Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پشاور بی آر ٹی بس میں جیب تراش خواتین سرگرم، ’پولیس کا رویہ غیرسنجیدہ ہے‘

پشاور پولیس کے مطابق ایک ہفتے کے دوران سات خواتین ملزمان گرفتار کی گئی ہیں (فوٹو: کے پی پولیس)
پشاور بی آر ٹی بس میں روزانہ کی بنیاد پر تین لاکھ سے زائد مسافر سفر کرتے ہیں۔ ان مسافروں میں خواتین کی تعداد 70 ہزار کے لگ بھگ ہے جن میں زیادہ تر طالبات یا پھر ملازمت کرنے والی خواتین شامل ہیں۔
 زیادہ تر خواتین سفری سہولیات سے خوش ہیں مگر آئے روز موبائل چوری کی وارداتوں کی وجہ سے تشویش میں مبتلا ہو چکی ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے اقدامات کے باوجود ان واقعات میں کمی کے بجائے اضافہ ہو رہا ہے، جن میں موبائل فون چوری کے علاوہ پرس سے پیسے نکالنے کے واقعات بھی پیش آئے۔
گذشتہ ایک ماہ کے دوران درجنوں ایسے واقعات رپورٹ ہوئے جن میں سے کچھ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔
جیب کتری خواتین کی گرفتاریاں
پشاور پولیس کے مطابق ایک ہفتے کے دوران سات خواتین ملزمان گرفتار کی گئی ہیں۔ گذشتہ ہفتے سنیچر کو ٹاؤن تھانے نے کارروائی کر کے چار خواتین گرفتار کیں جن سے نو عدد موبائل فونز اور دیگر قیمتی اشیاء برآمد ہوئیں، جبکہ غربی پولیس سٹیشن نے جمعرات کو تین مزید خواتین گرفتار کیں جو بی آرٹی بس میں خواتین مسافروں سے موبائل فون چوری کر رہی تھیں۔ پولیس نے تین ملزمان سے موبائل فون اور 25 ہزار روپے نقد برآمد کیے۔
پولیس نے دونوں مقدمات میں گرفتار خواتین کے خلاف مقدمات درج کرکے ویمن پولیس سٹیشن منتقل کردیا۔ ایس ایچ او ٹاؤن تھانہ ابراہیم خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ جیب کتری خواتین کا گینگ صرف خواتین مسافروں کو اپنا شکار بناتی تھا، بعض کیسز میں ان چوروں کے پاس بچے بھی موجود ہوتے ہیں۔ 
’جیب کتری خواتین بھیس بدل کر سفر کرتی ہیں‘
پولیس کے مطابق جیب تراش خواتین بھیس بدل کر بی آرٹی میں سفر کرتی ہیں تاکہ انہیں کوئی پہنچان نہ سکے۔  کبھی طالبات کی طرح گاون یا سکارف پہن کر سٹوڈنٹس کے پاس سیٹ پر بیٹھ جاتی ہیں تو کبھی ابایا یا برقعہ استعمال کرتی ہیں کارروائی کے دوران پولیس نے خواتین ملزمان سے مختلف رنگوں پر مشتمل چادریں ، سکارف اور برقعے بھی برآمد کئے ہیں 
خواتین کے گینگ کا تعلق کہاں سے ہے؟
ابتدائی تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ خواتین ملزمان کا تعلق دیگر شہروں سے ہے جو واردات کے لیے پشاور آتی ہیں۔ ابھی تک گرفتار خواتین میں سے تین کا تعلق نوشہرہ سے ہے، جبکہ دو کا تعلق پنڈی اور دو کا تعلق پشاور سے ہے۔ پولیس کے مطابق گینگ کے مزید سہولت کاروں میں مرد بھی شامل ہوسکتے ہیں جس کے بارے میں تفتیش جاری ہے۔
 

بی آر ٹی بس میں رش کے اوقات میں موبائل چوری کے واقعات زیادہ ہوتے ہیں (فوٹو: آئی ٹی ڈی پی)

جیب کتری خواتین رش کا فائدہ اٹھاتی ہیں
بی آر ٹی بس میں رش کے اوقات میں موبائل چوری کے واقعات زیادہ ہوتے ہیں۔ پشاور کی شائستہ تسلیم کا گذشتہ ماہ پرس چوری ہوگیا تھا جس میں موبائل فون اور پیسے موجود تھے۔ انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’میں اور میری بہن بس میں صدر جا رہے تھے کہ کسی نے میرا پرس نکال لیا۔ رش بہت تھا۔ ہم سیٹوں کے بجائے کھڑے ہو کر سفر کر رہے تھے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پولیس کا رویہ غیرسنجیدہ ہے۔ مقدمہ درج کیا گیا ہے، لیکن ابھی تک کچھ نہیں ہوا۔ نہ پولیس تعاون کر رہی ہے۔ پولیس چوروں کو پکڑ رہی ہے مگر موبائل ریکور نہیں کیے گئے۔‘ 
پشاور یونیورسٹی کی انیلہ خان بھی متاثرہ خواتین میں شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی سے گھر جاتے ہوئے ان کے پرس سے موبائل نکال لیا گیا تھا مگر انہیں گھر پہنچ کر اس بات کا علم ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پہلے بی ارٹی میں خود کو بہت محفوظ سمجھتی تھی مگر اس واقعہ کے بعد ڈر گئی ہوں۔ بی آرٹی ایک سستی سفری سہولت ہے لیکن یہ بعض اوقات بہت مہنگی پڑجاتی ہے۔‘ 
بی آر ٹی انتظامیہ کا موقف 
ٹرانس پشاور کی ترجمان صدف کامل نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ چوری کی زیادہ وارداتیں دفتری اوقات یا پھر طلبہ کے چھٹی کے وقت پیش آتی ہیں۔ ’اگر ہمارے پاس کوئی واقعہ رپورٹ ہوتا ہے تو ہم بس کے اندر سی سی ٹی وی کی مدد سے ٹریس کرتے ہیں یا پھر پولیس کو ویڈیو ثبوت فراہم کرتے ہیں۔‘

ترجمان ٹرانس پشاور کے مطابق ’خواتین مسافروں کی آسانی کے لیے ہم نے لیڈی گارڈز تعینات کی ہیں۔‘ (فوٹو: بی آر ٹی)

انہوں نے بتایا کہ بس کے اندر اور سٹیشنز میں جیب کتروں سے ہوشیار رہنے کے اعلانات کرتے رہتے ہیں اور یہ اعلانات مختلف زبانوں میں دن بھر دہرائے جاتے ہیں۔ 
ترجمان ٹرانس پشاور کے مطابق ’خواتین مسافروں کی آسانی کے لیے ہم نے لیڈی گارڈز تعینات کی ہیں، جبکہ پہلی بار سٹیشن کے انتظامات کی نگرانی کے لیے خاتون منیجر کی ڈیوٹی لگائی ہے۔ فی میل سٹاف کی وجہ سے خواتین مسافروں کو درپیش مسائل کے حل کرنے میں آسانی ہوگی۔‘
صدف کامل نے مزید بتایا کہ بی آر ٹی انتظامیہ کے پاس ایسے واقعات کے اعداد و شمار موجود نہیں ہیں کیونکہ ایسے واقعات پولیس کے پاس رپورٹ ہوتے ہیں۔  
واضح رہے کہ بی آرٹی بس میں خواتین کے علاوہ مرد مسافروں سے بھی روزانہ موبائل چوری کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔

شیئر: