Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ویگنر کے فوجی پولش سرحد کے قریب، پولینڈ کے خدشات میں اضافہ

روس میں بغاوت کی کوشش کے بعد ویگنر کے فوجی بیلاروس منتقل ہوئے تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پولش وزیراعظم نے کہا ہے کہ بیلاروس میں روس کے نیم فوجی دستے ویگنر گروپ سے منسلک 100 سے زیادہ فوجی اہلکار پولینڈ کی سرحد کے قریب منتقل ہو گئے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق سنیچر کو پولش وزیراعظم میتیوز موراویکی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ویگنر کے فوجی پولینڈ کی سرحد سووالکی گیپ کے قریب پہنچ گئے ہیں۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ’صورتحال اور بھی خطرناک ہو گئی ہے۔‘
ان نے مزید کہا کہ ’یہ یقینی طور پر پولینڈ کی سرزمین پر ہائبرڈ حملے کی جانب ایک قدم ہے۔‘
پولینڈ یورپی یونین اور نیٹو کا ممبر ہے اور اس کو اپنے مشرقی سرحد پر روس کے اتحادی بیلاروس سے سکیورٹی کا خدشہ ہے۔
یہ خدشات اس وقت بڑھ گئے جب بغاوت کے بعد نیم فوجی دستے ویگنر کے اہلکار بیلاروس پہنچے۔
گزشتہ چند برسوں سے پولینڈ اور بیلاروس کی سرحد پر کشیدہ صورتحال ہے۔ اس کی وجہ مشرق وسطیٰ اور افریقہ سے بڑی تعداد میں تارکین وطن کا یورپی یونین میں داخل ہونے کے لیے پولینڈ اور لتھوانیا کے سرحدوں پر پہنچنا ہے۔
پولینڈ کی حکومت نے روس اور بیلاروس پر الزام لگایا ہے کہ یہ تارکین وطن کے ذریعے اس کے ملک کو غیرمستحکم کرنا چاہتے ہیں۔
پولینڈ کی حکومت پناہ گزینوں کے داخل ہونے کو ہائبرڈ جنگ کی ایک شکل قرار دیتا ہے۔ اس نے بیلاروس کے ساتھ اپنی سرحد پر ایک اونچی دیوار بھی بنائی ہے۔
روس نے فروری 2021 میں یوکرین پر حملہ کیا تھا جس کے بعد ہمسایہ ممالک نے سکیورٹی خدشات کا اظہار کیا تھا۔

روس کا ماسکو میں تین یوکرینی ڈرون مار گرانے کا دعویٰ

روس کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ اتوار کی صبح دارالحکومت ماسکو میں یوکرین کے تین ڈرون مار گرائے ہیں۔
روسی وزارت دفاع کے ایک بیان میں اسے دہشت گردی کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ کیئف کے حملے کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔
روسی وزارت دفاع کے مطابق ایک ڈرون کو شہر کے مضافات میں گرایا گیا جبکہ دیگر دو کو ’الیکٹرونک وار فیئر‘ کے ذریعے نشانہ بنایا گیا جو ایک دفتر کی عمارت سے ٹکرائے لیکن اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
اس سے قبل روس نے کہا تھا کہ اس نے یوکرین کی جانب سے بھیجے گئے ڈرونز کو مار گرایا۔

شیئر: