صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی کے ایتھلیٹ اور پاکستان روڈ رنر کے رضاکار جمال سید نے منفرد انداز میں ماحول دوست مہم کا آغاز کیا۔ وہ 16 ستمبر کو صوابی سے چترال جانے کے لیے روانہ ہوئے اور 5 دن تک دوڑتے رہنے کے بعد ضلع چترال پہنچے جو 300 کلومیٹر کا سفر بنتا ہے۔
مزید پڑھیں
-
موسمیاتی بحران نے جہنم کے دروازے کھول دیے ہیں: اقوام متحدہNode ID: 797346
-
سمندری ماحول کو آلودگی سے بچانے کے لیے رضا کاروں کی مہمNode ID: 797431
-
ایمریٹس کا شیل کے ساتھ ماحول دوست ایندھن خریدنے کا معاہدہNode ID: 800401
رضاکار جمال سید نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’16 ستمبر کو صوابی سے سفر کا آغاز کیا۔ میرے ساتھ ایک اور نوجوان بھی شریکِ سفر تھا۔ ہم نے پہلی رات تخت بھائی میں قیام کیا، پھر اگلے روز لوئر دیر میں ٹھہرے، تیسرے روز صاحب آباد، چوتھے روز لواری ٹنل کے علاقے پہنچے اور پانچویں دن 20 ستمبر کو ہم چترال پہنچ چکے تھے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’یہ چونکہ آگاہی مہم تھی اسی لیے ہم کم رفتار سے دوڑ رہے تھے کیونکہ ہم نے ایک دن میں 60 کلومیٹر دوڑنا تھا۔‘
انہوں نے مزید کہا ’ہم جہاں بھی رُکتے تھے تو مقامی لوگوں کو پانی کے غیر ضروری استعمال سے منع کرتے اور درخت لگانے کی اہمیت سے آگاہ کرتے کیونکہ ہمارے دوڑنے کا مقصد ہی یہ تھا کہ لوگوں میں ماحول کے تحفظ کے حوالے سے شعور بیدار کیا جائے۔‘
جمال سید نے یہ بھی کہا کہ ’روڈ رننگ میرا جنون ہے اور میں یہ جنون کسی اچھے مقصد کے لیے استعمال کرنا چاہتا تھا۔‘
’ہمیں مقامی لوگوں کی جانب سے بہت پیار ملا اور ہم جہاں بھی رُکے تو لوگ مہمان نوازی پر ہمہ وقت تیار نظر آئے۔‘
جمال سید کا کہنا تھا کہ ’اَپر دیر اور چترال قدرتی حسن سے مالا مال ہیں مگر درختوں کی کٹائی اور آلودگی کی وجہ سے یہ علاقے کلائمیٹ چینج سے شدید متاثر ہو رہے ہیں۔‘
انہوں نے چترال پہنچ کر چترال یونیورسٹی میں پودا لگایا اور طلبہ کو گرین پاکستان مہم میں اپنا کردار ادا کرنے کی تلقین کی۔
