شناخت بدل کر بیرون ملک سفر کرنا یا سفری دستاویزات میں جعل سازی بین الاقوامی سطح پر شہریوں، معیشت اور عالمی تجارت کے لیے خطرہ سمجھا جاتا ہے۔
اس سلسلے میں انسانی سمگلنگ اور ٹریفکنگ کے خلاف عالمی سطح پر مسلسل کوششیں اور اقدامات بروئے کار لائی جا رہی ہیں۔
ان عالمی کوششوں میں اپنا حصہ ڈالتے ہوئے پاکستان نے اسلام آباد ایئرپورٹ پر نیا ’سیکنڈ لائن بارڈر کنٹرول آفس‘ قائم کر دیا ہے جو انسانی سمگلنگ روکنے اور جعلی سفری دستاویزات کے ذریعے بیرون ملک جانے والوں کا راستہ روکنے کے لیے انتہائی کار آمد سمجھا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں
سیکنڈ لائن بارڈر کنٹرول آفس مربوط سرحدی انتظام کے منصوبے کے فریم ورک کے تحت قائم کیا گیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد پاکستان سمیت سلک روٹس والے خطے کے ممالک کو زیادہ موثر اور موثر بارڈر مینجمنٹ سسٹم بنانے میں مدد فراہم کرنا ہے۔ اس کا مقصد حکام کو غیرقانونی نقل مکانی کا مقابلہ کرنے، محفوظ نقل مکانی کی حوصلہ افزائی، اور تجارت اور خوشحالی کو بڑھانے کی صلاحیت کو تقویت دینا ہے۔
جدید آلات اور فرانزک ٹیکنالوجی سے لیس کنٹرول آفس دنیا بھر کے دستاویزات کے اصلی یا نقلی ہونے کی تصدیق کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یورپی یونین اور انٹرنیشنل سینٹر فار مائیگریشن پالیسی ڈویلپمنٹ کے تعاون سے قائم کیے گئے اس جدید کنٹرول آفس میں جدید ترین ٹیکنالوجی پر مبنی آلات ہیں جن میں کیمرے، لائٹس اور سافٹ ویئرز موجود ہیں جو دنیا بھر میں چار ہزار سے زائد دستاویزات کی شناخت کر سکتے ہیں۔
جدید فرانزک اور آئی ٹی آلات سے مزین کنٹرول آفس ایف آئی اے امیگریشن عملے کو سفری دستاویزات جیسے پاسپورٹ اور ویزوں کے جدید انداز سے معائنہ کرنے اور بین الاقوامی ڈیٹا بیس سے دستاویزات کی جعلسازی کے رجحانات کے بارے میں تازہ ترین معلومات فراہم کرے گا۔
یہ کنٹرول آفس سمگلنگ اور جعلی سازی جیسے جرائم کے خلاف کارروائیوں کو مضبوط اور مربوط بنانے کے ساتھ ساتھ قانونی طور پر سفر کرنے والوں کے لیے امیگریشن کنٹرول کے مجموعی کام کاج کو بہتر بنانے میں بھی معاون ثابت ہو گا۔

اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے عطاالرحمان نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’اس سیکنڈ لائن بارڈر کنٹرول آفس کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں دنیا بھر کے سفری یا سفارتی دستاویزات کے نمونہ جات، ان کے خفیہ فیچرز کی تفصیلات موجود ہیں۔ کسی بھی دستاویز کے اصلی یا نقلی ہونے کی تصدیق کرنے کے ایک سے زائد طریقے بھی دستیاب ہیں۔‘
ڈائریکٹر ایف آئی اے عطاالرحمان نے بتایا کہ عام طور پر مسافروں کو پہلے سے موجود نظام سے ہی گزرنا ہو گا لیکن اگر کسی وجہ سے کسی بھی مسافر کے دستاویزات میں کوئی گڑ بڑ نظر آتی ہے تو امیگریشن عملہ اسے سیکنڈ لائن بارڈر کنٹرول آفس کے پاس بھیج دے گا۔‘
ان کے مطابق ’جہاں جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے اس کے سفری دستاویزات کی جانچ کی جائے گی۔ اصلی ہونے کی صورت میں باعزت طریقے سے جانے دیا جائے گا اور اگر ان میں جعل سازی پائی گئی تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔‘
