Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

' ایران میں مہسا امینی کی برسی سے قبل کریک ڈاؤن میں اضافہ'

کریک ڈاؤن میں مرنے والوں کے رشتہ داروں کو گرفتاری یا نظربندی کا سامنا ہے۔ فوٹو اے ایف پی
ایران میں گذشتہ سال وسط ستمبر میں ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی موت کا ایک سال مکمل ہونے سے قبل ایران میں کریک ڈاؤن تیز کیا جا رہا ہے۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق مختلف تنظیموں کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کے مظاہروں میں سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والوں کے رشتہ داروں کے علاوہ نمایاں شخصیات کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔
 کرد خاتون مہسا امینی کو خواتین کے لباس کے قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں 16 ستمبر 2022 کو گرفتار کیا گیا۔
دوران حراست 19 ستمبر کو خاتون کی موت کے بعد ایران میں کئی ماہ تک احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا، مشتعل ہجوم کی جانب سے ایسے قوانین کے خاتمے کا مطالبہ بھی شامل تھا۔
بعدازاں مظاہروں کی روک تھام کے لیے سیکیورٹی اداروں کی جانب سے کریک ڈاؤن سے احتجاج تھم گیا تھا۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق مظاہروں میں شامل ہزاروں افراد کو حراست میں لیا گیا اور کارکنوں کے مطابق سیکڑوں مظاہرین کو سیکورٹی فورسز نے ہلاک کر دیا۔
دریں اثناء اس واقعے پر ایران سے باہر احتجاج کرنے والوں کا کہنا ہے کہ حکام اس خطرے سے بخوبی واقف ہیں کہ مہسا امینی کی موت کا ایک برس مکمل ہونے کے موقع پر مظاہروں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو سکتا ہے جس پر سکیورٹی فورسز نے واقعات کو دہرانے سے روکنے کے لیے سخت اقدامات کئے تھے۔

مہسا امینی کی دوران حراست 19 ستمبر کو موت واقعہ ہو گئی تھی۔ فوٹو اے ایف پی

سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کریک ڈاؤن میں گرفتار ہونے والوں میں معروف گلوکار مہدی یاراحی بھی شامل ہیں جب انہوں نے ایک گانا ریلیز کیا تھا جس میں خواتین پر زور دیا گیا تھا کہ وہ قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے سر سے سکارف اتار دیں۔
دوسری جانب ہیومن رائٹس ایکٹوسٹ نیوز ایجنسی (HRANA) کے مطابق خواتین کے حقوق پر آواز اٹھانے والے گیارہ کارکنوں کو صوبہ گیلان میں حراست میں لیا گیا ہے، یہ علاقہ گذشتہ سال احتجاج کے لیے سرگرم علاقوں میں سے ایک تھا۔

 مظاہرے روکنے کے لیےعوام میں خوف پیدا کرنے کی کوشش ہے۔ فوٹو اے ایف پی

دریں اثناء ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ تحریک کے خلاف کریک ڈاؤن میں ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں کو اپنے پیاروں کو گرفتاری اور نظربندی کا سامنا ہے۔
نیویارک میں قائم سینٹر فار ہیومن رائٹس ان ایران (CHRI) کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ہادی غیمی نے کہا ہے کہ یہ گرفتاریاں مہسا امینی کی موت کا ایک سال مکمل ہونے سے قبل مزید مظاہروں کو روکنے کے لیے عوام میں خوف پیدا کرنے کی ایک کھلی کوشش ہے۔

شیئر: