Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل کا حماس کی ایلیٹ فورس کا یونٹ کمانڈر ہلاک کرنے کا دعویٰ

عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ غزہ میں ہسپتالوں کو ایندھن اور بجلی کے بغیر چلانا ممکن نہیں (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی فوج نے حماس کی کمانڈو فورسز کی ایک یونٹ کے کمانڈر علی قادی کو فضائی حملے میں ہلاک کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو اسرائیل نے کہا ہے کہ  کمانڈر علی قادی نے گزشتہ ہفتے جنوبی اسرائیل پر سویلین کو نشانہ بنانے والے گروپ کی قیادت کی تھی۔
اسرائیلی فوج نے وقت اور مقام بتائے بغیر اپنے بیان میں کہا کہ ’حماس کی نُکبہ کمانڈو فورس کے کمپنی کمانڈر علی قادی کو ایئر کرافٹ کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔‘
حماس کے ایک عہدے دار نے اے ایف پی کو بتایا کہ اسرائیل کے اس دعوے کے متعلق حماس ‘کوئی تبصرہ نہیں کرے گی۔‘
تاہم حماس کے عہدے دار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر تصدیق کی کہ 37 سالہ علی قادی حماس کی ایلٹ فورس کے یونٹ کمانڈر تھے۔
فلسطینی عہدے دار اور اسرائیلی فوج دونوں کا کہنا ہے کہ علی قادی 2011 میں ایک اسرائیلی فوجی اہلکار گلاد شالت کی رہائی کے عوض رہا ہونے والے ایک ہزار فلسطینی قیدیوں میں شامل تھے۔ گلاد شالت کو حماس نے 2006 میں گرفتار کیا تھا۔
علی قادی کو 2005 میں ایک اسرائیلی شہری کے اغوا اور قتل کے الزام میں اسرائیل نے گرفتار کیا تھا۔

غزہ سے فلسطینی شہریوں کی نقل مکانی جاری

اسرائیل کی جانب سے الٹی میٹم کے بعد سنیچر کو شمالی غزہ سے فلسطینی شہری جنوب کی طرف جا رہے ہیں جبکہ اسرائیلی افواج بعض جگہوں پر زمینی کارروائی کر رہی ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق گزشتہ سنیچر کو اسرائیل پر حماس کے راکٹ حملوں کے بعد سے غزہ پر بمباری جاری ہے اور اب دس لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو علاقہ خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے جس پر اقوام متحدہ اور دیگر کئی انسانی امدادی اداروں نے اسرائیلی حکام سے نظرثانی کرنے کی اپیل کی ہے۔
غزہ سٹی اور قریبی علاقے کو خالی کرنے کے اسرائیلی حکم پر عمل کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس سمیت کئی عالمی رہنماؤں نے ناقابلِ عمل قرار دیا ہے۔
اسرائیل کی فوج کے ترجمان نے کہا کہ مقامی وقت کے مطابق دن دس بجے سے شام چار بجے تک غزہ کے شہریوں کو جنوب کی طرف جانے والی دو بڑی سڑکوں سے گزرنے کی اجازت ہوگی۔
غزہ کے سینکڑوں رہائشی اپنی کاروں، ٹرکوں اور گدھا گاڑیوں پر گھر بھر کا سامان لادے ہجوم کی شکل میں جنوبی علاقے کی طرف جا رہے ہیں جبکہ اس دوران اسرائیلی جیٹ طیاروں کی بمباری جاری ہے۔

اسرائیلی حکم پر عمل کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس سمیت کئی عالمی رہنماؤں نے ناقابلِ عمل قرار دیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

حماس کے میڈیا دفتر نے کہا ہے کہ شہر چھوڑنے والے فلسطینیوں کے قافلے پر اسرائیلی طیاروں کی بمباری سے 70 شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔
ادھر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے کہا ہے کہ دس لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو محصور جنگ زدہ علاقے سے ایسے خطے میں جانے کا حکم دینا جہاں خوراک، پانی قلت اور سر چھپانے کی جگہ نہیں ’انتہائی خطرناک اور ناممکن ہے۔‘
نیو یارک میں سکیورٹی کونسل کے اجلاس سے قبل انہوں نے اسرائیل سے محصور غزہ پر حملے بند کرنے کا نہیں کہا تاہم اُن کا کہنا تھا کہ ’جنگ کے بھی کچھ اصول ہوتے ہیں۔‘
دوسری جانب اقوام متحدہ میں روس کے سفیر نے حالیہ تنازعے کا الزام امریکہ پر عائد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ کی پٹی اور اسرائیل میں ’انسانی بنیادوں پر جنگ بندی‘ کی جائے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے سکیورٹی کونسل میں روس کی جانب سے پیش کیے گئے مسودے میں فوری جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی کے مطالبے کے ساتھ ’کسی بھی قسم کے تشدد خواہ کسی بھی طرف سے ہو اور شہریوں کے خلاف ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت‘ کی گئی ہے۔
انسانی امداد کا کام کرنے والے اداروں نے اسرائیل سے کہا ہے کہ غزہ کے شمالی علاقے سے فلسطینیوں کے انخلا کا دیا گیا الٹی میٹم واپس لے۔
اسرائیل نے غزہ کے شمال میں بسنے والے 11 لاکھ فلسطینیوں سے کہا ہے کہ وہ 24 گھنٹے کے اندر جنوبی علاقے میں منتقل ہو جائیں۔
عالمی امدادی اداروں نے اس حکم کو بین الاقوامی قانون کے خلاف اور بچوں، خواتین اور بوڑھوں سمیت عام شہریوں کو دی جانے والی اجتماعی سزا قرار دے کر مذمت کی ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ غزہ میں ہسپتالوں کو ایندھن اور بجلی کے بغیر چلانا ممکن نہیں اور اس کے پہنچانے کے لیے راستہ دیا جائے۔
غزہ کے پاور پلانٹ کو ایندھن کی کمی کا سامنا ہے اور اقوام متحدہ کے انسانی امداد کے شعبے نے کہا ہے کہ ساڑھے چھ لاکھ باشندوں کو پینے کی پانی کی قلت درپیش ہے۔

شیئر: