Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس کا خلائی مشن چاند پر اترنے  سے قبل کریش، ’خلائی طاقت کے لیے دھچکہ‘

ابتدارئی تحقیق کے مطابق لونا۔25 کا لینڈر چاند کی سطح کے ساتھ ٹکرا کر غائب ہوگیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
روس کی جانب سے تقریباً 50 سال کے وقفے کے بعد بھیجا گیا خلائی مشن چاند پر اترنے سے قبل کریش ہوگیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 1976 کے بعد سے روس کا ’لونا-25 ‘چاند پر بھیجنا جانے والا پہلا مشن تھا۔
روس کی خلائی ایجنسی روسکوسموس کے مطابق لونا۔25 چاند پر اترنے سے قبل مینورز (پینترابازی) کے دوران کریش ہوگیا۔
خیال رہے کہ سوویت یونین خلائی دنیا میں قدم رکھنے والا پہلا ملک ہے جس کے بعد دیگر ممالک نے اپنے مشن لانچ کیے تھے۔
روسکوسموس کے مطابق لونا۔25 سے رابطہ سنیچر کو مقامی وقت کے مطابق دن دو بج کر 57 منٹ پر منقطع ہوگیا۔
ابتدارئی تحقیق کے مطابق لونا۔25 کا لینڈر چاند کی سطح کے ساتھ ٹکرا کر غائب ہوگیا۔
بیان میں کہا گیا کہ ’ اگست 19 اور 20 کو  کرافٹ کو کھوجنے اور اس سے رابطے کی کوششیں ناکام ہوگئیں۔‘
خلائی ایجنسی کا کہنا ہے کہ کریش کے اسباب کو کھوجنے کے لیے تحقیقات کی جائے گی۔

ماہرین مشن کی ناکامی کو روس کی خلائی طاقت کے کے لیے بڑا دھچکہ قرار دے رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے 11 اگست کو روس نے لونا 25 کو خلا کے لیے روانہ کیا۔
اس وقت کہا گیا تھا کہ خلائی جہاز پانچ دنوں میں چاند کے مدار میں داخل ہوگا جس کے بعد تین یا سات دنوں میں یہ درست مقام کا تعین کرتے ہوئے جنوبی قطب میں اترے گا۔
روسکوسموس کے اعلیٰ عہدیدار الیگزانڈر  بلوخن نے ایک حالیہ انٹرویو میں بتایا تھا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ چاند کے جنوبی قطب میں کوئی مشن لینڈ کرنے جا رہا ہے، ابھی تک ہر مشن خط استوا میں اترتا رہا ہے۔
روسی خلائی ایجنسی نے کہا تھا کہ مشن ایک سال کے لیے چاند پر رہے گا اور نمونے اکھٹے کرنے کے علاوہ مٹی کا جائزہ لے گا جب کہ طویل مدتی تحقیق بھی کرے گا۔
روس کے چاند پروگرام کا یہ پہلا مشن تھا جو ایسے وقت پر لانچ کیا گیا جب یوکرین کے معاملے پر اختلافات کے باعث روسی خلائی ایجنسی مغربی ممالک کی شراکت داری سے محروم ہے۔
ماہرین مشن کی ناکامی کو روس کی خلائی طاقت کے کے لیے بڑا دھچکہ قرار دے رہے ہیں۔
روسی صدر ولادیمیر پوتن پابندیوں کے باوجود خلائی پروگرام کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کر چکے ہیں۔
گزشتہ سال ایک موقع پر صدر پوتن نے کہا تھا کہ سوویت یونین نے سنہ 1961 میں جب پہلا انسان خلا میں بھجوایا تو اس وقت مشرق اور مغرب کے درمیان حالات انتہائی کشیدہ تھے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’ہم آگے بڑھنے کے لیے اپنے آباؤ اجداد کے عزائم سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں، ان تمام مشکلات اور بیرونی کوششوں کے باوجود جو ہمیں ایسا کرنے سے باز رکھنے کی کوشش کرتی ہیں۔‘

شیئر: