سفارتی تنازع، کینیڈا کی یونیورسٹیوں میں زیرِتعلیم انڈین طلبہ کا مستقبل ’غٖیر یقینی‘
سفارتی تنازع، کینیڈا کی یونیورسٹیوں میں زیرِتعلیم انڈین طلبہ کا مستقبل ’غٖیر یقینی‘
جمعہ 6 اکتوبر 2023 16:22
کینیڈا کے لیے انڈیا ملک کے تیزی سے بڑھتے ہوئے بین الاقوامی تعلیمی کاروبار کا سب سے بڑا ذریعہ ہے (فوٹو: روئٹرز)
کینیڈا اور انڈیا کے درمیان سفارتی بحران کے بعد کینیڈا کی یونیورسٹیاں ممکنہ کاروباری نقصان کو مدنظر رکھتے ہوئے انڈین طلبہ کو تحفظ اور دیگر وسائل مہیا کرنے کی یقین دہانی کروا رہی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کینیڈین کالجز ایک اور سمسٹر شروع کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، لیکن کچھ طلبہ اپنے کورسز میں تاخیر سے شروع کرنے پر غور کر رہے ہیں، جبکہ کچھ طلبہ اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ کہیں اعلٰی تعلیم موجودہ بحران کے نتیجے میں نقصان کا باعث نہ بن جائے۔
انڈیا اور کینیڈا کے درمیان سفارتی کشیدگی ستمبر میں اس وقت شروع ہوئی جب کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ برٹش کولمبیا میں ایک سکھ علیحدگی پسند ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں نئی دہلی کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔ انڈیا اس الزام کی سختی سے تردید کرتا ہے۔
کینیڈا کے لیے انڈیا ملک کے تیزی سے بڑھتے ہوئے بین الاقوامی تعلیمی کاروبار کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ کینیڈا میں تقریباً 40 فیصد انٹرنیشنل طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ بین الاقوامی طلبہ ہر سال کینیڈا کی معیشت میں 14 اعشاریہ چھ ارب امریکی ڈالر سے زیادہ کا حصہ ڈالتے ہیں۔
انڈیا میں سٹڈی کنسلٹنٹس کے اندازوں کے مطابق کینیڈا میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے ایک لاکھ سے زائد انڈین طلبہ انگریزی زبان کی مہارت کے امتحان کی تیاری کر رہے تھے اور اگلے سال کینیڈا میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے مالی امداد کا بندوبست کر رہے تھے۔
کینیڈین یونیورسٹیاں سالانہ 40 ہزار کینیڈین ڈالر تک کے کورسز پیش کر رہی ہیں، جبکہ کالج طلبہ کی توجہ حاصل کرنے کے لیے مختصر مدت کے سستے کورسز فراہم کر رہے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ سفارتی جھگڑے کے اثرات کم ہوں۔
یونیورسٹی آف ٹورنٹو میں گذشتہ برس 86 ہزار سے زائد طلبہ نے داخلہ لیا جس میں سے 24 سو طلبہ کا تعلق انڈیا سے تھا۔ یونیورسٹی کے نائب صدر جوزف وونگ کا کہنا ہے کہ ’ہم نے انڈیا کے مختلف شراکت داروں سے رابطہ کیا ہے، ان میں سے کچھ تعلیمی ادارے، اور فاؤنڈیشنز ہیں جن کے ساتھ ہم اپنی پیش رفت کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ ہم تعاون کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘
واضح رہے کہ اس سے قبل رواں برس مارچ میں کینیڈا میں جعلی دستاویزات کی بنیاد پر داخلہ لینے والے انڈین طلبہ کو بارڈر سکیورٹی ایجنسی نے ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا جس پر طلبہ نے احتجاج کیا تھا۔
2018 سے 2019 کے درمیان کینیڈا جانے والے انڈین طلبہ کا فراڈ اس وقت سامنے آیا جب انہوں نے مستقل رہائش (پی آر) کے لیے درخواست دائر کی۔ لیکن تب تک ان میں سے اکثر طلبہ کی تعلیم مکمل ہو چکی تھی اور کینیڈا میں ملازمت کا تجربہ بھی حاصل کر چکے تھے۔
امیگریشن حکام نے جب کالج کی جانب سے دیے گئے ایڈمیشن آفر لیٹر کی جانچ پڑتال کی تو معلوم ہوا کہ جعلی خط کی بنیاد پر ویزا جاری کیا تھا۔ ماہرین کے مطابق پہلی مرتبہ اس نوعیت کا اتنا بڑا فراڈ سامنے آیا تھا۔