Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

توشہ خانہ کیس: بادی النظر میں ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں غلطیاں ہیں، چیف جسٹس

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’چیئرمین تحریک انصاف کو تو سُنا ہی نہیں گیا‘ (فوٹو: اے ایف پی)
سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیلوں پر سماعت کے دوران  چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا ہے کہ ’بادی النظر میں ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں غلطیاں ہیں۔‘
بدھ کو چیئرمین تحریک انصاف کی جانب سے توشہ خانہ کیس ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کے حوالے کرنے کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف دائر درخواست پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ 
چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی اور جسٹس جمال خان مندوخیل پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ 
دورانِ سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’چیئرمین تحریک انصاف کو تو سُنا ہی نہیں گیا۔ تین مرتبہ کیس کال کرکے ٹرائل کورٹ نے ملزم کو سزا سُنا کر جیل بھیج دیا۔ ہم آج مداخلت نہیں کریں گے۔ کل ہائی کورٹ اپیلوں پر سماعت کرے۔ عدالت عالیہ میں ہونے والی کارروائی کو دیکھیں گے، پھر مقدمہ سنیں گے۔‘
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے عدالت کے روبرو موقف اپنایا کہ ٹرائل کورٹ نے فیصلے سے قبل تین بار ملزم کو موقع دیا تھا۔ ملزم کی عدم حاضری پر ٹرائل کورٹ نے توشہ خانہ کیس کا فیصلہ کیا۔  
جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ ’کیا عمران خان یہاں کہیں موجود ہیں؟ مجھے تو ملزم یہاں نظر نہیں آ رہا۔ ایسا مذاق نہ کریں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کو کون سے انصاف کے مواقع دیے گئے ہیں؟‘
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ ’ٹرائل کورٹ نے حقِ دفاع کے بغیر توشہ خانہ کیس کا فیصلہ کیسے کر دیا؟ ملک کی کسی بھی عدالت میں کرمنل کیس میں ملزم کو حق دفاع کے بغیر کیس کا فیصلہ نہیں ہوتا۔ توشہ خانہ کیس کے فیصلے کی اتنی جلدی کیا تھی؟‘

چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’چیئرمین پی ٹی آئی کو کون سے انصاف کے مواقع دیے گئے ہیں؟‘ (فوٹو: اے ایف پی)

سماعت کے دوران عمران خان کی جانب سے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ ’سپیکر نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا۔ قانون کے مطابق الیکشن کمیشن 120 دنوں میں ہی کارروائی کرسکتا ہے۔‘
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے پوچھا کہ کیا ایک ممبر دوسرے کے خلاف ریفرنس بھیج سکتا ہے؟ جس پر عمران خان کے وکیل نے جواب دیا کہ کوئی ممبر ریفرنس نہیں بھیج سکتا۔ الیکشن کمیش خود مقررہ وقت میں کارروائی کرسکتا ہے۔
عدالت نے وکیل لطیف کھوسہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ نے تو شکایت کی قانونی حیثیت کو چیلنج ہی نہیں کیا۔‘
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ’آپ کا کیس تو اب ٹرائل کورٹ میں زیر التوا نہیں۔ آپ کا کیس سن کر اب ہم کہاں بھیجیں گے؟‘
چیف جسٹس نے کہا کہ ’آپ نے درخواست کے ساتھ حقائق کی سمری لگائی اس میں بتائیں، کیا آپ کہتے ہیں شکایت ایڈیشنل سیشن کے بجائے مجسٹریٹ کو جانی چاہیے تھی؟‘
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ’آپ کہتے ہیں پہلے معاملہ مجسٹریٹ اُٹھائے گا پھر ہی سیشن کورٹ میں ٹرائل ہو گا‘۔ جس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ ’جی مجسٹریٹ پہلے دیکھے گا کہ کیس بنتا بھی ہے یا نہیں۔‘
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا تین اگست کا فیصلہ چیلنج کررکھا ہے۔ انہوں نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل پانچ اگست کو سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔ 
اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس قابل سماعت ہونے کا معاملہ ماتحت عدالت کو واپس بھیجا تھا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کیس کا ٹرائل معطل کرنے کی بھی استدعا کر رکھا ہے۔ 

شیئر: