Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی میں گرفتار ہونے والا بھتہ خور گروہ لوگوں کو کیسے لُوٹتا تھا؟

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ایک بار پھر بھتہ خوری کے واقعات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔
اس بار ملزمان نے طریقہ واردات کو تبدیل کرتے ہوئے پہلے اپنے ’ٹارگٹ‘ سے راہ و رسم بڑھائے اور پھر اس سے پیسے نکلوانے کے لیے غیرملکی نمبروں سے دھمکی آمیز فون کالز کروائیں۔
اسی سلسلے میں کراچی پولیس نے ایک بھتہ خور گروہ کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو اپنی جان پہچان کے افراد سے معلومات حاصل کرکے اُن سے بھتہ وصول کر رہا تھا۔
ایس ایس پی سپیشل انویسٹی گیشن یونٹ جنید شیخ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’کراچی میں تعمیرات کے شعبے سے وابستہ ایک شہری نے پولیس کو اطلاع دی کہ غیر ملکی نمبروں سے کال کرکے اس سے بھتہ طلب کیا جا رہا ہے۔‘
پولیس نے درخواست گزار سے تمام تر تفصیلات حاصل کرنے کے بعد تحقیقات کا آغاز کردیا۔
پولیس کے مطابق ’ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ درخواست گزار کو پڑوسی ملک سمیت دو ممالک کے نمبروں سے کال کی جا رہی ہے۔‘
موبائل نمبر کی مزید تفصیلات جمع کرنے کے بعد پولیس نے ٹیکنالوجی کی مدد سے دو افراد کو حراست میں لے لیا۔
ملزمان کیسے کام کرتے تھے؟
پولیس کا کہنا ہے کہ ’ملزمان انتہائی چالاکی سے پہلے اپنے اردگرد کام کرنے والے افراد کی تفصیلات جمع کرتے تھے۔ پھر ان سے تعلقات بڑھا کر ان سے مِلنا جُلنا شروع کر دیتے تھے۔‘
’اس دوران وہ اُس شخص کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کر لیتے تھے اور اس کے کاروبار کی صورت حال کا بھی جائزہ لیتے تھے۔‘

کراچی پولیس کے مطابق ’بھتہ خور گروہ اپنی جان پہچان کے افراد سے معلومات حاصل کرکے اُن سے بھتہ وصول کر رہا تھا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

پولیس نے مزید بتایا کہ ’ملزمان تعمیرات کی سائٹس کی تفصیل لینے کے بعد دکان، گھر اور دیگر مقامات کی فروخت کے بارے میں معلومات حاصل کرتے تھے۔‘
’جائیداد فروخت ہونے پر پیسے وصول کرنے والے شخص سے گروہ کے دیگر افراد غیر ملکی نمبروں سے کال کرکے بھتہ مانگتے تھے۔‘
یہ گروہ کتنے افراد پر مشتمل تھا؟
ایس ایس پی جنید شیخ نے بتایا کہ ’یہ سات رکنی گروہ تھا جو شہر میں بھتے کی سرگرمیوں میں ملوث تھا۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے دو افراد کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ ان کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔‘
گرفتار ملزمان کون ہیں؟
پولیس کے مطابق ’گرفتار کیے گئے دونوں افراد نے بتایا ہے کہ وہ تعمیرات کے شعبے سے وابستہ ہیں اور شہر میں پلاٹ اور گھروں کی خریدوفروخت سمیت تعمیرات کے شعبے سے وابستہ ہیں۔‘
’گرفتار ملزمان کا کریمینل ریکارڈ چیک کرنے پر معلوم ہوا ہے کہ دونوں افراد کے خلاف اس سے قبل بھی مقدمہ درج ہے۔
ملزمان سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے اور امید ہے کہ جلد ہی ان کے دیگر ساتھی بھی قانون کی گرفت میں ہوں گے۔‘

شعبہ تعمیرات سے وابستہ ایک شہری کے مطابق اسے غیر ملکی نمبروں سے بھتے کی کالز آرہی ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

یاد رہے کہ کراچی میں بھتہ خوری اور امن و امان کی خراب صورت حال کے بعد 2013 میں سکیورٹی اداروں کی جانب سے شہر میں آپریشن کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
اس آپریشن کے بعد شہر میں امن و امان کی صورت حال میں بہتری آئی تھی، ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری کے واقعات میں بھی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔
تاہم رواں سال کے آغاز سے ہی شہر کے مختلف علاقوں میں جرائم پیشہ افراد نے ایک پھر اپنی سرگرمیاں شروع کردی ہیں۔
شہر میں بھتہ خوری کے واقعات میں اضافے کی تصدیق پولیس بھی کر رہی ہے۔ پولیس کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ شہر میں جرائم پیشہ افراد کی سرگرمیوں کو کسی صورت بڑھنے نہیں دیا جائے گا۔
 اس سے قبل گذشتہ ماہ کراچی اولڈ سٹی ایریا ٹمبر مارکیٹ میں لیاری گینگ وار کے نام سے بھتہ وصول کرنے کا ایک واقعہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
اس واقعے کے بعد پولیس کے اعلٰی افسران نے ٹمبر مارکیٹ کا دورہ کر کے تاجروں کو تحفظ فراہم کرنے سمیت ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی بھی کروائی تھی۔
اس کے علاوہ اولڈ سٹی ایریا میں سی سی ٹی وی کے ذریعے مانیٹرنگ سمیت دیگر اقدامات پر بھی اتفاق کیا گیا تھا۔

شیئر: