Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانی ہائی کمشنر کی نواز شریف سے ملاقات، پروٹوکول ملنا چاہیے تھا؟

برطانیہ میں موجود پاکستانی چینلز نے خبر چلائی کہ نواز شریف کو الوداع کرنے ہائی کمشنر ایئرپورٹ پہنچے ہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)
سابق وزیراعظم نواز شریف بدھ کی شام برطانیہ سے جدہ روانگی کے لیے لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ پہنچے تو ان کی روانگی سے پہلے ہی سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل ان سے ملاقات کر رہے ہیں۔
برطانیہ میں موجود پاکستانی صحافیوں نے اپنے چینلز پر خبر چلائی کہ نواز شریف کو الوداع کرنے کے لیے ہائی کمشنر ایئرپورٹ پہنچے ہیں۔ 
ویڈیو میں ڈاکٹر فیصل نواز شریف کو مشورہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’یہ بیانیہ جلد شروع کریں سر، منفی بیانیے سے باہر آ جائیں۔ معیشت اور پُرامن ہمسائیگی پر فوکس کریں۔ روزانہ شام کو ٹی وی پر ٹاک شوز ہوتے ہیں۔‘
جس کے بعد ڈاکٹر فیصل ان ٹاک شوز کے حوالے سے مخصوص انداز میں ناپسندیدگی کا اظہارکرتے ہیں۔
اس دوران کیمرہ باقی لوگوں کی طرف گھومتا ہے تو نواز شریف دوبارہ ان سے پوچھتے ہیں کہ ’معیشت اور دوسرا کیا تھا؟‘ ڈاکٹر فیصل دوبارہ جواب دیتے ہیں کہ ’پُرامن ہمسائیگی اور معیشت۔‘
خیال رہے کہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کچھ عرصہ قبل حسین نواز کے دفتر میں بھی نواز شریف سے ملاقات کی تھی۔  
سابق وزیراعظم سے ملاقات کے حوالے سے جاننے کے لیے اُردو نیوز نے برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر فیصل سے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا کہ ’اس معاملے پر ترجمان دفترخارجہ جواب دیں گی۔‘
ترجمان دفتر خارجہ سے جب ہفتہ وار بریفنگ کے دوران سوالات کیے گئے تو انھوں نے جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے صرف اتنا کہا کہ ’ڈاکٹر فیصل کی نوازشریف سے روانگی کے وقت ملاقات کا معاملہ خیالی اور حقیقت کے برعکس ہے۔‘ 
کیا سفارتی اعتبار سے سابق وزیراعظم نواز شریف کو ہائی کمشنر کی جانب سے پروٹوکول ملنا چاہیے تھا اور کیا یہ ملاقات کرنی چاہیے تھی؟ اس حوالے سے سابق سفارت کار عبدالباسط نے بتایا کہ ’ڈاکٹر فیصل کی نواز شریف سے یہ دوسری ملاقات ہے۔ انھیں ایسا کرنے کے لیے دفتر خارجہ سے ہدایات ملی ہوں گی۔ وہ اپنے طور پر ایسا کوئی قدم نہیں اُٹھا سکتے۔‘
اُردو نیوز سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ ’نواز شریف تین مرتبہ وزیراعظم رہ چکے ہیں۔ اس لحاظ سے تو انھیں پروٹوکول ملنا چاہیے لیکن مجھے قانونی طور پر یہ نہیں معلوم کہ سابق وزیراعظم اگر سزایافتہ ہو جائے تو پھر اسے پروٹوکول ملنا چاہیے یا نہیں۔‘  
یہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد مسلم لیگ ن کے حامیوں اور مخالفین میں سوشل میڈیا پر ایک مرتبہ پھر بحث کا بازار گرم ہو گیا ہے۔ ن لیگ کے حامیوں کا موقف ہے کہ نواز شریف سابق وزیراعظم ہیں اس لیے ہائی کمشنر نے ان کو پروٹوکول دیا جو عمران خان کے دورِ حکومت میں دینے سے منع کیا گیا تھا جبکہ مخالفین کا موقف ہے کہ نواز شریف قانونی طور پر اس وقت اشتہاری مجرم ہیں۔ ہائی کمشنر کی جانب سے ان کو پروٹوکول نہیں دیا جانا چاہیے تھا۔
لندن میں مقیم پاکستانی صحافی اظہر جاوید نے ہائی کمشنر کی نواز شریف سے ملاقات کو خصوصی پروٹوکول قرار دیا۔
صحافی عادل نظامی نے ایکس (ٹوئٹر) پر لکھا کہ ’لندن میں پاکستانی سفیر کا ایئرپورٹ سے  نوازشریف کو رخصت کرنا کوئی چھوٹی بات نہیں، گیم مکمل آن اور ابھی تک نوازشریف کے ہاتھ میں ہے۔‘
صحافی اور یوٹیوبر نادر بلوچ نے لکھا کہ ’سمجھ نہیں آئی کہ ایک شخص جو پاکستان کی عدالتوں کو مطلوب ہے، اسے کس کیپسٹی میں یہ پروٹول دیا گیا؟‘
اینکر پرسن اقرار الحسن نے لکھا کہ ’برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر فیصل نے میاں نواز شریف کو ہیتھرو ائیرپورٹ سے الوداع کیا۔۔۔ بھئی کس حیثیت میں؟ ہم سمجھ لیں کہ میاں صاحب کو الیکشن سے پہلے ہی وزیراعظم لگا دیا گیا ہے؟‘ 
ایک صارف خرم نے ڈاکٹر فیصل کی گفتگو دہراتے ہوئے سوال اُٹھایا کہ ’معیشت اور پُرامن ہمسائے پر فوکس کریں، منفی بیانیے سے نکل کر یہ بیانیہ جلدی شروع کیا جائے، لندن چھوڑنے سے پہلے نواز شریف کو برطانیہ میں پاکستانی سفیر ڈاکٹر فیصل کی جانب سے سمجھایا جا رہا ہے، کیا نوازشریف اس بیانیے کے دَم پر مقبولیت پا سکیں گے؟؟‘
لندن میں سفارتی ذرائع نے بتایا کہ ڈاکٹر فیصل پہلے ہائی کمشنر نہیں جنھوں نے نواز شریف سے ملاقات کی ہے بلکہ ان سے پہلے پاکستان کے دو ہائی کمشنرز نے بھی مختلف اوقات میں نواز شریف سے ملاقاتیں کی ہیں۔ 

شیئر: