سعودی فوڈیکس ایکسپو میں ڈچ آرٹسٹ کا چاکلیٹ کا مجسمہ
سعودی فوڈیکس ایکسپو میں ڈچ آرٹسٹ کا چاکلیٹ کا مجسمہ
جمعرات 21 ستمبر 2023 5:16
نمائش ریاض انٹرنیشنل کنونشن اینڈ ایگزیبیشن سینٹر میں اختتام پذیر ہوئی ہے (فوٹو: عرب نیوز)
معروف ڈچ آرٹسٹ عنات رتزابی نے کہا ہے کہ ریاض میں 10 ویں فوڈیکس سعودی ایکسپو میں نمائش کے لیے ان کا چاکلیٹ کا مجسمہ مملکت کی مہمان نوازی کے لیے ہے۔
عرب نیوز کے مطابق رتزابی نے کانسی کی تخلیق میں عناصر کو شامل کیا جس میں کھجور، کافی کے کپ، کافی کا برتن یا ڈلہ اور سعودی عرب کا نشان جس میں دو تلواریں اور ایک کھجور کا درخت شامل ہے۔
رتزابی کو اس نمائش میں چاکلیٹ آرٹ سیلون میں شرکت کے لیے مدعو کیا گیا تھا جو بدھ کو ریاض انٹرنیشنل کنونشن اینڈ ایگزیبیشن سینٹر میں اختتام پذیر ہوئی۔
سعودی عرب کے اپنے افتتاحی دورے میں رتزابی نے ایک ایسا ٹکڑا تیار کرکے شکریہ ادا کرنے کی کوشش کی جس میں سعودی قومی دن بھی منایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ مجھے فوڈیکس نے ایک ایسا ٹکڑا بنانے کو کہا جو چند دنوں میں ہونے والے سعودی قومی دن سے متعلق ہو۔ میں نے اس شاندارچیلنج کا خیرمقدم کیا اور سعودی پرچم کے لوگو کو متاثر کن بنا دیا‘۔
بیلجیئم چاکلیٹ ایوارڈ 2023 فار بیسٹ کنسپیٹ برانز رتزابی کو ’چاکلیٹ کی دنیا میں آرٹ لانے کی امید ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ میں ایک مجسمہ ساز ہوں اور جانتی ہوں کہ چاکلیٹ کے ساتھ کیسے کام کرنا ہے لیکن میں چاکلیٹ نہیں ہوں۔ لہذا میں جو کام کر رہی ہوں اس کی سطح میوزیم کی سطح اور گیلری کی سطح ہے۔ میں ان شیپس پر مشتمل نہیں ہوں جو میں بنا رہی ہوں، میں مواد کے سامنے نہیں جھکتی، مواد میرے آگے جھکتا ہے‘۔
رتزابی نے فوڈ ایکسپو کے دوران ’وین آرٹ میٹس چاکلیٹ‘ کے عنوان سے ایک ماسٹر کلاس کی میزبانی کی جس نے 30 شیفز اور کلنری طلبا کو اپنی طرف متوجہ کیا جنہوں نے اپنی تخلیقات کو سانچوں سے کاسٹ کیا اور انہیں سجانے کے لیے کانسی کے پیٹینا کا استعمال کیا۔
مثبت فیڈ بیک سے مغلوب، رتزابی اپنے کام کی نمائش کے لیے دوبارہ مملکت کا دورہ کرنے کی امید رکھتی ہیں اور وہ ممکنہ طور پر ایک چاکلیٹ میوزیم کھولیں گی۔
ڈچ آرٹسٹ نے کہا کہ ’میں سعودی عرب میں پہلا چاکلیٹ میوزیم قائم کرنا پسند کروں گی اور مجھے امید ہے پرجوش شراکت دار ملیں گے جو چاکلیٹ مجسمہ سازی کا شوق رکھتے ہوں‘۔
17 ستمبر کو شروع ہونے والے اس ایونٹ میں جدید ترین ایجادات کی نمائش کی گئی اور 18 ممالک کے 300 برانڈز کو پیش کیا گیا۔
اس ایونٹ کا مقصد خوراک کے مختلف شعبوں اور تجارت کے سرمایہ کاروں کو ہدف بنا کر سعودی مارکیٹ میں مزید برانڈز کو راغب کرنا تھا۔