Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیرقانونی کاروبار پر کریک ڈاؤن کا عندیہ، اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں نمایاں کمی

پاکستان کی اوپن مارکیٹ میں ڈالر 308 روپے 10 پیسے میں فروخت کیا جا رہا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان میں نگراں حکومت کے قیام کے بعد پہلی بار پاکستانی کرنسی کی قدر میں بہتری رپورٹ کی جا رہی ہے۔
اوپن اور انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں مسلسل کمی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔ رواں ہفتے کے چار روز میں ڈالر اوپن مارکیٹ میں 330 روپے سے کم ہوکر 308 روپے کی سطح پر آ گیا۔
معاشی ماہرین کے مطابق حکومت کی جانب سے ڈالر کی سمگلنگ سمیت اس کے غیر قانونی کاروبار کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا عندیہ دینے کے بعد مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں کمی ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ بیرون ممالک سے نئی سرمایہ کاری کی خبریں بھی مارکیٹ میں گردش کر رہی ہیں۔
فاریکس ڈیلرز کے مطابق پاکستان میں جمعرات کو اوپن مارکیٹ میں ڈالر 308 روپے 10 پیسے میں فروخت کیا جا رہا ہے۔ جبکہ انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر گزشتہ روز کے مقابلے میں ڈیڑھ روپے کمی ہوئی ہے اور اس وقت مارکیٹ میں ڈالر 305 روپے 37 پیسے کی سطح پر ٹریڈ کر رہا ہے۔
ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے رہنما ملک بوستان نے دعویٰ کیا ہے کہ اس وقت مارکیٹ میں ڈالر کے خریدار کم اور فروخت کرنے والے زیادہ ہیں۔ مارکیٹ میں ڈالر کی طلب کم ہوئی ہے۔ اس لیے ریٹ بھی نیچے آ رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے میں ہونے والے اقدامات سے ڈالر سمگلنگ کرنے والے اور گرے مارکیٹ میں کام کرنے والوں میں خوف بڑھا ہے۔ حکومت نے ایکسچینج کمپنیز کے دفاتر پر سادہ لباس میں اہلکار بھی تعینات کیے ہیں اس سے بھی فائدہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ آنے والے دنوں میں ڈالر کی قدر میں مزید کمی ہو گی۔  
یاد رہے کہ گزشتہ روز سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے بھی کرنسی کا کاروبار کرنے والوں کے لیے اصلاحات متعارف کروائی گئی ہیں۔ ایکسچینج کمپنیز کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ سٹیٹ بینک کی اصلاحات پر جلد سے جلد عمل درآمد کریں۔
اس سے قبل پاکستان میں ڈالر کی خرید و فروخت میں تین طرح کی مارکیٹیں کام کر رہی تھیں۔ جن میں انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ قانونی طریقے سے چل رہی تھی جبکہ گرے مارکیٹ غیر قانونی طریقے سے کام کر رہی تھی۔
اوپن اور انٹربینک مارکیٹ کے مقابلے میں گرے مارکیٹ میں ڈالر کا ریٹ بہتر ہونے کی وجہ سے گرے مارکیٹ تیزی سے پروان چڑھ رہی تھی۔ موجودہ صورتحال میں سٹیٹ بینک اور ایف آئی اے سمیت دیگر ادارے غیر قانونی کرنسی کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف متحرک ہوئے ہیں اور مختلف شہروں میں کارروائی کرتے ہوئے متعدد افراد کو حراست میں لے کر ان سے ملکی اور غیر ملکی کرنسی برآمد کی۔

شیئر: