سوات میں ’موت کے سوداگروں‘ کے خلاف پولیس متحرک، ’نسلیں تباہ ہو رہی تھیں‘
سوات میں ’موت کے سوداگروں‘ کے خلاف پولیس متحرک، ’نسلیں تباہ ہو رہی تھیں‘
جمعرات 5 اکتوبر 2023 13:37
ادیب یوسفزئی - اردو نیوز
سوات پولیس کے ترجمان کے مطابق ’منشیات فروش وہ لوگ ہیں جو نئی نسل کو موت کی طرف دھکیل رہے تھے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
سوات کے 24 تھانوں میں ڈسٹرکٹ پولیس نے منشیات فروش کے خلاف مہم شروع کر رکھی ہے۔ اس مہم کے تحت سوات کے تھانوں اور اس کی حدود میں بینرز آویزاں کیے جا رہے ہیں۔ ان بینرز پر مقامی منشیات فروشوں کی تصویریں بمعہ تمام تفصیلات درج ہیں۔ ان بینرز پر متعلقہ تھانوں کے افسران کی جانب سے ہدایات بھی لکھی گئیں ہیں۔
بینرز پر منشیات فروشوں کو ’موت کے سوداگروں‘ کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔ سوات پولیس کے ترجمان نے اُردو نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو پہلے خفیہ طور پر علاقے میں منشیات فروخت کرتے تھے اور نئی نسل کو موت کی طرف دھکیل رہے تھے۔ اس لئے اِن کو ’موت کے سوداگر‘ کا نام دیا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سوات نے منشیات سے پاک معاشرے کے لیے یہ قدم اٹھایا۔ یہاں کئی ایسے تخریب کار آباد ہیں جن کے ساتھ مقامی سطح پر ایسے گروہ رابطے میں ہوتے ہیں جو ان کو گرفتاری کے بعد ریلیف دینے کی کوششیں کرتے ہیں۔‘
انہوں نے اِس گروہ سے متعلق مزید بتایا کہ ’یہ سول سوسائٹی کے لوگ تھے جن میں وکلاء اور دیگر افراد شامل ہیں۔ یہ لوگ منشیات فروشوں کی پشت پناہی کر رہے تھے۔ اس لیے ڈی پی او سوات نے حکم دیا کہ تمام منشیات فروشوں کی تصاویر ایک بینر پر لگا کر ان کے گھروں اور گاؤں میں آویزاں کر دیا جائے تاکہ علاقہ مکین ان سے روابط ختم کریں اور ان کو جڑ سے اکھاڑ دیا جائے۔‘
ان بینرز پر منشیات فروشوں کی تصاویر کے نیچے واضح الفاظ میں یہ ہدایات درج ہیں کہ ’یہ افراد بدنام زمانہ منشیات فروش ہیں جو کہ ہماری نسل کو بربادی اور تباہی کی طرف لے جارہے ہیں۔ ان سے نفرت کریں اور ان سے کسی قسم کا لین دین نہ رکھیں۔‘ علاوہ ازیں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ مزید ایسے افراد کی نشاندہی کر کے معاشرے کو بچایا جائے۔ ’یہ تصاویر اُن ملزمان کی ہیں جو سزا یافتہ ہیں اور ان کے خلاف عدالتی کارروائی بھی ہوچکی ہے۔‘
اس حوالے سے سوات پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ ’عوام کی جانب سے بار بار شکایت موصول ہو رہی تھی کہ منشیات فروش دن بدن بڑھ رہے ہیں، پولیس ان کے خلاف کارروائی نہیں کرتی اور جب یہ پکڑے جاتے ہیں تو ان کو کچھ دنوں بعد رہائی مل جاتی ہے۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈی پی او سوات نے ان شکایات پر ایکشن لیا اور پولیس کی حد تک کارروائی تیز کر دی.
’منشیات فروشوں کے خلاف پولیس مہم فتح پور واقعہ کے بعد ہوئی‘
اُردو نیوز کو خوازہ خیلہ سوات کے رہائشی مظہر آزاد نے بتایا کہ سوات پولیس نے یہ مہم عوامی شکایات پر شروع کی ہے اور اِس میں فتح پور تھانے میں ہونے والے واقعہ کا بڑا کردار ہے۔
’فتح پور تھانے کے حدود میں باچا زادہ نامی شخص نے اپنے سالے انور کے خلاف منشیات فروشی کی شکایت کی تو اس شخص نے اپنے بہنوئی کو قتل کر دیا، جس کے بعد عوام بھی اس حوالے سے متحرک ہوئی اور ایک کھلی کچہری کا اہتمام کیا گیا۔‘
ان کے بقول پولیس کو شکایت کی گئی کہ ’انور اپنی بیوی پر نشے کی حالت میں تشدد کرتا ہے۔ جس کے بعد انور اس بات پر غصہ تھا اور اس نے اپنے بہنوئی باچا زادہ کو قتل کر دیا۔‘ انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو پکڑ لیا، لیکن اس کیس کے بعد مقامی لوگ منشیات فروشوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرنے لگے۔
فتح پور پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او روشن علی نے بتایا کہ ’ہمارے تھانے کی حدود میں منشیات فروش مضبوط ہو رہے تھے۔ ان کو بارہا گرفتار بھی کیا گیا، لیکن وہ اس جرم سے باز نہیں آرہے تھے۔ پولیس ان ملزمان کے خلاف کارروائی تو کر رہی تھی مگر عوامی شکایات میں بھی اضافہ ہو رہا تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’عوام سمجھتے تھے کہ منشیات فروشی میں فتح پور تھانے کے اہلکار ملوث ہیں۔ اس تاثر کی وجہ سے ہمارے پولیس سٹیشن پر پتھراؤ بھی کیا گیا۔ لیکن اب ہم نے لوگوں کے اس تاثر کے برخلاف کارروائی کرتے ہوئےمنشیات فروشوں پر تقریباً 95 فیصد قابو پا لیا ہے۔‘ انہوں نے علاقے کی کچھ عرصہ قبل کی صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ’فتح پور تھانے کے حدود میں آئس اور دیگر منشیات کی شکایات زیادہ تھیں۔ لوگوں کا صرف یہی مطالبہ تھا کہ ان کی نشاندہی کی جائے تاکہ مقامی سطح پر لوگ محتاط رہیں۔‘
مظہر آزاد نے یہ شکایت بھی کی کہ ’مقامی سطح پر اثر و رسوخ والے افراد اکثر ان منشیات فروشوں کی پشت پناہی کرتے تھے۔ اب اِس مہم سے کم از کم مرکزی ملزمان ایکسپوز ہوگئے ہیں۔‘ وہ سمجھتے ہیں کہ اس مہم سے مقامی سطح پر لوگوں کا پولیس پر اعتماد بحال ہو رہا ہے اور لوگ منشیات فروشی میں ملوث عناصر کو پہچان رہے ہیں، جس کی بدولت علاقے میں مثبت تبدیلی دیکھنے کو مل سکتی ہے۔