Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ویگنر یوکرین میں ’کسی قابل ذکر صلاحیت‘ کے ساتھ حصہ نہیں لے رہا: پینٹاگون

نیم فوجی دستے ویگنر نے روسی فوجی قیادت کے خلاف بغاوت کا اعلان کیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے کہا ہے کہ روس کی پرائیویٹ ملیشیا ویگنر کے فوجی اب یوکرین میں جنگی کارروائیوں میں ’کسی قابل ذکر صلاحیت‘ کے ساتھ حصہ نہیں لے رہے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق روس میں اس گروپ کی بغاوت کو ختم کرنے کے دو ہفتوں کے بعد اس کے سربراہ کے حوالے سے صورتحال تاحال واضح نہیں۔
پینٹاگون کے پریس سیکریٹری پیٹ رائڈر نے ایک نیوز بریفنگ میں بتایا کہ ’اس مرحلے پر ہم ویگنر فورسز کو یوکرین میں جنگی کارروائیوں میں کسی قابل ذکر صلاحیت یا حیثیت سے حصہ لیتے ہوئے نہیں دیکھ رہے ہیں۔‘
نیم فوجی دستے ویگنر نے یوکرین میں فوجی کارروائیوں میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
اس نیم فوجی دستے نے جون میں مختصر بغاوت کے دوران روس کی فوجی قیادت کو گرانے کی کوشش کی تھی۔
کریملن کے ساتھ ایک معاہدے کے نتیجے میں اس کے بانی یوگینی پریگوزین کے بارے میں نہیں معلوم کہ وہ کہاں ہیں۔ اس معاہدے کے تحت ان کو بیلاروس منتقل ہونا تھا۔  
پینٹاگون کے پریس سیکریٹری پیٹ رائڈر نے کہا کہ امریکہ نے اندازہ لگایا ہے کہ ویگنر کے جنگجوؤں کی اکثریت روس کے زیر قبضہ یوکرین کے علاقوں میں ہے۔
کئی مہینوں سے روس کے چیف آف آرمی سٹاف ویلری گیراسیموف اور دفاع کے وزیر سرگئی شوئیگو ویگنر کے سربراہ کی شدید تنقید کے زد میں تھے۔

نیم فوجی دستے ویگنر کے پاس جدید فوجی اسلحہ تھا۔ (فوٹو: اے پی)

ناکام بغاوت کے بعد یہ قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں کہ روس کی فوجی قیادت میں تبدیلیاں ہو سکتی ہیں۔ ویگنر کی بغاوت کو ختم کرنے والے معاہدے کے بارے میں تفصیلات بھی مبہم ہیں۔
کریملن نے کہا ہے کہ بغاوت کے کچھ دنوں بعد صدر ولادیمیر پوتن نے پریگوزین سے کئی گھٹنے طویل ملاقات کی۔
بدھ کو روس نے اعلان کیا تھا کہ اس کی فوج کو ویگنر کی جانب سے ٹینکوں سمیت دو ہزار فوجی سازوسامان واپس موصول ہوا۔

شیئر: