Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاستی اداروں کے خلاف تقاریر، علی وزیر اور ایمان مزاری کو رہا کرنے کا حکم

علی وزیر اور ایمان مزاری پر ریاستی اداروں کے خلاف تقاریر کے الزام میں مقدمات درج کیے گئے۔ فوٹو: اے ایف پی
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے وزیرستان سے سابق رُکن قومی اسمبلی اور پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما علی وزیر کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
پیر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے انسانی حقوق کی کارکن اور وکیل ایمان مزاری کی ضمانت بھی منظور کی۔
علی وزیر اور ایمان مزاری پر گزشتہ ہفتے اسلام آباد کے علاقے ترنول میں جلسے کے دوران ’ریاستی اداروں کے خلاف تقاریر‘ کے الزام میں سی ٹی ڈی تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
دونوں پر تھانہ ترنول میں بھی الگ سے مقدمہ درج کیا گیا جس میں پہلے ہی ایمان مزاری کی ضمانت منظور کی جا چکی ہے جبکہ علی وزیر کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا گیا تھا۔ 
اسلام آباد کی انسداددہشتگردی کی عدالت کے جج ابو الحسنات نے ایمان مزاری اور علی وزیر کے خلاف دھمکی، اشتعال اور بغاوت کے کیس میں بعد از گرفتاری درخواست ضمانت پر سماعت کی جس میں پراسیکیوٹر کی جانب سے راجہ نوید پیش ہوئے جبکہ اس موقع پر ایمان مزاری کی والدہ شیریں مزاری بھی عدالت میں موجود تھیں۔ 
دوران سماعت پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایمان مزاری کے جلسے میں ہزار سے زائد افراد موجود تھے، ایمان نے تقریر میں کہا کہ ریاستی افسران نے غداری کی ہے، ایمان مزاری کی تقریر کی یو ایس بی ابھی آنی ہے۔ 
ایمان مزاری اور علی وزیر کے وکلا نے عدالت میں ضمانت کی استدعا کرتے ہوئے دلائل دیے جس پر عدالت نے دونوں کی 30، 30 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی۔

شیئر: