Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل اور فلسطین کا تنازع، ’خوں ریزی اور نفرت کا ظالمانہ سلسلہ ختم کیا جائے‘

انتونیو گوتریس نے اسرائیلی قصبوں اور دیہاتوں پر حملوں کی مذمت کی (فوٹو:اے ایف پی)
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازعے کے تناطر میں ’خوں ریزی، نفرت اور تقسیم کے ظالمانہ سلسلے‘ کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے حماس اور گروپوں کی جانب سے اسرائیلی قصبوں اور دیہاتوں پر غزہ سے کیے گئے ’گھناؤنے حملوں‘ کی ایک بار پھر مذمت کی۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے نتیجے میں اب تک 800 سے زائد اسرائیلی ہلاک جبکہ دو ہزار 500 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
انتونیو گوتریس نے حملوں کو فوری طور پر روکنے اور تمام یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ ’میں فلسطینی عوام کی جائز شکایات کو تسلیم کرتا ہوں لیکن دہشتگردی کی ان کارروائیوں اور شہریوں کے قتل اور اغوا کا کوئی جواز نہیں۔‘
انہوں نے تسلیم کیا کہ یہ تشدد 56 سالہ طویل قبضے کے تنازعے اور اس کا کوئی سیاسی حل نہ نکلنے کی وجہ سے ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہیں اسرائیلی حکام کی طرف سے حملوں کے جواب میں غزہ پر مکمل محاصرہ کرنے کے فیصلے پر ’شدید تشویش‘ ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک غزہ کی پٹی کا مکمل محاصرہ کرے گا جس کے نتیجے میں وہاں رہنے والے 2.3 ملین افراد کو ’نہ بجلی مل سکے گی نہ خوراک، پانی اور نہ ہی گیس۔ سب بند ہو گا۔‘
غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے اقوام متحدہ کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے انتونیو گوتریس نے کہا کہ ’ان دشمنیوں سے پہلے غزہ میں انسانی حقوق کی صورتحال انتہائی تشویشناک تھی۔ اب یہ زیادہ تیزی سے خراب ہو گی۔‘

حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے نتیجے میں اب تک 800 سے زائد اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

اسرائیلی حکام نے محاصرے کے علاوہ ان حملوں کے جواب میں غزہ پر فضائی حملوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جس میں مبینہ طور پر خواتین اور بچوں سمیت 500 سے زائد فلسطینی ہلاک اور تین ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ان اعداد و شمار کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی کارروائیوں کے جاری رہنے سے ان میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
’اگرچہ میں اسرائیل کے جائز سکیورٹی خدشات کو تسلیم کرتا ہوں لیکن میں اسرائیل کو یہ بھی یاد دہانی کراتا چلوں کہ فوجی آپریشن بین الاقوامی انسانی قوانین کے مطابق کیا جانا چاہیے۔‘
انہوں نے شہریوں کے تحفظ اور احترام کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ شہری مقامات اور بنیادی انفراسٹرکچر کو نشانہ نہ بنایا جائے۔
؎’ہمارے پاس پہلے ہی غزہ میں صحت کی سہولیات کے مراکز، کثیر المنزلہ رہائشی ٹاورز اور ایک مسجد پر اسرائیلی میزائل حملے کی اطلاعات ہیں۔‘

شیئر: