نیدرلینڈز میں سرخ بالوں والے افراد کا فیسٹیول، ’ہم تنہا نہیں‘
رواں ہفتے کے آخر میں نیدرلینڈز میں ہزاروں افراد جنوبی قصبے ٹلبرگ میں سالانہ ’ریڈ ہیڈ ڈے‘ فیسٹیول میں اپنے سرخ بالوں کے حوالے سے روایتی تصوّرات توڑنے کے لیے جمع ہوئے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق سکاٹ لینڈ کے30 سالہ لیام ہنٹر جنہیں سرخ بالوں کی وجہ سے تضحیک کا سامنا کرنا پڑا، نے بتایا کہ تین روزہ فیسٹیول میں شرکت سے انہوں نے اپنی شخصیت کے حوالے سے بہتر محسوس کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’میں اب خود کو اکیلا محسوس نہیں کرتا ، یہاں آ کر میں مکمل ہو گیا ہوں۔‘
منتظمین کے مطابق مختلف ممالک سے تقریباً پانچ ہزار سُرخ بالوں کے حامل افراد نے فیسٹیول میں شرکت کی جس میں پینٹنگ، میک اپ اور جلد کی دیکھ بھال سے متعلق مشورے ، فوٹو شوٹ کی ورکشاپس اور موسیقی کے اوینٹ کا انعقاد کیا گیا تھا۔
خود سرخ بالوں والی نہیں، نے ہر اس شخص کے ساتھ گروپ تصویر لینے کا فیصلہ کیا جو رابطے میں تھا۔ وہ اجتماع اتنا کامیاب رہا اور اتنی توجہ حاصل ہوئی کہ منتظمین نے اسے سالانہ تقریب بنانے کا فیصلہ کیا۔
’ریڈ ہیڈز‘ افراد دنیا کی آبادی کا ایک اور دو فیصد کے درمیان ہیں۔
ڈچ فیسٹیول حادثاتی طور پر اس وقت شروع ہوا جب منتظم اور شوقیہ پینٹر بارٹ رووین ہورسٹ نے 2005 میں ایک مقامی اخبار میں سرخ بالوں والی 15 ماڈلز کا اشتہار دیا اور 150 لوگوں نے اس پر اپنا ریسپانس دیا۔
رووین ہورسٹ کے اگرچہ خود سرخ بال نہیں تھے تاہم انہوں نے ہر اس شخص کے ساتھ گروپ فوٹو لینے کا فیصلہ کیا جو رابطے میں تھا۔ وہ اجتماع اتنا کامیاب رہا اور اتنی توجہ حاصل ہوئی کہ منتظمین نے اسے سالانہ فیسٹیول بنانے کا فیصلہ کیا۔
2013 میں فیسٹیول کے گروپ فوٹو میں 1,672 سرخ بال رکھنے والے افراد کو دیکھا گیا اور اسے سب سے بڑے اجتماع کے طور پر گنیز ورلڈ ریکارڈ میں شامل کیا گیا۔