Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نواز شریف کا معیشت بحالی منصوبہ حقیقت یا ’لفاظی‘

نواز شریف 21 اکتوبر کو وطن واپسی پر معاشی ترقی کا پلان پیش کریں گے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کی چار مرتبہ کی سابق حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کا دعوٰی ہے کہ اس کے قائد نواز شریف 21 اکتوبرکو جب اپنی تیسری جلاوطنی ختم کر کے پاکستان واپس آئیں گے تو ملکی معیشت کی بحالی کے لیے ایک بڑے منصوبے کا اعلان کریں گے جس پر عمل کر کے پاکستان معاشی مشکلات سے نکل کر ترقی کے راستے پر گامزن ہو جائے گا۔
 جماعت کی اعلیٰ قیادت سابق وزیراعظم شہباز شریف، مریم نواز اور حمزہ شہباز لوگوں کو باور کروانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان کی ترقی کا راز نواز شریف کی واپسی میں پوشیدہ ہے اور ان کے پاکستان پہنچنے کے بعد کیے جانے والے خطاب کے ساتھ ہی تعمیر و ترقی کی طرف ایک نیا سفر شروع ہو گا۔
مسلم لیگ نواز کے اس معاشی بحالی اور ترقی کے بیانیے کے بعد سوال جنم لے رہے ہیں کہ نواز شریف کا ملک کو مسائل سے نکالنے اور اس کو مثبت راستے پر ڈالنے کا منصوبہ کیا ہے۔
اس سلسلے میں پارٹی کے سینیئر رہنما سینیٹر افنان اللہ خان کا کہنا ہے کہ نواز شریف کا سب سے بڑا منصوبہ اور معاشی حکمت عملی پر مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد ہے اور اسی کے ذریعے وہ پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے۔
سینیٹر افنان اللہ خان نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ نواز شریف مینار پاکستان جلسے میں اپنے خطاب کے دوران اس منصوبے پر بات کریں گے تاہم اس کی تمام جزیات سے آگاہ نہیں کریں گے۔
’لیکن اس منصوبے کے اہم پہلو غیر ملکی سرمایہ کاری لانا، چین کے ساتھ تعلقات کو ایک نئی جہت پر لے کر جانا، بچت کر کے وسائل کا حجم بڑھانا، ان کو ترقیاتی سکیموں پر لگانا اور مہنگائی پر قابو پا کر عوام کے لیے آسانیاں پیدا کرنا ہے۔‘
ایک سوال کے جواب میں سینیٹر افنان اللہ خان نے کہا کہ خلیجی ممالک اور چین کو پاکستان میں سب سے زیادہ نواز شریف پر اعتماد ہے اور یہی نواز شریف کے معاشی بحالی منصوبے کا سب سے اہم جز ہے۔
’خلیجی ممالک، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور دوسرے ممالک بشمول چین نواز شریف پر بہت اعتماد کرتے ہیں۔ ہم نے پہلے بھی ان سے سرمایہ کاری حاصل کی اور اب بھی کریں گے۔ چین کے ساتھ تعلقات کو ایک نیے دور میں داخل کریں گے اور تمام دوست ممالک سے سرمایہ کاری کو بڑھائیں گے۔‘

نواز شریف معاشی بحالی کے منصوبے کے تحت چین کے ساتھ تعلقات کو نئی جہت دینا چاہتے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

ان سے جب پوچھا گیا کہ یہ سارا کام تو سپیشل انویسٹیمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) بھی کر رہی ہے تو ان کا جواب تھا کہ نواز شریف بھی ایس آئی اف سی کے پلیٹ فارم کو استعمال کریں گے تاہم آنے والی سرمایہ کاری کو کئی گنا بڑھانے کے لیے ان کا کردار اہم ہو گا۔
’نواز شریف اپنے تعلقات استعمال کر کے یقینی بنائیں گے کہ زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری آئے اور اس سے ایسے منصوبے شروع ہوں جو پاکستان کو ترقی کے راستے پر لے کر جائیں۔‘
ایک اور سوال کے جواب میں افنان اللہ خان نے کہا کہ نواز شریف چین سے نئے منصوبے حاصل کرنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں اور اس سلسلے میں بھی جلد اہم پیش رفت ہو گی۔
تاہم سینیئر معاشی تجزیہ کار ڈاکٹر قیصر بنگالی کہتے ہیں کہ ’تاحال نواز شریف کا منصوبہ واضح نہیں ہے اور یہ ابھی تک خالی اعلانات ہی ہیں۔ مجھے یہ نہیں پتہ کہ وہ کیا کریں گے لیکن مجھے وہ پتہ ہے جو وہ کریں تو حالات سدھر سکتے ہیں۔‘
’انہیں چاہیے کہ قرضوں کی ادائیگی کو چھوڑ کر باقی غیر ترقیاتی اخراجات یعنی کہ سول انتظامیہ اور دفاع کو کم کر کے آمدن کے برابر لے آئیں۔ اس کے ساتھ ہی درآمدات کو کم کرکے برآمدات اور غیر ملکی زرمبادلہ کے برابر لے آئیں۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو اس کا مطلب ہے کہ ان کے پاس معیشت کی بحالی کا کوئی سنجیدہ منصوبہ نہیں ہے اور وہ جو اعلانات کر رہے ہیں وہ محض لفاظی ہے۔‘
سینیٹر افنان اللہ خان کے غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کی بات کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا کہ جو غیر ملکی سرمایہ کاری برآمدات نہیں بڑھاتی اس کے آنے سے فائدے کے بجائے نقصان ہوتا ہے۔
غیر ملکی سرمایہ کاری نے پاکستان کو نقصان پہنچایا ہے کیونکہ باہر سے آنے والے سرمایہ کار پاکستان سے کمایا ہوا منافع ڈالرز میں منتقل کر کے باہر لے جاتے ہیں۔ اگر ان کی سرمایہ کاری سے برآمدات نہیں بڑھتیں تو پھر ایسی غیر ملکی سرمایہ کاری کا کوئی فائدہ نہیں ہے، اور بہتر ہے کہ وہ نہ آئے۔

پارٹی رہنماؤں کے مطابق نواز شریف ہی معاشی مشکلات سے نکال سکتے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

معیشت پر رپورٹنگ کا وسیع تجربہ رکھنے والے روزنامہ ڈان کے سینیئر نامہ نگار خلیق کیانی بھی نواز شریف کے منصوبے کے بارے میں زیادہ پر امید نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر نواز شریف کے پاس معاشی بحالی کا کوئی واضح منصوبہ ہوتا تو وہ محض چند ماہ پہلے ختم ہونے والی اپنی جماعت کی حکومت کے سربراہ اپنے چھوٹے بھائی شہباز شریف کو اس بارے میں نہ بتا دیتے۔
’کوئی بھی شخص اگر کسی شعبے میں مہارت رکھتا ہو تو وہ اس کے بارے میں اپنے چھوٹے بھائی کی ضرور رہنمائی کرے گا بالخصوص اس وقت جب اس میں اس کے بھائی کا، اس کا اپنا اور پورے ملک کا اجتماعی فائدہ ہو۔ وہ اس بات کا انتظار نہیں کرے گا کہ معاملات مکمل بگڑ جائیں اور وہ پھر خود آ کر اپنے منصوبے سے انہیں ٹھیک کرے۔‘
خلیق کیانی کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو درست کرنے کے لیے طویل المدتی منصوبے، استحکام اور اعتماد کی ضرورت ہے۔
’ابھی تک ہمیں یہ یقین نہیں کہ جنوری میں انتخابات ہوں گے یا نہیں۔ ہماری مڈل کلاس ختم ہو چکی ہے، غریب کو سبسڈیز سے تحفظ دیا جا رہا ہے اور امیر کو فنڈنگ سے۔سرمایہ کار تب آتا ہے جب مڈل کلاس پھل پھول رہی ہو اور ملک میں استحکام ہو، اعتماد ہو۔ ہمارے ہاں بہت سی چیزیں غیر واضح ہیں۔‘

شیئر: