Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہردیپ سنگھ کے قتل کی تحقیقات کا جواب انڈیا کو دینا ہے، امریکہ

میتھیو ملر نے کہا کہ ’ہم نے متعدد مواقع پر انڈین حکومت کے ساتھ بات چیت کی ہے‘ (فوٹو: روئٹرز)
امریکہ کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن انتظامیہ نے کئی موقعوں پر انڈین حکومت کے ساتھ بات چیت کی ہے اور زور دیا ہے کہ وہ خالصتان تحریک کے رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی تحقیقات میں کینیڈا کے ساتھ تعاون کرے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے نیوز بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ ’وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے گذشتہ ہفتے واشنگٹن میں اپنے ہم منصب جے شنکر کے ساتھ ملاقات میں یہ معاملہ اُٹھایا تھا۔‘
’جیسا کہ انہوں نے اُس وقت واضح کیا تھا اور میں یہ دہراؤں گا کہ ہم اس معاملے پر اپنے کینیڈین ساتھیوں کے ساتھ بہت قریبی تعاون کر رہے ہیں۔‘
میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ ’ہم نے متعدد موقعوں پر انڈین حکومت کے ساتھ بات چیت کی ہے کہ وہ تحقیقات میں کینیڈا کے ساتھ تعاون کرے۔‘
اس سوال کے جواب میں کہ کیا انڈیا نے کینیڈا کے ساتھ تعاون پر رضامندی ظاہر کی ہے، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ ’یہ جواب نئی دہلی کو دینا ہے۔ میں چاہوں گا انڈین حکومت اس حوالے سے خود جواب دے اور میں امریکہ کے حوالے سے بات کروں گا کہ ہم اس تعاون پر زور دیتے ہیں۔‘
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے گذشتہ ماہ ستمبر میں پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کینیڈین انٹیلی جنس الزامات کا جائزہ لے رہی ہے۔

انڈین حکومت کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسندوں کی سرگرمیوں پر ناخوش ہے (فوٹو: اے ایف پی)

کینیڈا نے سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل میں مبینہ طور پر انڈین حکومت کے ملوث ہونے کے الزامات کی تحقیقات کرتے ہوئے ایک اعلٰی انڈین سفارت کار کو ملک بدر کر دیا تھا۔
انڈیا نے اس دعوے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے جوابی اقدام کے طور پر کینیڈین سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
اس تنازع نے دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات کو دھچکا پہنچایا ہے جو برسوں سے کشیدہ ہیں کیونکہ نئی دہلی کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسندوں کی سرگرمیوں پر ناخوش ہے۔
یاد رہے کہ انڈیا میں سکھوں کی خالصتان تحریک کی حامی شاخ سے منسلک رہنے والے عہدیدار ہردیپ سنگھ نجار کو رواں سال 18 جون کو برٹش کولمبیا کے شہر سرے میں اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جب وہ گوردوارے کے اندر موجود تھے۔

شیئر: