Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیب ترامیم کالعدم ہونے کے بعد سیاسی رہنماؤں کے مقدمات کی حیثیت کیا ہے؟

جن سیاست دانوں کو ان ترامیم سے فائدہ ہوا تھا ان میں آصف علی زرداری، نواز شریف اور دیگر شامل ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
نیب آرڈینینس میں ترامیم سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد 18 سو سے زائد ریفرنسز، تحقیقات، شکایات اور انکوائریاں بحال ہو چکی ہیں جن پر قانون کے مطابق کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
ان ترامیم سے مستفید ہونے والے سابق صدر، سات سابق وزرائے اعظم، 12 وزرائے اعلیٰ، متعدد وفاقی و صوبائی وزرا اور ارکان پارلیمنٹ ایک مرتبہ پھر نیب کے ریڈار پر آ گئے ہیں۔
نیب رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر نیب آرڈینینس میں ترمیم کے نتیجے میں 460 ریفرنسز، 270 تحقیقات، 456 انکوائریاں اور623 شکایات کی تحقیقات متاثر ہوئیں تھیں۔
جن سیاست دانوں کو ان ترامیم سے فائدہ ہوا تھا ان میں سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزرائے اعظم نواز شریف، چودھری شجاعت حسین، شاہد خاقان عباسی، یوسف رضا گیلانی، پرویزاشرف، شوکت عزیز اور شہباز شریف شامل تھے۔
سابق وزرائے اعلیٰ چودھری پرویزالہٰی، عثمان بزدار، حمزہ شہباز، اسلم رئیسانی، قدوس بزنجو، پرویزخٹک، محمودخان، قائم علی شاہ، مراد علی شاہ، منظور وٹو، حیدر ہوتی، لشکری رئیسانی، مالک بلوچ اور ثنااللہ زہری بھی نیب ترامیم سے فائدہ اٹھانے والوں میں شامل تھے۔
سابق وفاقی وزرا میں شوکت ترین، اسحاق ڈار، سردار مہتاب، فرزانہ راجا، سلیم مانڈوی والا، خواجہ آصف، خسرو بختیار، سعد رفیق، حنا ربانی کھر اور دیگر شامل ہیں۔
سابق صوبائی وزرا میں سے انجینئر قمرالاسلام، حافظ نعمان، سبطین خان، شہرام ترکئی، ہاشم جواں بخت، شرجیل میمن اور دیگر کے خلاف بھی نیب مقدمات اور تحقیقات بحال ہو گئی ہیں۔

پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے خلاف کون کون سے کرپشن مقدمات ہیں؟

نیب ریکارڈ کے مطابق سب سے زیادہ ریفرنسز اور مقدمات پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے خلاف ہیں جن میں ان کی اعلیٰ قیادت بھی شامل ہے۔

آصف علی زرداری

سابق صدر آصف زرداری کے خلاف پارک لین ریفرنس، جعلی اکاؤنٹ کیسز اور توشہ خانہ ریفرنس بحال ہو کر متعلقہ عدالتوں کو منتقل ہو چکے ہیں۔ توشہ خانہ کیس اور جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں نیب عدالت کی جانب سے سابق صدر کو نوٹس بھی جاری کیا جا چکا ہے۔

یوسف رضا گیلانی

سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے خلاف یونیورسل سروسز فنڈز کیس اور توشہ خانہ کیس نیب ترامیم کے باعث واپس نیب کو منتقل کر دیے گئے تھے۔ توشہ خانہ کیس میں نیب عدالت نے انھیں نوٹس جاری کر دیا ہے۔

نیب ریکارڈ کے مطابق سب سے زیادہ ریفرنسز اور مقدمات پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے خلاف ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

راجا پرویز اشرف

راجا پرویز اشرف کے خلاف نیب کورٹ میں رینٹل پاور کیس وہ پہلا کیس ہے جو سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں بحال ہونے کے بعد اس کی سماعت بھی ہو چکی ہے۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے راجہ پرویز کی طلبی کا سمن جاری کر دیاہے اور کہا ہے کہ اس کیس میں فرد جرم عائد ہوچکی ہے اب کارروائی آگے بڑھائی جائے گی۔
اس کے علاوہ احتساب عدالت نے فرزانہ راجہ کے خلاف بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں خورد برد ریفرنس میں دلائل طلب کر لیے ہیں۔ عدالت نے فرزانہ راجہ سمیت دیگر ملزمان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دائرہ اختیار پر دلائل طلب کیے ہیں۔
احتساب عدالت اسلام آباد نے مزید بحال شدہ کیسز پر کارروائی کرتے ہوئے لوک ورثہ اسلام آباد کے فنڈز میں خورد برد ریفرنس پر روبینہ خالد سمیت شریک ملزمان کو طلب کرتے ہوئے سمن جاری کیے ہیں۔

مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے خلاف کرپشن مقدمات؟

نواز شریف

نیب قانون میں حالیہ ترامیم کے پیش نظر نواز شریف کے خلاف کل چھ مقدمات متاثر ہوئے تھے۔ جن میں توشہ خانہ کیس، غیرقانونی پلاٹوں کی الاٹمنٹ، لاہور میں زمینوں پر قبضہ اور چوہدری شوگر ملز کیس شامل ہیں۔
 توشہ خانہ کیس میں وہ آصف زرداری، یوسف رضا گیلانی کے ساتھ شریک ملزم ہیں۔ یہ مقدمہ بھی نیب ترامیم کی وجہ سے بند کر دیا گیا تھا لیکن اب بحال ہوچکا ہے اور ملزمان کو نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں۔
2020  میں نیب نے یوسف رضا گیلانی پر پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو غیر قانونی طور پر گاڑیاں الاٹ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ریفرنس دائر کیا تھا۔
ریفرنس میں کہا گیا کہ آصف زرداری اور نواز شریف نے کاروں کی صرف 15 فیصد قیمت ادا کر کے توشہ خانہ سے گاڑیاں حاصل کیں۔

سپریم کورٹ کی جانب سے نیب قانون میں ترامیم کالعدم قرار دینے کے بعد کیسز کھل گئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

نیب نے الزام عائد کیا تھا کہ یوسف رضا گیلانی نے اس سلسلے میں نواز شریف اور آصف زرداری کو سہولت فراہم کی اور تحائف قبول کرنے اور ضائع کرنے کے طریقہ کار کو غیر قانونی طور پر نرم کیا۔
اس کے علاوہ نواز شریف اور مریم نواز سمیت شریف خاندان کی ملکیت چوہدری شوگر ملز کے خلاف بھی انکوائری جو روک دی گئی تھی، اب بحال ہوگئی ہے۔

شہباز شریف

نیب نے صاف پانی اور آشیانہ سکینڈل میں شہباز شریف کی بریت کے خلاف اپیل دائر نہیں کی تھی۔ نیب حکام کے مطابق اس کی وجہ یہی تھی کہ نیب ترامیم کے بعد یہ مقدمات نیب کے دائرہ اختیار سے باہر نکل گئے تھے۔
نیب کی اپنی رپورٹ کے مطابق نیب آرڈینینس میں ترامیم سے شہباز شریف کے خلاف لال سوہانرا نیشنل پارک کے قریب 1400 کنال سرکاری اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ سے متعلق کیس اور اختیارات کے ناجائز استعمال سے متعلق ایک اور معاملہ بھی متاثر ہوا تھا۔ تیسرا، 2014 سے 2018 تک وزیر اعظم کے طیارے کے غیر قانونی استعمال کے حوالے سے شہباز شریف اور دیگر کے خلاف انکوائری بھی متاثر ہوئی۔
نیب ایگزیکٹو بورڈ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر من و عن عمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس لیے جلد ان معاملات پر تحقیقات آگے بڑھیں گی۔

شاہد خاقان عباسی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف ایل این جی ریفرنس نیب ترامیم کے تحت سپیشل جج سینٹرل کو منتقل کر دیا گیا تھا۔
ایل این جی ریفرنس میں شاہد خاقان عباسی سمیت 15 ملزمان نامزد تھے جبکہ شاہد خاقان عباسی اور شریک ملزمان نے نیب ترامیم کے تحت عدالتی دائرہ اختیار چیلنج ک رکھا تھا۔ شریک ملزمان میں مفتاح اسماعیل، عبداللہ، شیخ عمران الحق، حسین داؤد، عبدالصمد داؤد شامل ہیں۔
شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل اس کیس میں کم و بیش چھ ماہ تک نیب تحویل میں بھی رہے تھے۔

نیب قانون میں حالیہ ترامیم کے پیش نظر نواز شریف کے خلاف کل چھ مقدمات متاثر ہوئے تھے۔ (فوٹو: اے پی پی)

سپریم کورٹ کے فیصلے بعد یہ مقدمہ بھی نیب عدالت کو واپس منتقل کر دیا گیا ہے جہاں جلد اس کی سماعت کا امکان ہے۔

اسحاق ڈار

سپریم کورٹ کی جانب سے نیب ترامیم کالعدم ہونے کے بعد سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کا ریفرنس دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔ احتساب عدالت نے سمن جاری کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو طلب کر رکھا ہے۔
جس وقت اس ریفرنس پر کارروائی روکی گئی اس وقت عدالت نے وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کی تین درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا ہوا تھا۔ ان میں پہلی درخواست میں حاضری سے مستقل استثنا کی استدعا کی تھی، جبکہ دوسری درخواست میں اثاثہ جات کی ڈی اٹیچمنٹ اور تیسری درخواست میں بریت کی استدعا کی گئی تھی۔
عدالت نے ان درخواستوں پر فیصلہ سنانا تھا تاہم نیب آرڈینینس میں ترمیم کے بعد عدالت نے کارروائی روک دی تھی۔
نیب کی جانب سے امید کی جا رہی ہے کہ جلد ہی احتساب عدالت اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچا کر فیصلہ سنا دے گی۔
سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیشنلائزیشن ایکٹ 1974 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے زرعی ترقیاتی بینک کے سی ای او کی غیر قانونی تقرری سے متعلق تحقیقات بھی بحال ہوگئی ہیں۔

تحریک انصاف کے موجودہ اور سابق رہنماؤں کے خلاف مقدمات

پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے موجودہ اور سابق رہنماؤں میں سابق وزیر خزانہ شوکت ترین، سابق وزیر اعلیٰ عثمان بزدار، سابق وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی، سابق وزیراعلیٰ و وزیردفاع پرویز خٹک، سابق وزیراعلیٰ محمود خان، شوکت یوسف زئی، سبطین خان اور ہاشم جواں بخت کو نیب مقدمات کا سامنا تھا۔ نیب ترامیم کے نتیجے میں ان سب کو ریلیف مل گیا تھا۔

گزشتہ سال پی اے سی نے بند کیے گئے نیب مقدمات کو دوبارہ کھولنے کی ہدایت کی تھی۔ (فوٹو: اے پی پی)

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ان سب کے خلاف بھی تحقیقات کا آغاز کیا جا رہا ہے۔
نیب نے مالم جبہ اور بی آر ٹی کرپشن سکینڈل میں تحقیقات بند کر دی تھیں لیکن گزشتہ سال پی اے سی نے نیب کو ہدایات جاری کیں تھیں کہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے دور میں بند کیے گئے مقدمات کو دوبارہ کھولا جائے۔
نیب حکام کے مطابق نیب ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے ان مقدمات کو بھی دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کیا جا چکا ہے جس پر عمل در آمد بھی جلد ہوگا۔

شیئر: