کوئٹہ: قرعہ اندازی کی تقریب کے دوران 7 سالہ بچی ٹینکی میں گر کر ہلاک
کوئٹہ: قرعہ اندازی کی تقریب کے دوران 7 سالہ بچی ٹینکی میں گر کر ہلاک
پیر 18 ستمبر 2023 21:48
زین الدین احمد -اردو نیوز، کوئٹہ
سات سالہ رقیہ بتول کوئٹہ کے علاقے گلستان ٹاؤن کی رہائشی تھیں۔ (فوٹو: اردو نیوز)
صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے ایک نجی شاپنگ مال میں انعامات کی قرعہ اندازی کی تقریب کے دوران ٹینکی میں گرنے سے سات سالہ بچی ہلاک ہو گئی۔
پیر کو یہ واقعہ کوئٹہ کے ایئرپورٹ روڈ پر واقع بی اے شاپنگ مال میں اس وقت پیش آیا جب ملک کے ایک معروف سپر سٹور ’امتیاز سٹور‘ کی جانب سے اپنے صارفین کے لیے گاڑی سمیت دیگر انعامات کی تقریب چل رہی تھی جس میں دو سے تین ہزار افراد شریک تھے۔
عینی شاہدین کے مطابق لوگ زیادہ ہونے کی وجہ سے یہ تقریب بیسمنٹ میں واقع سٹور کے بجائے شاپنگ مال کے کھلے احاطے میں منعقد کی گئی تھی۔
نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان میر علی مردان ڈومکی نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے۔
تاہم پولیس تھانہ بجلی روڈ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ متاثرہ بچی کے اہلخانہ نے اب تک واقعہ کی رپورٹ درج کرانے کے لیے ان سے رجوع نہیں کیا جس کی وجہ سے اس کی تحقیقات میں پیش رفت نہیں ہو سکی۔
اس واقعہ کے عینی شاہد اور بچی کو طبی امداد دینے والے ڈاکٹر صفی اللہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’تقریب کے دوران شور ہوا کہ ایک بچی پانی کی ٹینکی میں گر گئی ہے۔ میں نے ڈاکٹر ہونے کے ناطے امدادی سرگرمیوں میں مدد دینے کا فیصلہ کیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ’ پانی کی ٹینکی 18 فٹ گہری تھی۔ فوری طور پر کوئی رسی یا سیڑھی بھی موجود نہیں تھی۔ سیڑھی اور رسی ڈھونڈنے میں وقت لگا اس کے بعد تین لوگ اندر اترے مگر پانی زیادہ ہونے اور اندھیرے کی وجہ سے وہ بچی کو ڈھونڈ نہ سکے۔ بعد میں روشنی کا بندوبست کر کے چوتھے شخص کو رسی سے باندھ کر سیڑھی کی مدد سے نیچے اتارا گیا تو اس نے بچی کو ڈھونڈا۔ اس وقت تک 30 سے 40 منٹ ہو چکے تھے۔‘
’جب بچی کو باہر نکالا گیا تو میں نے ڈاکٹر کی حیثیت سے فوری طبی امداد دی اس کے پیٹ میں کافی پانی جمع ہو چکا تھا اوراس کے ہونٹ بھی کالے پڑ چکے تھے۔اس کی نبض چل رہی تھی اور نہ وہ سانس لے رہی تھی۔‘
ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ بچی کو بیسک لائف سپورٹ دی، اس کے دل کی دھڑکنیں بحال کرنے کی کوشش کی لیکن اس وقت تک کافی تاخیر ہو چکی تھی۔اتنے بڑے شاپنگ مال میں ریسکیو آلات ہوتے تو شاید بچی بچ جاتی۔
عینی شاہدین کے مطابق سات سالہ لڑکی اپنے اہلخانہ کے ہمراہ قرعہ اندازی کی تقریب میں شرکت کرنے آئی تھی۔ وہ گاڑی پارک کرتے وقت گاڑی سے اتر گئی تھی اور وہی پارکنگ میں موجود ٹینکی کا ڈھکن موجود نہ ہونے کی وجہ سے گری ہے۔
ایک اور عینی شاہد نے بتایا کہ سٹیج پر انعام جیتنے والوں کے ناموں کا اعلان ہو رہا تھا اس دوران بچی کی ایک رشتے دار خاتون نے سٹیج پر آ کر رونا دھونا شروع کر دیا اور کہا کہ ادھر ان کی بچی مر رہی ہے مگر کوئی مدد کو نہیں آ رہا، جس کے بعد تقریب کو روک دیا گیا اور سارے ہجوم کی توجہ حادثے کی جانب ہو گئی۔
ڈاکٹر صفی اللہ نے بتایا کہ ہجوم کی وجہ سے ہمیں امدادی سرگرمیوں میں کافی مشکل پیش آئی۔ بار بار سمجھانے کے باوجود لوگ پیچھے نہیں ہٹ رہے تھے۔
سات سالہ رقیہ بتول کوئٹہ کے علاقے گلستان ٹاؤن کی رہائشی تھیں۔ ان کے ایک ہمسائے نے بتایا کہ شاپنگ مال کی انتظامیہ نے متاثرہ خاندان سے حادثے پر معذرت کی ہے اور مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اس لیے معاملہ طے ہونے پر متاثرہ خاندان نے کوئی پولیس کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری جانب شاپنگ مال کی انتظامیہ نے معاملے پر کوئی بات کرنے سے انکار کیا ہے۔