پنجاب پاکستان کا آبادی کے لحاظ سے سب بڑا صوبہ ہونے کے ناطے اہم سمجھا جاتا ہے اور یہاں کا حکمراں بھی ہمیشہ خبروں کی زینت بنتا ہے۔ چاہے وہ غلام مصفطیٰ کھر ہوں، شہباز شریف، پرویز الٰہی یا پھر عثمان بزدار تمام حکمرانوں کا طرزِ حکومت ایک عوامی موضوع ہے۔
پنجاب کے وزرائے اعلٰی کی ریس میں تھوڑے وقت کے لیے رہنے والے نگراں وزرائے اعلٰی کبھی اپنے طرزِ حکمرانی کے سبب زیر بحث نہیں رہے۔ لیکن موجودہ نگراں وزیراعلٰی پنجاب محسن نقوی نے ریت بدل دی ہے اور وہ نگراں کی بجائے ایک پورے قد کاٹھ کے وزیر اعلٰی کا تاثر دیتے دکھائی دیتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
سیاسی رہنما اٹک جیل میں: ’ایک دوسرے سے بدلے لینے کی روایت‘Node ID: 785736
یہ تاثر ان کے انتہائی زیادہ متحرک ہونے کی وجہ سے بھی ابھرتا ہے۔ بارش کے پانی کی نکاسی کا مسئلہ ہو یا زیر تعمیر ترقیاتی پراجیٹکس، ہسپتالوں کی حالت زار ہو یا تھانوں کے مسئلے۔ محسن نقوی آپ کو ہر جگہ نظر آئیں گے۔
اس موسم برسات میں جب وہ لمبے بوٹ پہن کر سڑکوں سے پانی نکالنے کے عمل کی نگرانی کرنے نکلے تو لوگوں نے سوشل میڈیا پر شہباز شریف سے ان کا موازنہ کیا۔
گزشتہ ہفتے جب شہباز شریف بطور وزیر اعظم لاہور آئے تو ایک ترقیاتی منصوبے کے دورے پر انہوں نے خود محسن نقوی کے متحرک ہونے کو محسن سپیڈ سے تعبیر کیا۔
خیال رہے کہ سی پیک منصوبوں کی جلد تکمیل کے باعث چینی سفیر نے اس وقت کے وزیر اعلٰی پنجاب شہباز شریف کو شہباز سپیڈ کہہ کر مخاطب کیا تھا۔
محسن نقوی کو سپیڈ کا لقب دینے سے اس تاثر کو مزید تقویت ملتی ہے کہ محسن نقوی شہباز شریف کے طرز حکومت کی طرح ہی پنجاب کی ’نگرانی‘ کر رہے ہیں۔
شہباز شریف کے طرزِ حکمرانی کے ناقد بھی بہت ہیں اور ان کے مداح بھی۔ تو کیا محسن نقوی یہ دونوں چیزیں سمیٹ پائیں گے یا نہیں اس بات کا انحصار اگلے چند مہینوں کی سیاسی صورت حال واضح کر دے گی۔
