سعودی خاندان جس نے سیاحوں کے لیے ریستوران کھول لیا
سعودی عرب کے عسیر ریحن میں ایک سعودی خاندان نے سیاحوں کے لیے ریستوران کھول لیا۔
العربیہ چینل سے گفتگو کرتے ہوئے فیملی کے سربراہ ابو علی نے بتایا ریستوران میں چائے اور مقامی پکوانوں کی تیاری کا کام خاندان کے تمام افراد مل کر کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا ’فوج سے ریٹائر منٹ کے بعد مجھے گھر میں بے کار بیٹھنا پسند نہیں تھا۔ مجھے لگتا ہے بے کار رہنے سے بیماریاں گھیر لیتی ہیں‘۔
ابو علی نے بتایا ’فیملی کے تمام افراد صبح سے رات آٹھ بجے تک کام کرتے ہیں اور یہ روزمرہ کا معمول ہے‘۔
ابوعلی کی اہلیہ نے بتایا ’ ہمارے چار بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں۔ ریستوران کا خیال سب سے پہلے میرے ذہن میں آیا تھا۔ شوہر کو بتایا تو وہ فورا تیار ہوگئے‘۔
’ریستوران میں ہم مقامی کھانے الجریش، المرقوق، سموسہ، پراٹھے، روٹی اور سینڈوچز تیار کرتے ہیں‘۔
ابو علی کی بیٹی نے بتایا کہ ’وہ اپنی والدہ اور والد کے ساتھ مل کر مختلف کھانے تیار کرتی ہیں۔ کالج سے فراغت کے بعد ملازمت کی تلاش تھی پھر گھر ہی میں کام شروع کردیا۔ اپنے اخراجات نکالنے کے لیے کام کررہی ہوں‘۔
ان کا کہنا تھا’ عسیر ریجن میں سیاحت فروغ پا رہی ہے۔ یہاں جنوبی سعودی عرب کے پسندیدہ عوامی کھانے بنائے جاتے ہیں‘۔
’خاص قسم کی روٹی جو اس علاقے کی پہچان ہے وہ بھی تیار کرتے ہیں۔ پنیر کے پراٹھے بھی تیار کیے جاتے ہیں اور سادہ پراٹھے بھی بنائے جاتے ہیں۔ ریستوران میں آنے والے سیاح جیسے پراٹھے طلب کرتے ہیں ویسے ہی تیار کیے جاتے ہیں‘۔