Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران : احتجاجی مظاہروں میں ملوث خاتون سمیت 8 افراد کو سزا

ڈاکٹر حامد قرہاسنالو کو 15سال اور ان کی اہلیہ فرزانہ کو پانچ سال کی سزا سنائی گئی۔ فوٹو اے پی
ایران میں گرفتار 8 افراد  کو کراج شہر کی ایک انقلابی عدالت کی جانب سے بدھ کے روز سزا سنائی گئی ہے، سزا پانے والوں میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سزا پانے والے افراد گذشتہ سال ملک گیر احتجاج کے دوران نیم فوجی دستے کے رضاکار کو قتل کرنے کے جرم میں پھانسی کی سزا پانے والوں کے مددگار تھے۔
ایران کے سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ گذشتہ سال 16 ستمبر کو 22 سالہ کرد خاتون مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کا ایک سال مکمل ہونے کے عین قبل یہ سزائیں سنائی گئی ہیں۔
ایرانی عدلیہ کی میزان نیوز ایجنسی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سزا پانے والوں کے وکلاء کی اپیل کے بعد سنائی گئی سزاؤں کو ملک کی سپریم کورٹ نے برقرار رکھا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ مدعا علیہان کو ایران کی سرزمین پر فساد برپا کرنے کا مرتکب پایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ایران کی انقلابی عدالت بند کمرے میں سماعت کرتی ہے اور  طویل عرصے سے دیگر اقوام کی طرف سے حزب اختلاف کی شخصیات اور مغربی تعلقات رکھنے والوں کے خلاف سخت سزاؤں پر تنقید کی جاتی رہی ہے۔

گذشتہ سال 22 سالہ کرد خاتون پولیس حراست میں ہلاک ہو گئی تھی۔ فوٹو عرب نیوز

میزان نیوز نے بتایا ہے کہ ملزمان میں شامل ڈاکٹر حامد قرہاسنالو کو 15سال کی سزا سنائی گئی جب کہ ان کی اہلیہ فرزانہ کو پانچ سال کی سزا سنائی گئی ہے۔
دونوں کو اس وقت اپنے گھروں سے دور جیل میں گزارنا چاہیے جیسا کہ اس کیس میں سزا پانے والے دیگر افراد کو ہونا چاہیے۔
یہ واضح نہیں کہ ڈاکٹر اور اس کی اہلیہ کے جرم کی نوعیت کیا ہے تاہم احتجاج کے دوران مظاہروں میں حصہ لینے والوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں کو  گرفتاری کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

مظاہروں سے نمٹنے کے لیے سیکیورٹی کریک ڈاؤن میں سیکڑوں ہلاکتیں ہوئیں۔ فوٹو اے پی

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنوری میں پھانسی کی سزا پانے والے دو افراد محمد مہدی کرامی اور محمد حسینی کے  مقدمے کے ساتھ یہ سزا پانے والوں کا نام سامنے آیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ دو افراد 3 نومبر کو تہران کے شمال مغرب میں واقعہ کراج شہر میں ایرانی پاسداران انقلاب کی رضاکارفورس کے رکن روح اللہ اجامیان کو قتل کرنے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔  
قبل ازیں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ایران بھر میں مظاہروں سے نمٹنے کے لیے سیکیورٹی کریک ڈاؤن میں 500 سے زائد افراد ہلاک اور 22000  افراد گرفتار ہوئے  تھے۔

شیئر: