Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو ہراساں نہ کیا جائے‘، وزارت سیفران کی اداروں کو ہدایت

افغان مہاجرین کی شکایت پر یو این ایچ سی آر نے پاکستان کی حکومت سے رجوع کیا۔ فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے پاکستان کی وفاقی حکومت سے رابطہ کرنے پر تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں اور مہاجرین کو ہراساں یا گرفتار نہ کیا جائے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ افغان مہاجرین کی شکایت پر معاملہ پاکستان کی حکومت کے نوٹس میں لایا گیا۔ اس کے جواب میں حکام نے یقین دہانی کرائی کہ قانونی طور پر افغان شہریوں اور مہاجرین جن کے پاس پروف آف ریزیڈینس (پی او آر) کارڈ یا نادرا کی جانب سے افغان شہریوں کا جاری کردہ کارڈ ہوگا، ان کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
اس سلسلے میں وزارت سرحدی و ریاستی امور (سیفران) اور چیف کمشنریٹ برائے افغان مہاجرین نے سیکریٹری داخلہ، چیف کمشنر اسلام آباد، چاروں صوبوں بشمول کشمیر اور گلگت بلتستان کے چیف سیکریٹریز، صوبائی داخلہ سیکریٹریز، تمام صوبوں کے انسپکٹر جنرلز پولیس سمیت تمام متعلقہ اداروں کو خط لکھا ہے۔
خط میں صوبائی حکومتوں کو خبردار کیا ہے کہ افغان مہاجرین کے خلاف کسی بھی قسم کا اقدام پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کو بری طرح متاثر کرسکتا ہے۔
اردو نیوز کو دستیاب خط کے ساتھ تمام متعلقہ اداروں اور صوبائی حکومتوں کو افغان مہاجرین کے پی او آر کارڈز اور افغان شہریت کے پاکستانی کارڈ کے نمونہ جات بھی بھیجے گئے ہیں اور کہا گیا ہے کہ جس کے پاس بھی یہ کارڈز ہوں گے ان کی گرفتاری یا انھیں ہراساں کرنے سے پاکستان کی گزشتہ تینالیس سال سے میزبانی اور جذبہ خیرسگالی کو ٹھیس پہنچ سکتا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ افغان مہاجرین کو صرف اور صرف اس صورت میں پاکستان سے واپس بھیجا جا سکتا ہے جن وہ خود رضاکارانہ طور اپنے ملک واپس جانا چاہیں۔
وزارت سیفران نے تمام اداروں اور ایجنسیوں کو ہدایت کی ہے کہ جب تک  وفاقی کابینہ افغان مہاجرین کے حوالے سے کوئی نیا فیصلہ نہیں کرتی اس وقت تک ان کو گرفتار کرنا، ہراساں کرنا یا کسی بھی طریقے سے تنگ کرنا مناسب نہیں ہے۔ صوبائی حکومتیں بھی اپنے اداروں کو یہ ہدایات پہنچا دیں۔

وزارت سیفران نے قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو ہراساں یا گرفتار کرنے سے روکا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

اس حوالے سے یو این ایچ سی آر کے ترجمان قیصر خان آفریدی کا کہنا ہے کہ ادارے کی جانب سے معاملہ حکومت پاکستان کے ساتھ اٹھانے کے بعد متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ اس کے باوجود اگر کسی جگہ پر کوئی بھی ایسی کارروائی ہوتی ہے تو اسے یو این ایچ سی آر یا وزارت سیفران کے نوٹس میں لایا جائے تاکہ متعلقہ اداروں کے ساتھ رابطہ کر کے اس سلسلے کو روکا جا سکے۔
خیال رہے کہ صرف اسلام آباد میں غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے خلاف کارروائیوں میں اب تک ایک ہزار 172 افراد کی جانچ پڑتال عمل میں لائی گئی ہے۔511 غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے خلاف 69 مقدمات درج کر کے مجاز عدالتوں میں پیش کیا گیا ہے۔
19 ممکنہ غیر ملکی جن کے پاس پاکستانی دستاویزات تھیں ان کی دستاویزات تصدیق کے لیے نادرا بھجوائی گئی ہیں۔
اس سلسلے میں غیر قانونی طور پر آباد بستیوں کو 48 گھنٹے کا وقت دے کر انھیں پہلے سے مختص بستیوں میں منتقل ہونے کا موقع دیا گیا تھا جس کے بعد چک شہزاد اور ایف بارہ میں غیرقانونی افغان بستیوں میں آپریشن کرتے ہوئے انھیں مسمار کر دیا گیا ہے۔
اسی طرح صوبوں میں غیرقانونی طور پر مقیم غیرمکینوں کے خلاف آپریشنز جاری ہیں۔ ان آپریشنز کے دوران قانونی طور پر مقیم مہاجرین کو تنگ کرنے کی شکایات بھی سامنے آئی تھیں جس پر افغان سفارت خانے اور افغان طالبان کے ترجمان نے سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا۔

شیئر: