Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ کی ایئرلائنز کو افغانستان کی حدود استعمال کرنے کی اجازت مگر ’جائے گا کون؟‘

افغانستان کا روٹ استعمال کرنے سے وقت اور ایندھن کی بچت ہو گی (فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان میں طالبان کے حکومت سنبھالنے کے دو سال بعد امریکہ نے ایئرلائنز کی پرواز کے حوالے سے رولز میں نرمی کی ہے جس کے تحت وہ افغانستان کی فضائی حدود کو استعمال کر کے وقت اور ایندھن بچا سکتی ہیں تاہم کوئی بھی کمپنی وہاں سے جہاز گزارنے کو تیار نہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق مشرقی اور مغربی اطراف میں جانے والی پروازیں اس نرمی سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں تاہم اقدام سے کچھ سوال بھی پیدا ہوئے ہیں جن کا جواب طالبان کے پچھلے دور حکومت میں دیا گیا نہ ہی اب دیے جانے کا امکان ہے۔ 
رپورٹ کے مطابق ایک ایسے ملک کی فضائی حدود جہاں کندھے سے چلائی جانے والی چار ہزار پانچ سو سے زائد اینٹی ایئرکرافٹ گنز موجود ہوں، وہاں سے گزرنے کا رسک کون لے گا اور اگر ہنگامی طور پر جہاز اتارنا پڑے تو ایسی صورتحال میں کیا کیا جائے گا؟
ایسے میں یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ کون ایسے ملک کے اوپر سے گزرنے کی کوشش کرے گا؟ اس کا جواب ہوا بازی انڈسٹری کے گروپ او پی ایس نے مختصر طور پر ان الفاظ میں دیا ہے کہ ’کوئی بھی نہیں۔‘
گروپ کی جانب سے لکھا گیا ہے کہ ’پورے ملک میں کہیں بھی ایئر ٹریفک کنٹرول موجود نہیں ہے۔ وہاں بظاہر زمین سے فضا میں مار کرنے والے ہتھیاروں کی ایک لمبی فہرست موجود ہے اور اگر آپ نیچے پرواز کر رہے ہیں تو آپ پر فائرنگ بھی ہو سکتی ہے۔ اسی طرح اگر دوران پرواز رخ تبدیل کرنا پڑے تو گڈ لگ، طالبان کے ساتھ معاملات طے کیجیے۔‘
وسطی ایشیا کی مناسبت سے افغانستان ایسی جگہ پر واقع ہے کہ اس کے راستے انڈیا سے یورپ اور امریکہ کے لیے براہ راست روٹ بنتا ہے تاہم 15 اگست 2021 کو طالبان کی جانب سے اقتدار سنبھالنے کے بعد سول ایوی ایشن نے اس روٹ کو بند کر دیا تھا جبکہ زمین سے بھی فضائی حدود کو مینیج کرنے کے انتظامات موجود نہیں ہیں۔

او پی ایس کا کہنا ہے کہ خطرات کے پیش نظر کوئی بھی ایئرلائن افغانستان کے اوپر سے گزرنے رسک نہیں لے گی (فوٹو: اے پی)

زمین سے طیارہ شکن اسلحے کا نشانہ بنانے کا خوف بہرحال موجود ہے۔ 2014 میں ملائشین ایئرلائن کے جہاز کو یوکرین پر نشانہ بنائے جانے کے بعد کمپنیز نے اپنے جہازوں کو اس حدود سے باہر رکھا۔
اس کے بعد سے زیادہ تر جہاز افغانستان کے بارڈر کے قریب سے ہی موڑ لیتے ہیں، ان میں کچھ ایران اور پاکستان کے اوپر سے سفر کرتے ہیں جبکہ کچھ جہاز محض چند منٹ کے لیے افغانستان کی فضائی حدود میں داخل ہوتے ہیں اور واخان کے قریب نکلتے ہیں جو تاجکستان اور افغانستان کا سرحدی علاقہ ہے۔
تاہم اس موڑ کے باعث اضافی وقت لگتا ہے جس کا مطلب ہے مزید ایندھن کا تصرف، اور حالیہ اقدام کی وجہ بھی یہی دکھائی دیتی ہے۔
امریکی ایئر لائنز کی نگرانی کرنے والے ادارے ایف اے اے نے سوال اٹھایا ہے کہ محکمہ خارجہ نے افغانستان کی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت کیوں دی ہے، تاہم سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے کوئی ردعمل نہیں دیا گیا۔
خیال رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کے حکام اقتدار سنبھالنے کے بعد سے کئی بار طالبان کے حکومتی عہدیداروں سے ملاقاتیں کر چکے ہیں۔

شیئر: