سن کر لذیذ کھانے تیار کرنے والا سعودی شیف

فیصل السالمی نے کہا کہ 40 برس سے شیف کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ (فوٹو المرصد)
سعودی عرب کے پرفضا مقام طائف میں عمو فیصل کیٹرنگ و ریستوران کے کھانے مشہور ہیں۔
عمو فیصل کے مالک حوالے سے سوشل میڈیا پر کئی کہانیاں وائرل ہیں۔ جس میں ایک یہ ہے کہ کھانے بنانے سے قبل اداس گانے سنتے ہیں۔ 
المرصد ویب سائٹ سے گفتگو کے دوران عمو فیصل کیٹنرنگ کے مالک فیصل السالمی سے جب پوچھا گیا کہ آپ کے لذیذ کھانوں کا راز کیا ہے اور خوداعتمادی کی وجہ کیا ہے؟ 
فیصل السالمی نے بتایا کہ وہ چالیس برس سے شیف کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ ریستوران 25 برس قبل کھولا تھا۔

دیگر کھانوں کے ساتھ کابلی بریانی میں کمال حاصل ہے۔ (فوٹو المرصد)

وہ اپنے دن کا آغاز ریستوران اور اس کے اطراف کی صفائی سے کرتے ہیں اس کے بعد قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہیں اور پھر ام کلثوم، وردہ اور طلال مداح جیسے گلوکاروں کے پرانے گانوں کا لطف لیتے ہیں۔ یہ گانے سن کر انہیں توانائی ملتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’میری پرورش بڑے سخت ماحول میں ہوئی۔ چھ برس کا تھا کہ والد کے سائے سے محروم ہوا۔ تب سے روزی روٹی کا انتظام خود کر رہا ہوں۔  پرائمری سکول پاس ہوں۔ اس لیے درد بھرے گانے سن کرکھانے بنانا اچھا لگتا ہے۔‘

فیصل السامی چھ برس کے تھے جب والد کے سائے سے محروم ہوئے۔ (فوٹو المرصد)

اس سوال پر کہ آپ تقریبات کے کھانے تنہا کیوں تیار کرتے ہیں؟
 انہوں نے کہا کہ ’میرے پاس کارکن ہیں لیکن سب کچھ خود کرنا اچھا لگتا ہے۔ جب تک برتن اور پتیلے وغیرہ خود صاف نہیں کرتا اس وقت تک اطمینان نہیں ہوتا اور یہ سب کچھ کرکے مجھے اچھا لگتا ہے۔ ریستوران کا ڈیکوریشن تک میں خود ہی کرتا ہوں۔‘

پوری کوشش ہوتی ہے کہ گاہکوں کو مہمانوں کے سامنے شرمندگی نہ ہو۔ (فوٹو المرصد)

54 سالہ سعودی شہری نے بتایا کہ ’وہ بڑی دعوتوں کے شیف ہیں۔ انہیں کابلی پلاؤ میں کمال حاصل ہے۔ اسے تیار کرتے ہوئے بہت اچھا لگتا ہے۔ یہ محنت طلب اور صبر آزما کام ہے۔ ہر طرح کے پکوانوں کا ماہر ہوں۔ خصوصا السلیق اور الکوزی بڑی لذیذ بناتا ہوں۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ’میرے یہاں آرڈر پر کھانا تیار کرانے کے لیے جو لوگ آتے ہیں میں ان کی عزت کو اپنی عزت سمجھتا ہوں۔ پوری کوشش ہوتی ہے کہ میرے گاہکوں کو اپنے مہمانوں کے سامنے شرمندگی نہ ہو۔‘

54 سالہ سعودی شہری نے بتایا کہ وہ بڑی دعوتوں کے شیف ہیں۔ (فوٹو المرصد)

ایک سوال پرانہوں نے کہا کہ ’آرڈر لیتے وقت میرا زور پیسوں پر نہیں ہوتا بلکہ پوری کوشش ہوتی ہے کہ میرے یہاں سے کھانا لے جانے والے گاہک مجھ  سے راضی اور اپنے مہمانوں کے سامنے سرخرو بھی ہوں۔‘
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: