Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس میں طیارہ تباہ، ’بغاوت‘ کرنے والے ویگنر کے سربراہ کا نام مسافروں میں شامل

روسی صدر نے کہا تھا کہ ’پریگوژن کی جانب سے بغاوت کا اعلان ملک کو خانہ جنگی میں دھکیل سکتا ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
روس میں ایک طیارہ حادثے میں دس افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ روس کے سرکاری میڈیا کے مطابق طیارے کے مسافروں کی فہرست میں پرائیویٹ ملیشیا ویگنر کے سربراہ یوگینی پریگوژن بھی شامل ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پوائیویٹ طیارے کو حادثہ ماسکو اور سینٹ پیٹرزبرگ کے درمیان بدھ کو پیش آیا۔ اس طیارے میں سات مسافر اور عملے کے تین ارکان سوار تھے۔
اس سے قبل تاس نے رپورٹ کیا تھا کہ ماسکو کے شمال میں تویر کے علاقے میں ایک پرائیویٹ طیارہ تباہ ہو گیا ہے۔
روس کے ہوابازی کے ادارے نے طاس نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ’آج تویر میں جہاز کے تباہ ہونے کے واقعے کی تحقیقات شروع کردی گئیں ہیں۔ مسافروں کی فہرست میں یوگینی پریگوژن کا نام بھی شامل تھا۔‘
یوکرین کے خلاف جنگ کے دوران روس نے ویگنر گروپ کی خدمات بھی حاصل کی تھیں لیکن حال ہی میں یوگینی پریگوژن کے تعلقات روسی وزارت دفاع اور فوج کی اعلٰی قیادت سے خراب ہوگئے تھے۔
باسٹھ برس کے پریگوژن نے جون کے آخری ہفتے میں روس کی فوج کی اعلٰی قیادت کے خلاف بغاوت کا اعلان بھی کیا تھا جس کے حوالے سے روسی صدر ولادیمیر پوتن کا کہنا تھا کہ ’یہ عمل ان کے ملک کو خانہ جنگی میں دھکیل سکتا ہے۔‘
چند روز بعد ہی ایک معاہدے کے تحت یوگینی پریگوژن نے بغاوت سے متعلق اپنا اعلان واپس لے لیا اور یہ طے پایا کہ وہ روس چھوڑ کر پڑوسی ملک بیلاروس منتقل ہوجائیں گے۔
ویگنر کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’وہ روسیوں کا خون نہیں بہانا چاہتے اور اپنی فوج کو پیش قدمی روکنے اور واپس جانے کا حکم دے دیا ہے۔‘

پوائیویٹ طیارے کو حادثہ ماسکو اور سینٹ پیٹرزبرگ کے درمیان بدھ کو پیش آیا (فوٹو: اے ایف پی)

قبل ازیں ویگنر گروپ کے بانی نے کہا تھا کہ ’یہ بغاوت روسی حکومت گرانے کے لیے نہیں تھی بلکہ یہ ان فوجی و دفاعی سربراہوں کو ’انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے‘ تھی جنہوں نے یوکرین کی جنگ کے دوران غلطیاں اور غیرپیشہ ورانہ اقدامات کیے۔‘
اس حوالے سے کریملن کا کہنا تھا کہ ’بغاوت کے چند روز بعد صدر ولادیمیر پوتن نے پریگوژن سے کئی گھٹنے طویل ملاقات کی تھی۔‘
روسی صدر کے ترجمان کے مطابق ولادیمیر پوتن نے یوگینی پریگوژن اور ان کے کمانڈروں کے ساتھ کریملن میں بات چیت کی تاکہ ویگنر کی جانب سے فوج کے اعلٰی افسروں کے خلاف مسلح بغاوت پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
معاہدے کے بعد بھی ویگنر گروپ کے سربراہ کو کئی بار روس میں آزادی سے گھومتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ روس کی پرائیویٹ ملیشیا ویگنر کے فوجی اب یوکرین میں جنگی کارروائیوں میں ’کسی قابل ذکر صلاحیت‘ کے ساتھ حصہ نہیں لے رہے۔
دوسری جانب کریملن کا کہنا تھا کہ ’بغاوت کے چند روز بعد صدر ولادیمیر پوتن نے پریگوژن سے کئی گھٹنے طویل ملاقات کی تھی۔‘

شیئر: