کینیڈا میں ہمارے سفارتکاروں کے لیے تشدد کا ماحول ہے: انڈین وزیر خارجہ
جے شنکر نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ کینیڈا میں سفارت کاروں کو دھمکانا قابلِ قبول ہے (فوٹو: روئٹرز)
انڈین وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر کا کہنا ہے کہ کینیڈا میں انڈین سفات کاروں کے خلاف ’تشدد کا ماحول‘ اور ’دھمکی آمیز فضا‘ ہے، جہاں سکھ علیحدگی پسند گروپوں کی موجودگی نے نئی دہلی کو مایوس کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق انڈین وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے جمعے کی شام واشنگٹن میں نامہ نگاروں سے گفتگو میں کہا کہ ’چونکہ وہاں (کینیڈا میں) اظہارِ رائے کی آزادی ہے اس لیے مجھے لگتا ہے کہ سفارت کاروں کو دھمکانا قابلِ قبول ہے۔‘
کینیڈا کی وزارت خارجہ نے فوری پر اس بیان پر تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
2018 میں کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے انڈیا کو یقین دہانی کرائی تھی کہ کینیڈا انڈیا میں علیحدگی پسند تحریک کو بحال کرنے کی کوشش کرنے والوں کی حمایت نہیں کرے گا تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ آزادی اظہار اور مظاہرین کے مظاہرے کے حق کا احترام کرتے ہیں۔
امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنے انڈین ہم منصب جے شنکر سے ملاقات میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی تحقیقات میں کینیڈا کے ساتھ تعاون پر زور دیا تھا تاہم امریکی محکمہ خارجہ اس معاملے پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔
وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اس یقین کا اظہار کیا تھا کہ انٹونی بلنکن انڈین وزیر خارجہ سے ملاقات میں اس معاملے پر بھی بات کریں گے تاہم امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں اس کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
دوسری جانب ایک امریکی عہدیدار نے روئٹرز کو بتایا کہ جمعرات کو ہونے والی ملاقات میں انٹونی بلنکن نے سکھ رہنما کے قتل کا معاملہ اُٹھایا ہے اور کینیڈا کی جانب سے ہونے والی تحقیقات میں تعاون کرنے پر زور دیا ہے۔
کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے رواں ماہ چونکا دینے والا دعویٰ کیا تھا کہ جون میں وینکوور کے نواحی علاقے میں ایک سکھ کینیڈین شہری کے قتل میں انڈیا ملوث ہو سکتا ہے۔
انڈیا نے اس الزام کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا جس کے بعد دونوں ممالک نے سفارت کاروں کو بے دخل کیا، انڈیا نے کینیڈین شہریوں کے لیے ویزا سروس معطل کر دی جبکہ اوٹاوا نے کہا کہ وہ حفاظتی خدشات پر قونصل خانے کے عملے کو کم کر سکتا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات اپنی کم ترین سطح پر آ گئے ہیں۔
خالصتان کے حامی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو 18 جون کو کینیڈا کے شہر سرے میں فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا تھا۔