مصری سماجی کارکن احمد دوما جو ملک میں 2011 میں ہونے والی مبینہ بغاوت کی ایک سرکردہ شخصیت ہیں جنہوں نے پچھلی ایک دہائی جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزاری کو صدارتی معافی دی گئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق صدارتی معافی دینے والی کمیٹی کے رکن طارق العوضی نے بتایا کہ احمد دوما کو ’صدارتی معافی‘ مل گئی ہے جبکہ ہیومن رائٹس کے وکیل خالد علی نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ’وہ سماجی کارکن کی رہائی کے لیے جیل کے باہر انتظار کررہے ہیں‘۔
العربیہ کے مطابق احمد دوما نے 2011 میں سابق مصری صدر حسنی مبارک کے خلاف بغاوت میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ انہیں 2019 میں فسادات اور سکیورٹی فورسز پر حملے کے الزام میں 15 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
ان کے خلاف مقدمے کی سماعت کرنے والی عدالت کے جج نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ ’احمد دوما اس ہجوم کا حصہ تھے جو پارلیمنٹ میں گھس گیا تھا اور اس کی عمارت کے ایک حصے کو نقصان پہنچایا تھا‘۔
یاد رہے کہ مصری صدر صدر السیسی نے گذشتہ ماہ مصر کے انسانی حقوق کے محقق پیٹرک ذکی اور وکیل محمد الباقر کو بھی معاف کردیا تھا۔