پاکستان میں سوشل میڈیا پر وزارتِ خزانہ سے منسوب ایک جعلی نوٹیفکیشن گردش کر رہا ہے جس میں لکھا ہے کہ 30 ستمبر سے ملک بھر میں 5 ہزار کے کرنسی نوٹ کے استعمال پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔
جمعرات کو سوشل میڈیا پر پھیلنے والے جعلی ںوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شہری اور ادارے اپنے پاس موجود 5 ہزار کے نوٹ 30 ستمبر کی ڈیڈلائن ختم ہونے سے قبل بینکوں سے تبدیل کروالیں۔
جعلی نوٹیفکیشن کے مطابق ’30 ستمبر 2023 کے بعد یہ نوٹ صرف حکومتِ پاکستان کے متعین کردہ دفاتر اور مرکزی بینکوں میں قابلِ قبول ہوں گے۔‘
مزید پڑھیں
-
معدنیات سے اُمیدیں، ’فوج سمجھ چکی معیشت اصل میدانِ جنگ ہے‘Node ID: 784531
اس نوٹیفیکیشن کے پھیلنے کے بعد نگراں وزیراطلاعات مرتضیٰ سولنگی کا ایک ٹویٹ سامنے آیا جس میں انہوں نے ایسی تمام خبروں کی تردید کی۔
انہوں نے لکھا کہ ’یہ جعلی ہے۔ حکومتِ پاکستان ایسے جھوٹے نوٹیفیکیشن پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔‘
یہ جعلی ںوٹیفیکیشن کس نے پھیلایا اس کی تحقیق ہونا ابھی باقی ہے لیکن 5 ہزار کے کرنسی نوٹ پر پابندی یا ڈیمونیٹائزینشن سے متعلق افواہیں اکثر سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہتی ہیں۔
اگر ایسا کوئی اقدام لیا جاتا ہے تو اُس کا کیا فائدہ یا نقصان ہو سکتا ہے؟ واشنگٹن میں مقیم ماہر معاشی امور عزیز یونس نے اردو نیوز کو بتایا کہ یہ کہنا تو مشکل ہے کہ ایسی جعلی خبروں کا کسے فائدہ ہوگا لیکن اگر 5 ہزار کے نوٹ پر پابندی عائد ہوتی ہے تو اس سے لوگ اپنے پاس رکھا ہوا پیسہ نکالنے پر مجبور ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ایسا قدم لوگوں کو مجبور کرے گا کہ وہ اپنا پاس رکھا ہوا پیسہ کسی اور شکل میں تبدیل کریں جس سے ان کے پاس موجود دھن دستاویزی شکل اختیار کر جائے گا۔‘
This is fake. The Govt of Pakistan shall act against the people spreading this kind of fake news to create chaos.
یہ جھوٹا نوٹیفکیشن ہے۔
حکومتِ پاکستان ایسے جھوٹے نوٹیفیکیشن پھیلانے والوں کیخلاف سخت کارروائی کرے گی۔
pic.twitter.com/9yU3DlM5UK— Murtaza Solangi (@murtazasolangi) September 7, 2023