Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں شہریوں کی نقل مکانی، اسرائیلی فوج کی زمینی کارروائی

اقوام متحدہ کے ماہرین نے بھی انخلا کے اسرائیلی حکم کی مذمت کی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
اسرائیل کی جانب سے الٹی میٹم کے بعد سنیچر کو شمالی غزہ سے فلسطینی شہری جنوب کی طرف جا رہے ہیں جبکہ اسرائیلی افواج بعض جگہوں پر زمینی کارروائی کر رہی ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق گزشتہ سنیچر کو اسرائیل پر حماس کے راکٹ حملوں کے بعد سے غزہ پر بمباری جاری ہے اور اب دس لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو علاقہ خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے جس پر اقوام متحدہ اور دیگر کئی انسانی امدادی اداروں نے اسرائیلی حکام سے نظرثانی کرنے کی اپیل کی ہے۔
غزہ سٹی اور قریبی علاقے کو خالی کرنے کے اسرائیلی حکم پر عمل کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس سمیت کئی عالمی رہنماؤں نے ناقابلِ عمل قرار دیا ہے۔
اسرائیل کی فوج کے ترجمان نے کہا کہ مقامی وقت کے مطابق دن دس بجے سے شام چار بجے تک غزہ کے شہریوں کو جنوب کی طرف جانے والی دو بڑی سڑکوں سے گزرنے کی اجازت ہوگی۔
غزہ کے سینکڑوں رہائشی اپنی کاروں، ٹرکوں اور گدھا گاڑیوں پر گھر بھر کا سامان لادے ہجوم کی شکل میں جنوبی علاقے کی طرف جا رہے ہیں جبکہ اس دوران اسرائیلی جیٹ طیاروں کی بمباری جاری ہے۔
حماس کے میڈیا دفتر نے کہا ہے کہ شہر چھوڑنے والے فلسطینیوں کے قافلے پر اسرائیلی طیاروں کی بمباری سے 70 شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔
ادھر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے کہا ہے کہ دس لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو محصور جنگ زدہ علاقے سے ایسے خطے میں جانے کا حکم دینا جہاں خوراک، پانی قلت اور سر چھپانے کی جگہ نہیں ’انتہائی خطرناک اور ناممکن ہے۔‘
نیو یارک میں سکیورٹی کونسل کے اجلاس سے قبل انہوں نے اسرائیل سے محصور غزہ پر حملے بند کرنے کا نہیں کہا تاہم اُن کا کہنا تھا کہ ’جنگ کے بھی کچھ اصول ہوتے ہیں۔‘
دوسری جانب اقوام متحدہ میں روس کے سفیر نے حالیہ تنازعے کا الزام امریکہ پر عائد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ کی پٹی اور اسرائیل میں ’انسانی بنیادوں پر جنگ بندی‘ کی جائے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے سکیورٹی کونسل میں روس کی جانب سے پیش کیے گئے مسودے میں فوری جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی کے مطالبے کے ساتھ ’کسی بھی قسم کے تشدد خواہ کسی بھی طرف سے ہو اور شہریوں کے خلاف ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت‘ کی گئی ہے۔
انسانی امداد کا کام کرنے والے اداروں نے اسرائیل سے کہا ہے کہ غزہ کے شمالی علاقے سے فلسطینیوں کے انخلا کا دیا گیا الٹی میٹم واپس لے۔
اسرائیل نے غزہ کے شمال میں بسنے والے 11 لاکھ فلسطینیوں سے کہا ہے کہ وہ 24 گھنٹے کے اندر جنوبی علاقے میں منتقل ہو جائیں۔
عالمی امدادی اداروں نے اس حکم کو بین الاقوامی قانون کے خلاف اور بچوں، خواتین اور بوڑھوں سمیت عام شہریوں کو دی جانے والی اجتماعی سزا قرار دے کر مذمت کی ہے۔

روس نے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ کی پٹی اور اسرائیل میں ’انسانی بنیادوں پر جنگ بندی‘ کی جائے۔ فوٹو: روئٹرز

اقوام متحدہ کے ماہرین نے بھی انخلا کے اسرائیلی حکم کی مذمت کی ہے۔
انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر پاؤلا گویریا بیتنکور نے کہا کہ ’زبردستی عام شہریوں کا انخلا انسانیت کے خلاف جرائم میں آتا ہے اور بین الاقوامی قانون کے تحت اجتماعی سزا کی ممانعت ہے۔‘
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے غزہ کے لیے فوری انسانی امداد کی رسائی کا مطالبہ کیا جس میں خوراک، پانی اور ایندھن کی ترسیل شامل ہے جس کی علاقے میں اشد ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عام شہریوں کا تحفظ کیا جائے اور اُن کو کسی صورت ڈھال کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔
انتونیو گوتیرس نے حماس سے مطالبہ کیا کہ تمام یرغمالیوں کو فوری رہا کیا جائے۔ ’تمام فریقوں اور اُن تمام کے لیے یہ ضروری ہے جو اُن پر اپنا اثر و رسوخ رکھتے ہیں کہ ان اقدامات کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کرنا چاہیے۔‘

اسرائیل نے گیارہ لاکھ فلسطینیوں سے کہا ہے کہ وہ 24 گھنٹے کے اندر غزہ کے جنوبی علاقے میں منتقل ہو جائیں۔ فوٹو: روئٹرز

عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ غزہ میں ہسپتالوں کو ایندھن اور بجلی کے بغیر چلانا ممکن نہیں اور اس کے پہنچانے کے لیے راستہ دیا جائے۔
غزہ کے پاور پلانٹ کو ایندھن کی کمی کا سامنا ہے اور اقوام متحدہ کے انسانی امداد کے شعبے نے کہا ہے کہ ساڑھے چھ لاکھ باشندوں کو پینے کی پانی کی قلت درپیش ہے۔

شیئر: