پاکستان میں جب جب بھی انتخابات کا ذکر ہو رہا ہے دو اہم سوال تکرار سے پوچھے جا رہے ہیں۔ جن میں پہلا سوال تو یہ ہے کہ انتخابات کب ہوں گے جس کا جواب گذشتہ ہفتے الیکشن کمیشن نے یہ کہہ کر دیا کہ انتخابات جنوری 2024 کے آخری ہفتے میں ہوسکتے ہیں۔
دوسرا سوال یہ پوچھا جاتا ہے کہ کیا پاکستان تحریک انصاف ان انتخابات میں بطور جماعت حصہ لے سکے گی؟ جس کا بظاہر جواب تو یہی تھا کہ تحریک انصاف ابھی تک قانونی طور پر انتخابات میں حصہ لینے کی اہل ہے اور وہ حصہ لے سکتی ہے، لیکن عمران خان کے انتخابات میں حصہ لینے کے حوالے سے کوئی واضح جواب کہیں سے بھی نہیں مل رہا تھا۔
مزید پڑھیں
-
منصفانہ انتخابات عمران خان کے بغیر ہو سکتے ہیں: انوار الحق کاکڑNode ID: 798296
اس حوالے سے حکومتی سطح پر پہلی بار نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ’عام انتخابات عمران خان کے بغیر بھی شفافیت سے ہو سکتے ہیں۔‘
بظاہر تو انہوں نے یہ بیان ایک سوال کے جواب میں دیا لیکن پاکستان کی سیاسی صورت حال کو دیکھتے ہوئے اس بیان کو سنجیدہ اور واضح پیغام سمجھا جا رہا ہے۔
نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ ’جیل کاٹنے والے پی ٹی آئی ارکان توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تھے۔ پی ٹی آئی میں شامل ہزاروں افراد جو غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہیں، وہ الیکشن میں حصہ لے سکیں گے۔‘
اس بیان سے ایک بات تو واضح ہوئی ہے کہ عمران خان کے بغیر تحریک انصاف کو انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے کا کوئی پلان فی الوقت ریاستی منصوبہ بندی کا حصہ نہیں ہے۔
اس صورت حال پر تجزیہ کار ماجد نظامی کا کہنا ہے کہ ’کافی دنوں سے سرگوشیوں میں یہ باتیں کی جا رہی تھیں تو یہ پہلا موقع ہے کہ کسی بڑے حکومتی عہدیدار نے برملا یہ بات کہی ہے۔ اس لیے اس کی اہمیت بھی زیادہ ہے اور واضح پیغام ہے کہ شاید ریاست کو عمران خان کی انتخابی عمل میں موجودگی قابل قبول نہ ہو۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس میں ایک اور پیغام تحریک انصاف کے رہنماؤں اور الیکٹ ایبلز کے لیے بھی ہے کہ جب ریاست کو عمران خان کی انتخابی عمل میں موجودگی قابل قبول نہیں ہے تو ایسی صورت میں ان کے لیے بھی تحریک انصاف میں رہتے ہوئے انتخابات میں حصہ لینا مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔ اس لیے وہ اپنے سیاسی مستقبل کا انتظام کر سکتے ہیں۔‘
![](/sites/default/files/pictures/September/36496/2023/3832866-131754002.jpg)