Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روپوش رہنا سیاسی حکمتِ عملی تھی: پی ٹی آئی رہنما تیمور جھگڑا

خیبر پختونخوا کے سابق وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے کہا ہے کہ ’تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں پر دباؤ ڈال کر انہیں پارٹی چھوڑنے پر مجبور کیا گیا، روپوش رہنا میری سیاسی حکمت عملی تھی۔‘ 
تیمور سلیم جھگڑا پانچ ماہ روپوش رہنے کے بعد منظرعام پر آگئے ہیں۔ انہوں نے پشاور میں اردو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’مجھے 150 دن گھر سے دُور رہنا پڑا جو مشکل کام تھا۔‘
’تاہم یہ فیصلہ میری سیاسی حکمتِ عملی کا حصہ تھا، پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ خوفزدہ ہو کر پارٹی کو چھوڑ دیں۔‘ 
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’روپوش میں نہیں بلکہ قانون تھا، قانون کو ایک طرف رکھ کر پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں سے جبری نیوز کانفرنسز اور انٹرویوز کروائے جا رہے ہیں۔‘
’ایک منظم کوشش کی جارہی تھی کہ پارٹی کو توڑ دیا جائے۔ شکر ہے دباؤ کے باوجود 150 دن گزر گئے۔ سیاسی انجینیئرنگ کی ناکام کوشش کی گئی جس کی مثال عمران خان کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہے۔‘ 
کیا آپ نے روپوشی کے دن گلگت بلتستان میں گزارے؟ 
سابق صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ ’میں کہیں دُور نہیں گیا تھا بلکہ قریب سے سیاسی صورت حال کا جائزہ لے رہا تھا۔‘
’ہماری قیادت پر بالواسطہ یا بلاواسطہ دباؤ ڈالنے کی کوشش کی گئی، چادر یا چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ سابق سینیئر صوبائی وزیر عاطف خان کے بیٹے کو ایئرپورٹ پر روکا گیا۔ ’ہر کسی کو مختلف حربوں سے خوفزدہ کرنے کی کوشش کی گئی۔‘ 
’سافٹ ویئر اپڈیٹ ہونا اچھی بات ہے‘
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور خیبر پختونخوا کے سابق وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا کا کہنا ہے کہ ’سافٹ ویئر اپڈیٹ ہونا اچھی بات ہے مگر صرف کمپیوٹر کا انسانوں کا نہیں۔‘

تیمور سلیم جھگڑا کے مطابق شدید دباؤ کے باوجود بیشتر رہنما عمران خان کے نظریے پر قائم ہیں۔ (فائل فوٹو: پی ایم آفس)

انہوں نے مزید کہا کہ ’میں نے سیاسی منظرنامے سے دُور رہ کر کوشش کی کہ مثبت سوچ کے ساتھ حالات کا مقابلہ کروں۔‘ 
کیا پی ٹی آئی (پارلیمنٹیرینز) میں شمولیت کی دعوت ملی؟ 
ایک سوال پر تیمور سلیم جھگڑا نے بتایا کہ ’اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ مجھے پی ٹی آئی (پارلیمنٹیرینز) سے پیش کش ہوئی یا نہیں بلکہ یہ دیکھنا چاہیے کہ شدید دباؤ کے باوجود پارٹی کے بیشتر رہنما اپنے مؤقف پر ڈٹے رہے۔‘
’سینیئر قیادت پر لازم ہوتا ہے کہ وہ مشکل وقت میں پارٹی کے ساتھ کھڑی رہ کر مثال قائم کرے، تاہم اگر کسی پر تشدد ہوا ہو یا اس کی کوئی اور مجبوری ہو تو یہ ایک الگ بات ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’بدقسمتی سے ہماری سیاست کا یہ حصہ رہا ہے کہ مشکل وقت میں سیاست دانوں کا قبلہ بدل جاتا ہے۔‘ 
پی ٹی آئی کے دیگر رہنما کہاں روپوش ہیں؟
تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ ’جس قدر شدت سے غیرقانونی ریاستی کارروائی ہو رہی تھی اسی وجہ سے میں نے کسی دوسرے رہنما سے اس کا پتہ پوچھا اور نہ ہی کسی کو یہ بتایا کہ میں کہاں پر ہوں۔ پاکستان تحریک انصاف کے بیشتر رہنما اپنے قائد عمران خان کے نظریے پر قائم ہیں اور جلد منظرعام پر آجائیں گے۔‘ 

سابق صوبائی وزیرِ کا کہنا ہے کہ عمران خان کی مقبولیت سے خائف مولانا فضل الرحمان الیکشن ملتوی کرانا چاہتے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

خیبر پختونخوا کے سابق وزیرِ خزانہ کی رائے کے مطابق ’جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان آج بھی عمران خان کی مقبولیت سے خائف ہیں اسی لیے وہ الیکشن ملتوی کرانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔‘
’پرویز خٹک کی جماعت بننے کے بعد نگراں وزیر اطلاعات کی تنقید سمجھ سے بالاتر‘
تیمور سلیم جھگڑا کے مطابق ’جب سے پاکستان تحریک انصاف (پارلیمنٹیرینز) بنی ہے نگراں وزیر اطلاعات بیرسٹر فیروز جمال نے پی ٹی آئی کے منصوبوں پر تنقید کرنا بند کر دی ہے جو کہ سمجھ سے بالاتر ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’ہماری حکومت میں جو بیوروکریٹس تھے ان کو واپس لایا گیا ہے اور نگراں کابینہ میں ہمارے جو دوست تھے ان کو فارغ کر دیا گیا ہے، اس کا جواب بھی دیا جانا چاہیے۔‘
’میرے خط سے آئی ایم ایف سے پاکستان کی ڈیل کو نقصان نہیں ہوا‘
سابق صوبائی وزیر خزانہ تیمور جھگڑا نے بتایا کہ ’انہوں نے سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کو جو خط لکھا تھا وہ صوبے کو درپیش مسائل کے حوالے سے تھا۔‘
’میرے خط سے آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کی ڈیل متاثر نہیں ہوئی۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’وفاق فنڈز روک کر آئی ایم ایف کو جھوٹے اعدادوشمار بتاتا رہا۔‘ 
 

تیمور سلیم جھگڑا کا کہنا ہے کہ نگراں وزیراعظم آئینی ذمہ داری نبھاتے ہوئے بروقت صاف اور شفاف انتخابات کروائیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

کیا پی ٹی آئی کو الیکشن میں حصہ لینے دیا جائے گا؟
رہنما تحریک انصاف کے مطابق ’پی ٹی آئی پہلے سے زیادہ متحد ہے، عمران خان کے سیاسی کیریئر کو ختم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی مگر اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔‘
’عمران خان کو غلط طریقے سے مجرم ٹھہرایا جائے یا اُن پر پابندی لگائی جائے اس سے اُن کے ووٹ بینک میں کمی نہیں بلکہ اضافہ ہو گا۔‘
تیمور سلیم جھگڑا کا کہنا ہے کہ ’نگراں وزیراعظم اپنی آئینی ذمہ داری نبھاتے ہوئے بروقت صاف اور شفاف انتخابات کروائیں، اسی طرح پاکستان کا آئین محفوظ ہو گا۔‘

شیئر: