9 مئی کے واقعے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے کئی رہنماؤں نے پریس کانفرنس اور ٹی وی انٹرویوز کے ذریعے عمران خان سے اعلان تعلقی اور فوجی تنصیبات پر حملوں کی مذمت کی۔
ایسے کئی رہنماؤں کے خلاف پی ٹی آئی نے جوابی بیانات جاری کیے اور کئی پر خاموشی اختیار کی۔ تاہم گذشتہ ہفتے جب پاکستان تحریک انصاف کے سیالکوٹ سے رہنما اور عمران خان کے قریبی ساتھی عثمان ڈار نے اپنی حراست کے بعد ایک ٹی وی انٹرویو میں عمران خان کے خلاف بات کی تو اس کے بعد سے تحریک انصاف کے متعدد روپوش رہنما اپنی ویڈیوز جاری کر کے حلفیہ بیانات دے رہے ہیں کہ عمران خان نے انہیں کبھی تشدد اور قومی تنصیبات پر حملوں کی ہدایات جاری نہیں کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر اس بارے میں وہ بعد ازاں کوئی اور بیان جاری کرتے ہیں تو وہ زبردستی اور مجبوری کے عالم میں لیا گیا بیان ہو گا۔
مزید پڑھیں
-
نواز شریف کی واپسی، ’ن لیگ کے وزرا کہاں غائب ہیں؟‘Node ID: 801741
-
سائفر کیس: عمران خان پر 17 اکتوبر کو فردِ جرم عائد کی جائے گیNode ID: 802141
اس سلسلے کا سب سے پہلا بیان عثمان ڈار کی والدہ کی طرف سے جاری ہوا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ عثمان ڈار سے گن پوائنٹ پر انٹرویو کروایا گیا ہے اور اب وہ خود میدان میں اتر کے الیکشن لڑیں گی اور دکھائیں گی کہ وہ ’شیر‘ کا کیا حشر کرتی ہیں۔
اس کے بعد پی ٹی آئی کراچی کے سینیئر رہنما فردوس شمیم نقوی، پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل عمر ایوب خان، حماد اظہر، خیبر پختونخوا کے صدر علی امین گنڈا پور، اور مراد سعید سمیت کئی رہنماوں نے اپنے حلفیہ ویڈیو بیان جاری کیے اور یہ کہا کہ اس کے بعد ان کی طرف سے عمران خان کے خلاف دیا جانے والا کوئی بھی بیان جبرا ہو گا۔
تو کیا یہ پی ٹی آئی کی نئی حکمت عملی ہے جس کے ذریعے وہ اپنے خلاف بننے والے بیانیے اور اداروں کی کاروائیوں کو ناکام بنانا چاہتے ہیں؟
اور اگر یہ نئی حکمت عملی ہے تو اس کے پیچھے کون ہے اور اس کا آئیڈیا کہاں سے آیا ہے۔
اس سلسلے میں پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ یہ نئی حکمت عملی پارٹی کے خلاف کیے جانیوالے پروپیگنڈے کے توڑ کی کوششوں کا حصہ ہے اور اس کی منظوری کور کمیٹی نے دی تھی۔
تحریک انصاف کے رہنماؤں کے عمران خان کے حق میں پیغامات۔
عمران خان نے ہمیشہ عدل و انصاف، آئین و قانون،اتحاد اور امن کا درس دیا۔ پی ٹی آئی کے کئی رہنما قرآن پر ہاتھ رکھ کر حلف اٹھا چکے ہیں کہ عمران خان ایک سچے اور محب وطن پاکستانی ہیں! #قوم_کا_یقین_عمران_خان pic.twitter.com/b7hNWGUW8E— PTI (@PTIofficial) October 7, 2023
پی ٹی آئی کی کور کمیٹی میں سیکرٹری جنرل عمر ایوب خان کی طرف سے کہا گیا تھا کہ پارٹی کے خلاف پروپیگنڈے کو ناکام بنانے کے لیے گرفتار اور زیر حراست رہنماؤں کے جبراً لیے گیے بیانات اور انٹرویوز کا انتظار کرنے کی بجائے ان رہنماؤں کی طرف سے پہلے ہی ویڈیو بیانات جاری کر دیے جائیں۔ اس سے نہ صرف یہ کہ پروپیگنڈے کا توڑ ہو گا بلکہ جن اراکین کی گرفتاری متوقع ہے ان کی حراست بھی رک جانے کے امکانات ہیں کیونکہ یہ واضح ہو جائے گا کہ پارٹی پالیسی پر ان کے بیانات پہلے ہی آ چکے ہیں اور دباؤ کے تحت آنے والے بیانات کا فائدہ نہیں ہو گا۔
تجزیہ کار ماجد نظامی کے مطابق پی ٹی آئی کی اس نئی حکمت عملی کا تعلق اس کے ابھی تک روپوش رہنماوں کی ممکنہ گرفتاری اور اس کے بعد ان سے حاصل کیے جانے والے بیانات سے ہے۔ ’تحریک انصاف نے اس میں خاطر خواہ کامیابی حاصل کی ہے۔‘
’ان حلفیہ ویڈیوز کا تحریک انصاف کو بہت فائدہ پہنچا ہے۔ انہوں نے عثمان ڈار کے کامران شاہد کو دیے گیے انٹرویو کے بعد بننے والے تازہ ترین بلبلے کو بڑی کامیابی سے پھوڑ دیا ہے۔‘
ماجد نظامی سمجھتے ہیں کہ تحریک انصاف اس وقت کسی قسم کی لڑائی لڑنے کی بجائے دفاعی پوزیشن اختیار کیے ہوئے ہے اور وہ کسی بھی طریقے سے انتخابات کا انعقاد چاہتی ہے۔
