Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سیشن جج پرویز الٰہی کو لے کر عدالت پیش ہوں: لاہور ہائیکورٹ

یکم ستمبر کو چوہدری پرویز الٰہی کو رہائی کے کچھ دیر بعد دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔ (فوٹو: سکرین گریب)
لاہور ہائی کورٹ نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو حکم دیا ہے کہ اٹک جیل سے سابق وزیراعلٰی پنجاب پرویز الٰہی کو لے کر عدالت میں پیش ہوں۔
پیر کو سابق وزیراعلٰی پنجاب اور پاکستان تحریک انصاف کے صدر پرویز الٰہی کی بازیابی اور توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔
کیس کی سماعت جسٹس امجد رفیق نے کی۔ دونوں درخواستیں پرویز الٰہی کی اہلیہ قیصرہ الٰہی نے دائر کی تھیں۔
جسٹس امجد رفیق نے آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر خان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا ہے۔
پرویز الٰہی کو حبس بے جا میں رکھنے کے کیس میں آئی جی ڈاکٹر عثمان انور اور ڈی آئی جی سکیورٹی لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔
لاہور ہائی کورٹ نے پرویز الٰہی کو حبس بے جا میں رکھنے پر آئی جی پنجاب کو دوپہر دو بجے تک پیش ہونے کی مہلت دی تھی۔
جسٹس امجد رفیق نے آئی جی پنجاب سے پوچھا کہ پرویز الٰہی اس وقت کہاں ہیں؟ 
آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ ان کو نہیں معلوم کہ وہ کہاں ہیں؟ ایڈووکیٹ جنرل نے بھی کہا کہ ان کو بھی پرویز الٰہی کے بارے میں علم نہیں۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ پرویز الٰہی کے بارے میں اسلام آباد پولیس ہی بتا سکتی ہے۔
جسٹس امجد رفیق نے کہا کہ ’پرویز الہی کو اٹک جیل میں رکھا گیا تھا اس لیے عدالت یہ کیس سن رہی ہے۔‘
عدالت نے آئی پنجاب سے پوچھا کہ ’آئی جی صاحب ڈی آئی جی آپریشنز اور ڈی آئی جی انوسٹی گیشن کہاں ہیں؟‘
جس کے جواب آئی جی پنجاب نے کہا کہ ’ڈی آئی جی آپریشنز اور ڈی آئی جی انوسٹی گیشن کراچی میں ہیں۔‘
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے پرویز الٰہی کی اہلیہ قیصرہ الہیٰ کی درخواست پر سماعت کی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ پرویز الٰہی کو عدالتی حکم کے باوجود بحفاظت گھر نہیں پہنچایا گیا عدالتی حکم عدولی پر پولیس افسران کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کی جائے۔
دوران سماعت ڈی آئی جی سکیورٹی کامران عادل لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔ جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دیے کہ  آپ تو اس کیس میں فریق ہی نہیں ہیں۔
ڈی آئی جی نے کہا کہ عدالت نے کس کو طلب کیا، اس بارے میں کنفیوژن تھی اس لیے میں حاضر ہوا ہوں۔‘
لاہور ہائی کورٹ نے توہین عدالت کی درخواست پر دو بجے تک تمام افسران کو پیش ہو کے جواب جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔
دوسری جانب عدالت قیصرہ الٰہی کی ایک اور درخواست پر جس میں پرویز الٰہی کو حبس بے جا میں رکھنے کے اقدام کو چیلنج کیا گیا، عدالت نے اس درخواست پر آئی جی پنجاب اور سی سی پی او لاہور کو دوپہر دو بجے پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ اگر آئی جی پنجاب پیش نہ ہوئے تو قانون کے مطابق کاروائی آگے بڑھائی جائے گی۔

پرویز الٰہی کو کسی بھی کیس میں گرفتار نہ کرنے کا حکم بھی قانونی طور پر درست نہیں: نیب

پرویز الٰہی کی رہائی اور کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کے سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) نے اپیل دائر کر دی ہے۔
نیب نے اپنی انٹرا کورٹ اپیل میں پرویز الٰہی سمیت دیگر کو فریق بنایا ہے۔
نیب نے اپیل میں کہا ہے کہ سنگل بینچ نے نیب کا پورا موقف سنے بغیر پرویز الٰہی کی رہائی کا حکم دیا ہے۔
نیب کے مطابق پرویز الٰہی کی گرفتاری قانونی تھی اور وہ ریمانڈ پر تھے۔
’سنگل بینچ نے حقائق کا درست جائزہ نہیں اور رہائی کا حکم جاری کر دیا۔ پرویز الٰہی کو کسی بھی کیس میں گرفتار نہ کرنے کا حکم بھی قانونی طور پر درست نہیں۔‘
نیب نے استدعا کی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ سنگل بینچ پرویز الٰہی کو رہا کرنے اور کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔
’عدالت اپیل کے حتمی فیصلے تک سنگل بنچ کا فیصلہ معطل کرے۔‘
 

شیئر: