Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیر رجسٹرڈ مہاجرین کا قافلہ افغانستان روانگی کے لیے طورخم بارڈر پہنچ گیا

طورخم بارڈر پر افغان مہاجرین کے 10 خاندانوں کا سامان پہنچ گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
حکومت پاکستان کی جانب سے غیرقانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کو ملک چھوڑنے کی ڈیڈلائن دیے جانے کے بعد خیبر پختونخوا میں مقیم غیر رجسٹرڈ افغان خاندانوں نے وطن واپسی شروع کر دی ہے۔
 جمعرات کے روز سے ضلع خیبر طورخم بارڈر پر افغان مہاجرین کے 10 خاندانوں کا سامان پہنچ گیا جو 15 سے زائد ٹرکوں پر مشتمل ہے۔ افغان مہاجرین کی خواتین اور بچے بھی گاڑیوں میں موجود ہیں۔ 
 ایف آئی اے امیگریشن کاؤنٹر پر اس وقت افغان مہاجرین کلیئرنس کا انتظار کررہے ہیں۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق ’افغانستان جانے والے مہاجرین کی تفصیلات اور قانونی تقاضے پورے کرکے ان کو جانے کی اجازت دی جائے گی، تاہم کسٹم عملے کی جانب سے سامان کی کلیئرنس کا مرحلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ 
 دوسری جانب پشاور میں پولیس کی جانب سے غیر قانونی طور پر مقیم شہریوں کی فہرست تیاری کی جا رہی ہے۔
ایس ایس پی آپریشنز کاشف آفتاب عباسی کے مطابق غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو ڈی پورٹ کرنے کے لیے عدالت کے سامنے پیش کیا جا،رہا ہے، جبکہ پاکستانی شناختی کارڈ کے حامل افغانوں کا ڈیٹا بھی اکٹھا کیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شناختی کارڈ کے تصدیق کنندہ بھی شامل تفتیش کیے جا رہے ہیں۔ 
واضح رہے کہ خیبر پختونخوا میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں سے متعلق صوبائی سٹیئرنگ کمیٹی کا پہلا اجلاس 10 اکتوبر کو طلب کیا گیا ہے جس میں غیر ملکیوں کو وطن واپس بھیجنے کے طریقہ کار پر غور کیا جائے گا۔
’غیرملکی شہری خود واپس چلے جائیں ورنہ کریک ڈاؤن کیا جائے گا‘
دوسری جانب پنجاب میں مقیم غیرملکی شہریوں کا ڈیٹا تیار کر لیا گیا ہے اور نگراں وزیراعلٰی پنجاب محسن نقوی نے کہا ہے کہ ’غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکی شہری خود واپس چلے جائیں ورنہ کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔‘
 جمعے کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’غیرقانونی طور پر رہنے والے کسی بھی غیرملکی شہری کو پنجاب میں نہیں رہنے دیا جائے گا، لیکن کسی سے زیادتی بھی نہیں ہوگی۔‘
نگراں وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے ایک بیان میں کہا کہ ’حکومت بلوچستان نے اس حوالے سے ایک اہم اجلاس منعقد کیا جس کا مقصد نیشنل ایکشن پلان کے ایکشن پوائنٹس پر عمل درآمد کو یقینی بنانا تھا۔‘
ان کے مطابق اجلاس میں غیرقانونی طور پر مقیم افراد کو دی گئی ڈیڈ لائن کو پورا کرنے کی طرف پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ’غیرقانونی طور پر ملک میں داخل ہونے والے ان افراد کو فارن ایکٹ کے تحت حراست میں لیا جائے گا اور بعد ازاں ملک بدر کر دیا جائے گا۔ ہمارا مقصد نیشنل ایکشن پلان کے کامیاب نفاذ کو یقینی بنانا ہے۔‘

شیئر: