Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مالاکنڈ کے سرحدی علاقوں میں سکیورٹی ہائی الرٹ، آپریشن کی تیاری؟ 

لوئر چترال کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر سکیورٹی انتظامات کو مزید سخت کر دیا گیا ہے (فوٹو: کے پی پولیس)
خیبرپختونخوا کے ضم شدہ قبائل اور جنوبی اضلاع کے بعد مالاکنڈ میں ایک بار پھر سکیورٹی کے خدشات پیدا ہوئے ہیں۔
لوئر چترال کے سرحدی علاقوں میں بارڈر سے متصل پہاڑی علاقوں میں دہشت گردوں کی نقل و حرکت کی خبر پر سکیورٹی ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
مصدقہ اطلاعات کے مطابق افغان علاقے کنڑ سے متصل لوئر چترال کے سرحدی علاقوں میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشت گرد نظر آئے ہیں۔ 
ایک مقامی شہری نے اردو نیوز کو بتایا کہ ارسون گول میں بارڈر کے قریبی علاقوں میں مشکوک افراد دیکھے گئے ہیں جس کے بعد مقامی لوگوں میں بھی خوف و ہراس پھیل چکا ہے۔
 انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز سکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی بارڈر کے قریب گشت کر رہے تھے تاہم ابھی تک کسی کارروائی کی اطلاع نہیں ملی۔

’سیاح بلاخوف سیر و تفریح کے لیے آ سکتے ہیں‘

ڈپٹی کمشنر لوئر چترال محمد علی نے کہا کہ اس موسم میں بارڈر پر نقل و حرکت ہوتی ہے تاہم  اطلاع ملنے کے بعد فوراً اضافی اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’اس وقت تمام سکیورٹی ادارے بارڈر پر الرٹ ہیں۔ سکیورٹی کے حالات مکمل قابو میں ہیں۔‘
’آبادی سرحدی علاقے سے بہت دور واقع ہے، اس لیے شہریوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے جبکہ سیاح بھی بلا خوف سیر و تفریح کے لیے آ سکتے ہیں۔‘

آئی جی پولیس اختر حیات کے مطابق پشاور میں انٹلیجنس بیسڈ آپریشن سے خاطر خواہ کامیابی ملی ہے (فوٹو: کے پی پولیس)

خیبرپختونخوا پولیس کے انسپکٹر جنرل اختر حیات گنڈاپور نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ نورستان کی طرف افغان بارڈر سے چند دہشت گردوں کی نقل و حرکت کی اطلاع ملی تھی جس کے بعد ایلیٹ فورس، پولیس اور سی ٹی ڈی کے اہلکار ملحقہ علاقوں میں تعینات کر دیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’بارڈر کنٹرول میں ہے۔ اگر دہشت گردوں نے دراندزی کی تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔ سکیورٹی فورسز سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشن میں پیش پیش ہیں۔‘
’کوِک رسپانس فورس کا دستہ بھی چترال کے سرحدی علاقوں میں بھیجا گیا ہے۔‘

ٹارگیٹڈ آپریشن جاری رہیں گے: آئی جی پولیس

آئی جی پولیس اختر حیات کے مطابق پشاور میں انٹلیجنس بیسڈ آپریشن سے خاطر خواہ کامیابی ملی ہے جس کے نتائج سامنے نظر آرہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امن و امان کی صورتحال کو بحال کرنے تک ٹارگیٹڈ آپریشن جاری رہیں گے۔
لوئر چترال پولیس کے ترجمان کے مطابق تحصیل دروش کے سرحدی علاقوں سویئر، ارسون اور ارندو میں پولیس اور سی ٹی ڈی سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔
سرحد سے ملحقہ پہاڑی علاقوں میں سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشن میں پولیس، چترال سکاؤٹس، سپیشل برانچ، سی ٹی ڈی اور ایلیٹ فورس کے جوانوں نے حصہ لیا۔
 انہوں نے بتایا کہ لوئر چترال کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر ناکہ بندیاں کرکے سکیورٹی انتظامات کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔

آپریشن میں پولیس، چترال سکاؤٹس، سپیشل برانچ، سی ٹی ڈی اور ایلیٹ فورس کے جوانوں نے حصہ لیا (فوٹو: کے پی پولیس)

 ڈی پی او لوئر چترال اکرام اللہ خان نے کہا ہے کہ عوام کے جان و مال کی حفاظت اور امن و امان کو برقرار رکھنا ہماری اولین ذمہ داری ہے ۔عوام اپنے اپنے علاقوں میں مشکوک افراد کی نقل وحمل و موجودگی کی صورت میں فوراً مقامی پولیس کو اطلاع کریں۔

اَپر دیر میں سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشن

دوسری جانب اپر دیر میں سکیورٹی حالات کے پیش نظر دیر بالا پولیس نے بھی پاک افغان بارڈر اور سوات سے متصل پہاڑی علاقوں میں سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشن کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے 29 اگست کو ضلع سوات کے علاقے تلیگرام میں دہشت گردوں کی جانب سے پولیس چوکی پر فائرنگ کی گئی مگر بروقت جوابی کارروائی سے حملہ آور فرار ہو گئے۔
اس حملے میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا تھا۔

شیئر: