Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل پر حملے سے پہلے حماس کس طرح مشقیں کرتی رہی؟

حماس کی لائیو فائر کی مشق کو آپریشن ’مضبوط ستون‘ کا نام دیا گیا (فوٹو: اے ایف پی)
حماس کے جنگجو اسرائیل کی ہائی ٹیک ’آئرن وال‘ سے گزر کر 12 سو سے زیادہ اسرائیلیوں کو ہلاک کرنے سے تقریباً ایک مہینہ پہلے مشقیں کرتے رہے۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق حماس کی طرف سے 12 ستمبر کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی دو منٹ کی پروپیگنڈا ویڈیو میں جنگجوؤں کو مشق کے دوران اسرائیلی سرحدی گیٹ کو دھماکہ خیز مواد سے توڑ کر پک اپ ٹرکوں میں ایک فرضی اسرائیلی قصبے میں گھروں میں داخل ہوتے اور کاغذی اہداف پر خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ کرتے دکھایا گیا ہے۔
اسلامی عسکریت پسند گروپ کی لائیو فائر کی مشق کو آپریشن ’مضبوط ستون‘ کا نام دیا گیا جس میں عسکریت پسندوں کو زرہ بکتر پہنے تیزی سے کارروائیاں کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جس میں دیوار کے کنکریٹ ٹاورز اور ایک مواصلاتی اینٹینا کو تباہ کرنا بھی شامل ہے، جیسا کہ انہوں نے سنیچر کے مہلک حملے میں حقیقی طور پر کر کے دکھایا۔
اسرائیل کی انتہائی معتبر سکیورٹی اور انٹیلی جنس سروسز حماس کی غزہ کے دفاعی نظام کی خلاف ورزی کرنے کی صلاحیت سے واضح طور پر بے خبر رہیں۔
واشنگٹن کے ایک تحقیقی ادارے فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسی میں فوجی اور سیاسی طاقت کے مرکز کے سینئر ڈائریکٹر بریڈلی بومن نے  کہا کہ ’واضح طور پر انتباہات اور اشارے تھے جن کو نظروں میں آنا چاہیے تھا، یا شاید یہ نظروں میں آئے، لیکن انہوں نے دہشت گردی کی ان خوفناک کارروائیوں کو ہونے سے روکنے کے لیے ضروری تیاری نہیں کی تھی۔‘
ایسوسی ایٹڈ پریس نے سوشل میڈیا ایپ ٹیلی گرام کے ذریعے گذشتہ سال حماس کی طرف سے جاری کی گئی درجنوں ویڈیوز سے تفصیلات کا جائزہ لیا اور ان کی تصدیق کی۔
سیٹلائٹ کی تصویروں کا استعمال کرتے ہوئے اے پی نے غزہ کی پٹی کے جنوبی ساحل پر واقع فلسطینی قصبے المواسی کے باہر ایک فرضی قصبے کے محل وقوع کو ملایا۔ گیٹ پر عبرانی اور عربی میں ’ہورش یارون‘ لکھا ہوا تھا، جو مقبوضہ فلسطینی مغربی کنارے میں ایک متنازعہ اسرائیلی بستی کا نام ہے۔
بریڈلی بومن نے کہا کہ ایسے اشارے ملے ہیں کہ حماس نے جان بوجھ کر اسرائیلی حکام کو یہ یقین دلایا کہ وہ غزہ کے بجائے مغربی کنارے میں حملے کی تیاری کر رہی ہے۔ یہ بات بھی ممکنہ طور پر اہم تھی کہ یہ مشق 2020 سے ہر سال دسمبر میں منعقد کی جاتی رہی ہے، لیکن اس سال 2005 میں غزہ سے اسرائیل کے انخلاء کی سالگرہ کے موقع پر اس میں تقریباً چار ماہ پہلے کیا گیا۔
گذشتہ سال 28 دسمبر کو ہونے والی ’مضبوط ستون‘ مشق سے ٹیلی گرام پر پوسٹ کی گئی ایک الگ ویڈیو میں حماس کے جنگجوؤں کو دھاوا بولتے دکھایا گیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ اسرائیل کا ایک فرضی فوجی اڈہ ہے، جس میں ایک ٹینک کے ماڈل پر اسرائیلی جھنڈا لہرا رہا ہے۔ بندوق بردار بلاکوں سے بنی عمارتوں میں سے گزرتے ہیں، اور اسرائیلی فوجیوں کا کردار ادا کرنے والے دوسرے جگجوؤں کو یرغمال بنا کر پکڑ لیتے ہیں۔

نئی اپ گریڈ شدہ دیوار میں 6 میٹر کی ایک ’سمارٹ باڑ‘ شامل ہے جو  کیمروں سے لیس ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ایک ریٹائرڈ اسرائیلی کرنل مائیکل ملشٹین، جنہوں نے اس سے قبل فلسطینی علاقوں کی نگرانی کرنے والے ملٹری انٹیلی جنس ڈیپارٹمنٹ کی قیادت کی تھی، نے کہا کہ وہ حماس کی ویڈیوز سے واقف تھے، لیکن وہ پھر بھی سنیچر کے حملے کے عزائم اور پیمانے سے ناواقف رہے۔
ملشٹین نے کہا کہ ’ہم ڈرونز کے بارے میں جانتے تھے، ہم بوبی ٹریپس کے بارے میں جانتے تھے، ہم سائبر حملوں اور سمندری افواج کے بارے میں جانتے تھے، لیکن حیرت کی بات یہ تھی ان کے درمیان ہم آہنگی تھی۔‘
سنیچر کے حملے کو روکنے میں اسرائیل کی ناکامی کے بیج کم از کم ایک دہائی پہلے بوئے گئے۔ حماس کے عسکریت پسندوں کی طرف سے اسرائیل کی سرحدی باڑ کے نیچے سرنگوں کے ذریعے بار بار ہونے والے حملوں کو سامنے رکھتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک بڑی دیوار کی تعمیر کرنے کی تجویز دی۔
امریکی ٹیکس دہندگان کی مالی مدد سے، اسرائیل نے 2021 میں غزہ کے ساتھ اپنی 40 میل کی زمینی سرحد کے ساتھ اپنے موجودہ دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے ایک رب 10 لاکھ ڈالر کے منصوبے کی تعمیر مکمل کی۔ 
نئی اپ گریڈ شدہ دیوار میں 6 میٹر کی ایک ’سمارٹ باڑ‘ شامل ہے جو  کیمروں سے لیس ہے جن سے اندھیرے میں بھی دیکھا جا سکتا ہے، ریزر وائر اور سیسمک سینسرز بھی ہیں جو 200 فٹ سے زیادہ نیچے سرنگوں کی کھدائی کا پتہ لگانے کے قابل ہیں۔ فوجیوں کی جگہ کنکریٹ کے ٹاورز پر ریموٹ کنٹرول مشین گنوں نے لے لی۔
نیتن یاہو نے 2016 میں فلسطینیوں اور پڑوسی عرب ریاستوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’اپنے پڑوس میں، ہمیں خود کو جنگلی درندوں سے بچانے کی ضرورت ہے۔‘ 

حماس کے جنگجوؤں نے چند منٹوں میں نیتن یاہو کی دیوار کو ریت کی دیوار بنا دیا (فوٹو: اے ایف پی)

سنیچر کے روز طلوع سحر کے کچھ ہی دیر بعد حماس کے جنگجوؤں نے چند منٹوں میں نیتن یاہو کی دیوار کو ریت کی دیوار بنا دیا۔ اور انہوں نے اس کام کے لیے کروڑوں ڈالر خرچ نہیں کیے۔  دھماکہ خیز چارجز کا استعمال کرتے ہوئے دیوار کو توڑا اور پھر بلڈوزر کے ذریعے اسے مزید وسیع کر دیا۔ اس کے بعد جنگجوؤں کو موٹرسائیکلوں اور پک اپ ٹرکوں کے ذریعے گزرتے دیکھا گیا۔ کیمروں اور کمیونیکیشن گیئر پر کمرشل ڈرونز کے ذریعے بمباری کی گئی تھی۔
اسنائپرز نے اسرائیل کی جدید ترین روبوگنز کو ان کے گولہ بارود کے ڈبوں کو نشانہ بنا کر تباہ کر دیا۔ 
لندن میں قائم کنسلٹنگ فرم کنٹرول رسکس کے سینئر تجزیہ کار وکٹر ٹرائیکاڈ نے کہا کہ اسرائیل کے تمام ہائی ٹیک گیجٹس کے باوجود بھی، آئرن وال بڑی حد تک صرف ایک رکاوٹ تھی۔
انہوں نے کہا کہ ’باڑ میں چاہے کتنے ہی سینسر ہوں اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ زیر زمین رکاوٹیں کتنی ہی گہری کیوں نہ ہوں، آخرکار یہ دھات کی باڑ ہی تھی۔ بلڈوزر بالآخر اس سے گزر گئے۔ جو چیز قابل ذکر تھی وہ حماس کی تمام تیاریوں کو چھپائے رکھنے کی صلاحیت تھی۔‘

شیئر: