چوہدری پرویز الہی اپنے پیسوں سے جیل میں کھانا کیوں کھاتے ہیں؟
چوہدری پرویز الہی اپنے پیسوں سے جیل میں کھانا کیوں کھاتے ہیں؟
منگل 26 ستمبر 2023 17:18
رائے شاہنواز -اردو نیوز، لاہور
ان دنوں چوہدری پرویز الہی لاہور کی کیمپ جیل میں ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الہی ایک درجن سے زائد مقدمات میں گرفتار کیے گئے ہیں۔ اب بھی وہ جوڈیشل ریمانڈ میں جیل میں ہیں۔
پرویز الہی نے اپنی اسیری کے ایام یا تو لاہور کی کیمپ جیل میں گزارے ہیں یا پھر وہ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں رہے۔
ان دنوں چوہدری پرویز الہی لاہور کی کیمپ جیل میں ہیں۔ ان کے خاص وکیل عامر راں جو ان کے گرم و سرد کے ساتھی بھی سمجھے جاتے ہیں نے بتایا ’چوہدری صاحب کے ساتھ جیل ہی میں نہیں جیل سے پہلے بھی بہت زیادتی ہوئی ہے۔ آپ کو یاد ہو گا کیسے ان کے گھر پر بکتر بند گاڑی چڑھائی گئی اور پھر ایک ہفتے تک گلبرگ کے اس پورے علاقے کا محاصرہ کیا گیا جہاں ان کی رہائش گاہ ہے۔‘
عامر راں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’پرویز الہی کی پہلی رات جو کیمپ جیل میں تھی اس میں انہیں زمین پر سلایا گیا بس ایک گدہ تھا۔ ان کی عمر 77 برس ہے اور وہ کمر درد کے مستقل مریض ہیں۔ وہ اگر زمین پر لیٹ جائیں تو ان کے لیے اٹھنا مشکل ہوتا ہے۔ کئی ہفتے تک انہیں زمین پر سلایا گیا پھر ہم نے عدالت میں درخواست دی کہ انہیں بی کلاس دی جائے۔‘
چوہدری پرویز الہی جب پہلی بار گرفتار ہوئے تو اس وقت جون کی یکم تاریخ تھی۔ ان کے وکیل بتاتے ہیں کہ ’جب لاہور ہائی کورٹ نے بی کلاس کا آرڈر کر دیا تو ہم نے اپنے پیسوں سے ایک پورٹ ایبل اے سی جیل میں بجھوایا۔ حکام نے وہ اے سی صرف ایک روز چلایا اس کے بعد بند کر دیا۔‘
’اس کیس میں جب ہم نے توہین عدالت کی درخواست دائر کی کہ عدالتی حکم پر عمل نہیں ہو رہا تو عدالت نے چوہدری پرویز الہی کو کمرہ عدالت میں بلوایا تو انہوں نے کورٹ کے روبرو بتایا کہ ایک دن آئے تھے اور کرسیاں میز لگا کر تصویریں کھینچتے رہے اور پھر سب کچھ اٹھا لیا۔‘
عدالت نے چوہدری پرویز الہی کے اس بیان کو اپنے آرڈر کا حصہ بھی بنایا۔ ان کے پرسنل سیکرٹری اقبال چوہدری کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے بعد صرف تین دن تک گھر سے کھانا بھیجا گیا۔
’چوہدری صاحب مرغن غذائیں تو کھاتے نہیں ہیں وہ پرہیزی کھانا کھاتے ہیں۔ خاص طور پر دلیہ اور شہد ناشتے میں اسی طرح دیگر اوقات کے لیے سبزیاں وغیرہ۔ وہ سادہ کھانا کھاتے ہیں۔ چوتھے دن جب کھانا بھیجا تو وہ روک لیا گیا۔ ‘
عامر راں بتاتے ہیں کہ ’جب ہم نے اس بات پر جیل حکام سے تکرار کی تو ان کا کہنا تھا کہ چوہدری صاحب جو بھی کھانا چاہیں آپ ان کے پیسے جمع کروا دیں انہیں یہیں جیل میں وہی کھانا دیا جائے گا۔ اس کے بعد سے لے کر آج تک ہم جیل میں پیسے جمع کروا رہے ہیں۔ اور وہ وہاں انہیں کھانا فراہم کر دیتے ہیں۔‘
تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ چوہدری صاحب کےپیسے جیل میں ہفتہ وار جمع کروائے جاتے ہیں یا ماہ وار۔ عامر راں کہتے ہیں کہ اب پرویز الہی کو ایک چھوٹا بیڈ فراہم کر دیا گیا ہے جس سے انہیں اب کچھ آسانی ہوئی ہے۔ ’البتہ اب بھی ان کے معالج کو نہیں ملنے دیا جا رہا اور نہ ہی ان کے فزیو تھراپسٹ کو اجازت دی گئی ہے اور نہ جیل حکام نے اپنے طور پر کمر درد کے لیے کسی فزیو کا بندوبست کیا ہے۔ اس کی درخواست اب ہم نے عدالت میں ڈال دی ہے۔‘
دوسری طرف جیل حکام کا نقطہ نظر مختلف ہے۔ جب اس حوالے سے آئی جی جیل خانہ جات کے دفتر رابطہ کیا گیا تو چوہدری پرویز الہی کے کھانے سے متعلق یہ جواب دیا گیا کہ ’تمام قیدیوں کے جیل میں داخلے کے وقت جیل اکاونٹ کھولے جاتے ہیں جہاں وہ اپنی مرضی سے رقم جمع کروا سکتے ہیں اور اسے جیل عملے کے ذریعے استعمال کر سکتے ہیں۔ چوہدری پرویز الہی کا بھی اکاؤنٹ ہے ان کو گھر سے کھانے اجازت اس نہیں دی جا رہی کہ جو کھانا بھی باہر سے آئے گا اس کی سو فیصد گارنٹی نہیں دی جا سکتی ہے۔ یہ ایک ہائی پرفائل کیس ہے اس لیے یہ رسک نہیں لیا جا رہا ہے۔ ان کے اپنے پیسے ہیں جو جو وہ کہتے ہیں ہم ان کو دے دیتے ہیں۔‘